بندروں کو بھگانے کا اختراعی طریقہ

   

حیدرآباد ۔ 28 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : کوتہ گوڑم ڈسٹرکٹ میں ایک گرام پنچایت سکریٹری نے ان کی پنچایت میں انسانوں کو بندروں سے ہونے والی مشکل کو دور کرنے اور اس مسئلہ کے لیے ایک اختراعی حل نکالا ہے اور اب اس نظریہ کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔ تلنگانہ میں دیگر کئی مواضعات اور ٹاونس کی طرح برگم پہاڑ منڈل میں مورم پلی بنجر گرام پنچایت کے لوگ بھی ان کے گھروں کے اطراف گھومتے ، پودوں کو نقصان پہنچاتے ، کھانے کی اشیاء لے جاتے اور فصلوں کو نقصان پہنچانے والے بندروں کے ٹرویس سے پریشان تھے ۔ بندروں کو دور کرنے کی کوشش میں ناکامی کے بعد انہوں نے گرام پنچایت سکریٹری بی بھوانی کے پاس ایک تحریری شکایت کی جنہوں نے اس مسئلہ کا مناسب اور موثر حل ڈھونڈنا شروع کیا ۔ تب انہوں نے یوٹیوب کے ایک آئیڈیا پر توجہ دی اور ایک گریلا لباس آن لائن خریدا ، اسے گرام پنچایت کے ایک ملازم کو پہنایا اور اسے دن میں دو مرتبہ گاوں اور کھیتوں کے اطراف چلایا ۔ جس سے بندر ’ گوریلا ‘ سے خوف زدہ ہو کر قریب کے جنگلوں میں بھاگ گئے ۔ بھوانی نے بتایا کہ اس طریقہ کار کو گذشتہ ہفتہ سے اختیار کیا جارہا تھا اور یہ بہت موثر ثابت ہوا اور گاوں اور کے لوگوں کو اس سے بڑی راحت ملی ۔ زیادہ تر بندر گاوں سے چلے گئے ہیں ۔ بعض کہیں کہیں رہ گئے ہوں گے ۔۔