بھینسہ فرقہ وارانہ تشدد کو ہندو واہانی نے ہوا دی ہے۔ ائی جی پی ناگی ریڈی

,

   

حیدرآباد۔ تلنگانہ اسٹیٹ پولیس نے منگل کے روز یہ صاف کردیا کہ ہے کہ دائیں بازو کی تنظیم ہندو واہانی نے نارمل کے بھینسہ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ تشددکوہوا دی ہے۔

اسٹیٹ پولیس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ائی جی پی نارتھ زون وائی ناگی ریڈی نے میڈیا کو جانکاری دی کہ 7مارچ کے روز دو نوجوان تھوٹا مہیش اور دتو پٹیل ٹو وہیلر پر جارہے تھے

اور بھینسہ ٹاؤن میں ذولفقار گلی کے پاس ذولفقار مسجد کے قریب سے اپنے سمیراو رمنہاج نامی دودوستوں کے ساتھ گذ ررہے رضوان پر عقب سے ٹکر ماری۔ اس چھوٹے سے واقعہ کو ہندو واہانی کے کارکنوں بشمول ضلع صدر سنتوش اور تھوٹا وجئے(بھینسہ کے وارڈ نمبر8کے موجودہ کونسلر اور سابق ہندو واہانی صدر) نے فرقہ وارانہ رنگ دیدیاتھا۔

بعدازاں دونوں فرقوں کے لوگ ایک دوسرے پر پتھراؤ کرنے لگے اور بھینسہ میں افرتفری کا ماحول پیدا ہوگیا جس کے نتیجے میں 26مقدمات درج کئے گئے‘38ملزمین بشمول قانون کے مطابق چار نابالغ کو دونوں کمیونٹیوں سے گرفتار کیا ہے اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔

جن لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے ان میں اکثریت ہندو واہانی تنظیم کے کارکنوں کی ہے۔

ناگی ریڈی نے کہاکہ ”مذکورہ تلنگانہ پولیس غیر جانبداری ہے اور تکنیکی شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کی ہے‘ پولیس کی یکطرفہ کاروائی کے پس پردہ لگائے گئے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے“۔

پتھر بازی کے دوران میں 9شہری اور3پولیس کے اہلکارزخمی ہوئے ہیں۔ شر پسند عناصر نے 4مکانات‘13دوکانات‘4اٹوز6کاریں اور 5دوپہیوں والی گاڑیوں کو نذر آتش کیاہے۔

مقدمات کے اندراج‘ ملزمین کی شناخت اور فرار ملزمین کو پکڑنے‘ سی ڈی آر اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کرنے او رجائزہ لینے کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

بھینسہ ٹاؤن میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر ان معاملات میں ملوث ملزمین کی شناخت کی گئی ہے۔

نرمل پولیس کے ہاتھوں ہندو واہانی کے کئی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد بی جے پی ریاستی پولیس کو تنقیدوں کا نشانہ بنارہی ہے