بہار ‘ چاچا ‘ بھتیجہ اور بی جے پی

   

جیسے جیسے آئندہ پارلیمانی انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے بی جے پی کی جانب سے ہر ہر ریاست پر توجہ دی جانے لگی ہے اور جب سے اپوزیشن جماعتوں نے ایک اتحاد تشکیل دینے کی کوششیں شروع کی تھیں اور بہار میں ہی پہلا اجلاس منعقد کیا تھا اس وقت سے ہی بی جے پی کی فکر و تشویش میں اضافہ ہوگیا تھا ۔ بی جے پی نے اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے خود بھی اپنی سابقہ حلیف جماعتوں کو این ڈی اے میں شامل کرنے کی کوششیں تیز کردی تھیں۔ ان ہی کوششوں کے تحت بہار میں سابق مرکزی وزیر آنجہانی رام ولاس پاسوان کے فرزند چراغ پاسوان کو دوبارہ این ڈی اے میں مدعو کرلیا گیا ہے حالانکہ لوک جن شکتی پارٹی کی تقسیم کے ذریعہ چراغ کے چچا پشوپتی ناتھ پارس پہلے ہی این ڈی اے میں شامل ہیں ۔ وہ مرکزی کابینہ میں وزارت بھی سنبھالتے ہیں۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ شمالی اور ہندی ریاستوں میں اس کی نشستوں کی تعداد میںکسی طرح سے کوئی کمی نہ ہونے پائے ۔ ملک میں بدلتے ہوئے سیاسی حالات اور عوام کی رائے کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کو فکر و تشویش لاحق ہونے لگی ہے ۔ کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں بی جے پی نے گذشتہ پارلیمانی انتخابات میں کلین سویپ کیا تھا اور اپوزیشن کا صفایا کردیا تھا ۔ تاہم اس بار حالات اس طرح کے دکھائی نہیں دیتے اور اپوزیشن کے انتخابی امکانات بہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی اپنی نشستوں کو برقرا ررکھنے کی جدوجہد کرنے لگی ہے ۔ ایسی ہی ایک کوشش بہار میں کی جا رہی ہے ۔ نتیش کمار ‘ تیجسوی یادو اور کانگریس کے اتحاد کی وجہ سے دیگر جماعتیں کوئی سہارا ڈھونڈ رہی تھیں اور این ڈی اے نے انہیں جگہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ رام ولاس پاسوان کی پارٹی کے دو متحارب گروپس اب بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کا حصہ بن گئے ہیں ۔ تاہم دونوں گروپس کے قائدین چاچا اور بھتیجہ اب بھی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوں سے گریز نہیں کر رہے ہیں اور بی جے پی ان دونوں میں اتحاد کی کوشش کر رہی ہے ۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ ایل جے پی کے دونوں متحارب گروپس دوبارہ ایک ہوجائیں۔
دونوں گروپس کے مابین حاجی پور لوک سبھا نشست کے تعلق سے اختلافات ہیں۔ حاجی پور سے پشوپتی ناتھ پارس موجودہ رکن ہیں جبکہ چراغ پاسوان بھی اس حلقہ سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ وہ جموئی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ در اصل حاجی پور رام ولاس پاسوان کا حلقہ رہا ہے اور ان کی سیاست وراثت کی دعویداری میں چاچا اور بھتیجہ دونوںہی اس نشست پر اپنا اپنا حق جتا رہے ہیں۔ پشوپتی ناتھ پارس رام ولاس پاسوان کی زندگی ہی میں اس حلقہ سے منتخب ہوئے تھے اسی لئے وہ اپنا یہ حلقہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ چراغ پاسوان اپنے والد کی وراثت کی دہائی دیتے ہوئے اس حلقہ کو خود حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے دونوں ہی گروپس کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتی ہے لیکن ان کی آپسی تو تو میں میں بی جے پی کیلئے مسائل پیدا کرسکتی ہے ۔ چراغ پاسوان کا دعوی ہے کہ حاجی پور کی نشست ان کیلئے چھوڑدینے سے بی جے پی نے اتفاق کرلیا ہے جبکہ پشوپتی ناتھ پارس کسی بھی قیمت پر یہ حلقہ چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ایسے میں جب انتخابات کا وقت قریب آتا جائیگا ان دونوںگروپس کے اختلافات سے بی جے پی کیلئے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ بی جے پی اپنے لئے سیاسی حالات کو بہتر بنانے کیلئے دونوں کو ساتھ لے کر چلنے کا منصوبہ رکھتی ہے لیکن آپسی اختلافات سے بی جے پی کیلئے مسائل میںاضافہ ہوسکتا ہے ۔ چاچا اور بھتیجہ کے تیور میں کوئی نرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے اور اختلافات آئندہ دنوں میںمزید شدید ہوسکتے ہیں۔
وقتی طور پر دو متحارب گروپس کو ایک ساتھ لا کر فائدہ حاصل کرنے کی بی جے پی کی کوششیں کامیاب ہونے سے زیادہ بہار میں اس کیلئے مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ بی جے پی ان گروپس کو کس طرح سے مطمئن کرپاتی ہے اور چاچا اور بھتیجہ کی دعویداری میں کس کی تائید کرتی ہے اور دوسرے کو کس طرح سے مناپاتی یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا لیکن دونوں کے تیور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں اتحاد فی الحال تو ممکن نظر نہیں آتا ۔ چراغ پاسوان اور پشوپتی ناتھ پارس کی دعویداری ان دونوں کو ایک بار پھر ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کرسکتی ہے اور اس کے منفی اثرات بی جے پی کے انتخابی امکانات پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