بنگال بشیرت تشدد۔ گھر والوں نے بتایا کہ کس طرح لوگوں نے تعقب اور قتل کیا

,

   

بی جے پی نے پیر کے روز سب ڈیویثرن بشیرت میں بارہ گھنٹوں کے بندکااعلان کیا اور ریاست بھر میں یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا۔

کلکتہ۔بی جے پی کے دو اور ٹی ایم سی کے ایک کارکن کے قتل اور بی جے پی کے ایک کارکن کے لاپتہ ہوجانے کے ایک روز بعد نارتھ 24پرگنا میں بشیرت ڈویثرن کے تحت آنے والے دوگاؤں میں کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے

۔ساندیش کھالی کے ائی بلاک کے تحت آنے والی بانگی پارا گاؤں کی تنگ گلیوں پر مشتمل ایک منزلہ مکانات کے اردگرد عورتیں حلقہ بناکر بیٹھی ہوئی ہیں۔

بی جے پی کے متوفی اور گمشدہ ورکرس‘ ایک دوسرے کے رشتہ دار تھے‘ جن کا اسی علاقے سے تعلق تھا۔ بی جے پی کارکن پردیب مونڈال جس کو ہفتہ کے روز گولی مار کر ہلاک کردیاگیاتھا کی 55سالہ بیوی پدما مونڈال غم میں ڈوبی ہوئی تھیں۔

جمائی شاستی کے لئے مونڈال اپنے سسرال والوں کے پاس گیاتھا مگر جب اس کو فون آیاکہ کچھ گاہک اس کی دوکان سے کپڑے خریدنے کے لئے ائی ہیں تو واپس لوٹ آیا۔

پدما نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ”میرے شوہر پر حملہ کرنے کے لئے مقامی ٹی ایم سی کے لیڈر کا وہ بچھایاہوا جال تھا۔

جیسے ہی وہ واپس لوٹے‘ مذکورہ ٹی ایم سی کے لوگ ائے‘ جو موٹربائیک پر تھے‘ ان کی دوکان میں تور پھوڑ مچائی۔ جیسے ہی میرے شوہر نے گھر کے باہر قدم رکھا‘ ان لوگوں نے میرے شوہر پر گولیاں چلائیں۔

کھیتوں تک ان کا تعقب کیا اور انہیں گولی مارے او روہ وہیں پر ڈھیرہوگئے“۔

چالیس سالہ مونڈال علاقے کا سرگرم بی جے پی کارکن تھا۔ اس کی ایک کپڑوں کی ذاتی دوکان تھی۔ اس کے ساتھ ماں‘ بیوی‘ دوبچے او ردوبھائی رہتے تھے۔

چھوٹی بھائی سندیپ مونڈال کے مطابق مقامی ٹی ایم سی کارکنوں نے ہفتہ کے روز تقریبا تین بجے کے قریب یہاں سے دوسو میٹر کے فاصلے پر واقعہ نولکورا جونیر ابتدائی پرائمری اسکول میں بوتھ لیول میٹنگ کی اور علاقے میں پارٹی پرچم بھی لہرایا۔

سندیپ نے مبینہ طور پر کہاکہ”وہ لوگ یہاں پر اس منشاء کے ساتھ ائے کہ ہم پر حملہ کریں کیونکہ ہم بی جے پی کے حامی ہیں۔

یہاں پر ہمارے تمام رشتہ دار بی جے پی کے حامی ہیں اور اس وقت سے حملے کا منصوبہ بنایاجارہا ہے جب سے بوتھ نمبر 56میں یہاں پر بی جے پی کو 150ووٹوں کی سبقت ملی تھی۔تمام واقعات پولیس افیسروں کی موجودگی میں پیش ائے ہیں“۔

اس نے کہاکہ وہ خوش نصیب ہے کیونکہ وہ بھی جمائی شاستی کے موقع پر وہ بانگاؤں میں اپنے سسرال والو ں کے گھر پر تھا۔ اس نے دعوی کیا کہ ٹی ایم سی کے لوگوں نے جمائی شاستی کا انتخاب کیاکیونکہ اس وقت گاؤں کے زیادہ تر مرد دور رہتے ہیں۔

بی جے پی کے حامی23سالہ ساکونتا مونڈال بھی تشدد میں مارا گیا۔ ساکونتا کی چھوٹی بہن 19سالہ بیاوا منڈال نے خاطیوں کے لئے مثالی سزا کی مانگ کی ہے۔اس نے کہاکہ ”میرا بھائی ہمارا ایک ہی سہارا تھا وہی گھر چلاتاتھا۔

