بہار انتخابات، تیاریاں، سرگرمیاں

   

ملک میں سیاسی اعتبار سے دوسری اہم سمجھی جانے والی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ۔ ان انتخابات کیلئے جہاں الیکشن کمیشن کی جانب سے عملی طور پر تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے وہیں سیاسی طور پر سرگرمیوں کا بھی آغاز ہوچکا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آج کچھ رہنما خطوط جاری کئے ہیں جو ملک میں پھیلی ہوئی کورونا وباء کے پیش نظر جاری ہوئی ہیں۔ ویسے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے قبل ہمیشہ ہی تیاریاں کی جاتی ہیں تاہم اس بار قدرے مختلف نوعیت کی تیاریاں ہیں۔ اس بار کورونا وباء کو ذہن میں رکھتے ہوئے احتیاطی اقدامات کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے رائے دہندوں کیلئے سماجی فاصلہ کو لازمی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی ووٹرس کیلئے گلوز کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ کورونا کی وباء کو دیکھتے ہوئے کمیشن نے یہ اقدامات کئے ہیں۔ یہ بھی امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ وقتوں میں مزید کچھ رہنما خطوط بھی جاری کئے جاسکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ انتخابی عمل سے کورونا مزید پھیلنے نہ پائے ۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے طور پر تیاریوں کا بھی آغاز کردیا گیا ہے ۔ ہر جماعت جہاں انتخابات کو ٹالنے کی بھی حامی ہے وہیں انتخابات اگر وقت پر منعقد ہوتے ہیں تو ان کا سامنا کرنے کیلئے تیاریاں بھی ساتھ ہی کرتی جا رہی ہیں۔ نتیش کمار حکومت کے ایک وزیر نے جہاں پارٹی کو چھوڑ کر راشٹریہ جنتادل میں شمولیت اختیار کرلی ہے وہیں آر جے ڈی کے ارکان اسمبلی نے بھی پارٹی کو چھوڑ کر نتیش کمار کی قیادت والی جنتادل یو میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ این ڈی اے میں شامل لوک جن شکتی پارٹی کے صدر چراغ پاسوان کی نتیش کمار اور ان کے طرز کارکردگی سے ناراضگیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ بی جے پی کے سامنے ایل جے پی اور جے ڈی یو کے مابین اختلافات کو ختم کرنے اور کم سے کم کرنے کا نشانہ بھی ہے اور ساتھ ہی کورونا وباء کے نتیجہ میں حکومت کے تعلق سے عوام میں پائی جانے والی ناراضگیوں کو بھی دور کرنا ہے ۔ اس طرح بی جے پی کیلئے یہاں دوہری مشقت دکھائی دیتی ہے ۔

الیکشن کمیشن نے اپنے رہنما خطوط میں جو ہدایات جاری کی ہیں ان کے مطابق امیدوار اپنا پرچہ نامزدگی آن لائین داخل کرسکتے ہیں اور امیدواروں کو انتخابات سے متعلق سرگرمیوں کے دوران چہرے پر ماسک لازمی طور پر لگانی ہوگی ۔ اس کے علاوہ رائے دہندوں کیلئے بھی مزید کچھ اقدامات کئے گئے ہیں۔ جو ووٹرس جسمانی طور پر معذور ہیں یا پھر جن کی عمریں 80 سال سے زائد ہیں یا جو رائے دہندے کورونا پازیٹیو ہیں وہ لوگ پوسٹل بیالٹ کی سہولت سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ شائد یہ پہلا موقع ہوگا کہ رائے دہندوں کے اتنے زمروں کو پوسٹل بیالٹ کی سہولت دی گئی ہے ۔ پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے والے رائے دہندوں کی تھرمل اسکریننگ کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ کمیشن نے ریاستی انتظامیہ کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ وہ پولنگ کیلئے روایتی مقامات کے علاوہ بڑے ہالس کی نشاندہی کریں تاکہ رائے دہی کے عمل کے دوران سماجی فاصلے کے اصولوں کی پابندی ممکن ہوسکے ۔ یہ جو اقدامات ہیں اپنی نوعیت کے پہلے انتظامات ہیں۔ ملک میں پھیلی کورونا کی وباء نے ایسے اقدامات کو لازمی کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ بہار میں ہونے والے انتظامات تجرباتی ہیں کیونکہ آئندہ سال کے اوائل میں مغربی بنگال میں بھی انتخابات ہونے والے ہیں اور اگر کورونا کی شدت اس وقت تک بھی برقرار رہتی ہے تو بہار میں کئی جانے والے اقدامات کے تجربہ کو مغربی بنگال میں بھی بروئے کار لایا جاسکتا ہے ۔

بہار میں نتیش کمار کی حکومت کو بی جے پی اور ایل جے پی کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے تاہم یہ بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ وہاں کورونا وباء کے بعد حکومت کے اقدامات سے عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ آر جے ڈی اور کانگریس کے اتحاد کو اس ناراضگی سے کتنا فائدہ ملتا ہے یا پھر یہ جماعتیں عوام کی ناراضگی کو اپنے حق میں کس حد تک استعمال کرسکتی ہیں یہ تو پولنگ کاور نتائج کے بعد ہی پتہ چل سکتا ہے ۔ تاہم یہ بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ بہار کے اسمبلی انتخابات اس بار منفرد نوعیت کے ہونگے اور یہ ملک بھر کیلئے مثال بھی ہوسکتے ہیں۔ یہاں ہونے والے تجربات ملک کی دوسری ریاستوں کیلئے بھی کارآمد ہوسکتے ہیں اور یہاں کچھ خامیاں اور نقائص پائے جائیں تو انہیں دوسری ریاستوں میں دور کیا جاسکتا ہے ۔