بیت المقدس کی آزادی کیلئے حضرت پیران پیرؒ کا طریقہ تربیت آج بھی نتیجہ خیز

   

حضرت پیران پیرؒ کاقائم کردہ’ شعبہ مقادسیہ‘ فلسطینی مجاہدین کے یتیم بچوں کی تربیت کا مرکز
شاہی مسجد باغ عام میں مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا خطاب
حیدرآباد، 31/ اکتوبر (پریس نوٹ) امام و خطیب شاہی مسجد مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ چھٹی صدی ہجری کے آغاز میں سلجوقی سلطنت، عباسی دور حکومت کا آخری دور تھا۔ حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی ولادت انہی دنوں میں ہوئی۔ حضرت پیران پیرؒ والد کی جانب سے حضرت سیدنا حسنؓ کے خاندان سے اور والدہ کی جانب سے حضرت سیدنا حسینؓ کے خاندان سے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے بچپن ہی سے حضرت پیران پیرؒ کو غیر معمولی صلاحیتیں عطا کی تھیں۔ سن شعور کو پہنچنے کے بعد آپؒ نے اپنے والدین سے مدرسہ نظامیہ، بغداد جا کر اعلی تعلیم حاصل کرنے اجازت طلب کی۔ بغداد میں آپؒ مدرسہ نظامیہ کے علاوہ حضرت ابو سعید مخذومیؒ کے مدرسے میں بھی پڑھا کرتے تھے۔ بعد میں انھیں حضرت ابو سعیدؒ کے مدرسہ میں پڑھانے کا موقع ملا تو سیکڑوں لوگ آپؒ کے درس میں شریک ہوا کرتے تھے۔ بعد میں وہ مدرسہ قادریہ کے نام سے مشہور ہوا۔ وہیں مدرسہ کے ساتھ تربیت کیلئے خانقاہ قادریہ بھی تھی۔ آپؒ ہفتے میں دو روز اجتماع کرواتے، جس میں ستّر ہزار سے زائد لوگ شریک ہوتے۔ آپؒ کے دور میں بیت المقدس پر صلیبی حملے جاری تھے، جس میں ستر ہزار سے زائد فلسطینی شہید کردئیے گئے اور آج بھی غزہ میں گذشتہ ایک ماہ سے اسرائیلی سفاکیت جاری ہے جس میں دس ہزار سے زائد بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کردیا گیا۔ حضرت پیران پیرؒ نے بیت المقدس کی آزادی کیلئے جان دینے والے شہدا کے بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کیلئے ’شعبہ مقادیسہ‘ قائم کیا۔ آپؒ نے ان بچوں کو فوجی ٹریننگ بھی دی اور جو باشعور تھے، ان کی فکری تربیت کی، تاکہ مقابلہ کیلئے جنگی مہمات کو کامیابی سے سر انجام دے سکیں۔ جب نور الدین زنگی نے یہ عزم کیا کہ صلیبیوں کی غلامی سے بیت المقدس و مسجد الاقصیٰ کو آزاد کرایں گے تو حضرت پیران پیرؒ نے اپنے مدرسہ اور مذکورہ شعبہ کے طلبہ کو بطور فوجی پیش کیا۔ آپؒ کے زیر تربیت مجاہدین میں سے ایک ابن نجا الواعظ بھی تھے، جنھوں نے عالم اسلام میں اختلافات کو دور کرنے میں ہر ممکن کوشش کی۔ اس دور میں ایک طرف باطنی سلطنتیں تھیں تو دوسری طرف مصر میں فاطمی سلطنت تھی۔ بیت المقدس کی فتح میں مصر کا اہم رول ہے۔ مصر کے حالات کو قابو کیے بغیر بیت المقدس کی فتح ممکن نہیں ہے۔ علامہ ابن تیمیہؒ جیسے عالم کبیر بھی حضرت پیران پیرؒ کی شخصیت کے معترف تھے۔ ابن تیمیہؒ نے کہا کہ شیخ عبدالقادرؒکی کرامت حد تواتر سے ثابت ہے ۔ مولانا احسن نے کہا کہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی شخصیت اور کارنامہ کا مطالعہ کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جو اہل خانقاہ ہیں وہ بھی اور جو حضرت پیران پیرؒ کے معترف نہیں ہیں، وہ بھی اپنے اندر وسعت نظری پیدا کریں۔ تلنگانہ انتخابات کے تناظر میں مولانا احسن نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق تلنگانہ کے 60 فیصد مسلمانوں کے پاس ووٹر آئی ڈی کارڈ نہیں ہے اور جن کے ووٹر آئی ڈی ہیں، ان میں سے بھی کئی لوگوں کی آئی ڈی کارڈ کو حدف کردیا گیا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ووٹر آئی ڈی لسٹ میں اپنے نام کو چیک کریں۔

سالانہ فاتحہ حضرت محبوب سبحانیؒ
حضرت خواجہ مرزا محمد بیگ صاحبؒ
حیدرآباد ۔ 31 ۔ اکٹوبر : ( راست ) : درگاہ شریف محبوب الہ حضرت خواجہ محبوب مرزا چشتی ؒ حضرت محبوب گلشن سرور نگر میں 2 نومبر جمعرات سالانہ فاتحہ سیدنا حضور غوث پاک ؒ حضرت محبوب الہیٰ ؒ حضرت خواجہ مرزا محمد بیگ صاحبؒ چشتی منعقد ہوگی ۔ ساڑھے تین بجے سہ پہر تلاوت قرآن پاک ، ختم خواجگان محفل نعت ، بعد نماز مغرب افضل مرزا محبوبی چشتی سجادہ نشین کے زیر نگرانی برآمدی مہندی شریف زیارت آثارِ مبارک اور سماع کی محفل منعقد ہوگی ۔ سلام بحضور آقائے دو جہاں ﷺ پیش کیا جائے گا ۔۔
محفل درس قرآن
حیدرآباد ۔ 31 ۔ اکٹوبر : ( راست ) : قرآن و سیرت سوسائٹی مغل پورہ کے زیر اہتمام ہفتہ واری محفل درس قرآن بروز چہارشنبہ بعد نماز مغرب خواجہ کا چھلہ مغل پورہ میں منعقد ہوگی ۔ مولانا محمد عبدالمجید صدیقی سلسلہ وار درس قرآن دیں گے اور تفسیر بیان کریں گے ۔ خواتین کے لیے پردے کا انتظام رہے گا ۔۔
زیارت آثار مبارک و عرس مبارک
حیدرآباد ۔ 31 ۔ اکٹوبر : ( راست ) : حسب عمل درآمد قدیم زیارت آثار مبارک و عرس مبارک حضرت سیدنا حضور غوث الثقلین غوث اعظم دستگیرؒ بمقام آستانہ عالیہ قادریہ حق چمن بارگاہ حضرت حافظ سید عبداللہ شاہ ولی قادری قبلہؒ ، شاہ علی بنڈہ ہری باولی 17 ربیع الثانی بروز جمعرات مقرر ہے۔ زیارت آثار مبارک عصر تا مغرب مرد حضرات مغرب تا عشاء خواتین کو کروائی جائیگی ۔ بعد عشاء محفل سماع زیر نگرانی مولانا محمد اللہ شاہ قادری سرخیل آغا منعقد ہوگی ۔۔