جب ٹی ایم سی کے لوگوں نے چلانا شروع کیاتو وہ دیگر کی مدد کے لئے باہر نکلا۔ مگر وہ کھیتوں کی طرف دوڑا تو اس کا بھی تعقب کیاگیا۔

حملہ آوروں کا ایک ہی ایجنڈہ ہے‘ اس علاقے میں رہنے والے ہر ایک پر حملہ کریں۔ بعدازاں میری بھائی کی نعش کھیتو ں سے ملی۔ ہمیں انصاف او رخاطیوں کی فوری گرفتاری چاہئے“۔

ساکونتا کے پیچھے اس کی ایک بہن او رماں کینو موانڈل ہیں۔ اس گھر سے متصل مکان میں 34سالہ دیباس مونڈال رہتے تھے جو تشدد کے بعد سے غائب ہیں۔

دیباس مونڈال کی بیوی سوپریہ مونڈال نے دعوی کیاہے کہ ”میں نے اپنے شوہر سے درخواست کی تھی کہ وہ باہر نہ جائیں کیونکہ فائرینگ چل رہی تھی۔

مگر انہو ں نے زوردیا او ردیگر کے بعد باہر ائے۔ بعد میں ہم نے دیکھا نے کھیتوں میں ان پر حملہ کیاجارہا ہے۔انہیں ایک بوری میں ڈال کہیں لے کر چلے گئے“۔

اس کے والد 64سالہ واسودیو مونڈال پر بھی حملہ کیاگیا مگر وہ بچ گئے۔ راج باری گاؤں سے 7کیلومیٹر کے فاصلے پر ٹی ایم سی ورکر کائم ملا جسکوہفتہ کے روزتصادم میں ماردیاگیا‘ ان کے گھر والے کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔

کائم کے والد لیاقت علی مولا نے مانا نے ان کا بیٹا بانگی پارہ کی بوتھ کمیٹی میٹنگ میں گیاتھا۔ لیاقت نے مبینہ طور پر کہاکہ”جب وہ بانگی پارہ میں پارٹی پرچم لگارہاتھا اس وقت پردیپ مونڈال نے اپنے دوکان میں سے اس پر گولی چلائی۔

بعداس نے تیزدھار ہتھیار سے حملہ کیا“۔ان کے بیٹے کی محض پانچ ماہ قبل شادی ہوئی تھی اور بیوی زیب النساء شوہر کی موت کی خبر سن کر صدمے میں ہے۔

ٹی ایم سی کے ایک وفد جس کی قیادت جیوتی پریا ملک‘ تپاس رائے‘ مدن مترا‘ سجیت بوس اور نرمل گھوش کررہی تھے نے کائم کے گھر پہنچے اور بی جے پی تشدد کا الزام عائد کیا۔

تپاس رائے نے کہاکہ ”تشدد کے ذریعہ بی جے پی یہاں پرجلدی اقتدار میں آنے کی کوشش کررہی ہے۔ وہ ریاست کے امن کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اس قسم کے تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور قانون اپنا کام کرے گا“

۔شیخ شاہجہاں جس پر حملے کا بی جے پی الزام لگارہی ہے وہ دورے کے موقع پر ٹی ایم سی قائدین کے ساتھ دیکھائی دیا۔درایں اثنا بی جے پی کے ایک وفد نے بشیرت اسپتال پہنچا تاکہ آخری رسوما ت کی انجام دہی کے لئے نعشوں کا کلکتہ لاسکے۔

تاہم دو مقامات مالن چا اور مینا خان علاقے میں پولیس نے ان کے قافلے کودومرتبہ روکا اور استفسار کیانعشیں ان کے گاؤ ں لے کر جائیں۔ پولیس کی جانب سے روکنے کے ساتھ ہی بی جے پی قائدین نے احتجاج شروع کیااور بسنتی ہائی وے پر نعشو ں کے آخری رسومات انجام دینے کا فیصلہ کیا۔

مگر متوفیوں کے گھر والوں کی طبعیت ناساز ہونے کی وجہہ سے بی جے پی قائدین نے احتجاج سے دستبرداری اختیارکرلی۔بی جے پی نے پیر کے روز سب ڈیویثرن بشیرت میں بارہ گھنٹوں کے بندکااعلان کیا اور ریاست بھر میں یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا۔