بیدر کے اسکول میں ڈرامہ پر کمسن بچوں سے پولیس پوچھ گچھ

,

   

وزیراعظم مودی کی شبیہہ کو مسخ کرنے کا الزام، بشمول ہیڈ مسٹریس دو خواتین گرفتار، 9 سالہ بچی کرب سے دوچار

بیدر 4 فروری (پی ٹی آئی) کرناٹک کے ضلع بیدر میں مقامی پولیس نے ایک خانگی اسکول انتظامیہ کے ارکان اسٹاف اور چند اسکولی بچوں سے آج پھر پوچھ گچھ کی۔ قبل ازیں اس اسکول میں پیش کردہ ایک اسٹیج ڈرامہ میں سی اے اے اور این آر سی کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی شبیہ مبینہ طور پر مسخ شدہ اور غلط انداز میں دکھائی گئی تھی۔ جس پر پولیس نے اسکول انتظامیہ، ارکان اسٹاف اور ڈرامہ میں حصہ لینے والے کمسن طلبہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ بیدر کے خانگی شاہین اسکول کے ذرائع نے کہاکہ ’یہ پانچویں مرتبہ پولیس یہاں آئی تھی۔ معمول کے مطابق اُنھوں نے یہاں آنے کے بعد اسٹاف اور اسکولی بچوں سے پوچھ گچھ کی تھی‘۔ اسکول کی ہیڈ مسٹریس فریدہ بیگم اور ڈرامہ میں حصہ لینے والی 9 سالہ لڑکی کی والدہ نزب النساء کو پہلے ہی اس کیس میں گرفتار کیا جاچکا ہے اور دونوں کو عدالتی تحویل میں دیدیا گیا ہے جبکہ کمسن لڑکی ذہنی کرب و اضطراب سے دوچار ہوگئی ہے۔ نزب النساء کے مالک مکان اس بچی کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ اس ڈرامہ کے بعض ویڈیو کلپس کو فیس بُک پر پوسٹ کرنے والے ایک شخص کے علاوہ اس اسکول کے خلاف دو دن قبل غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے دو دن بعد 28 جنوری کو یونیفارم پہنے ہوئے بعض پولیس اہلکاروں نے کمسن بچی سے پوچھ گچھ کی تھی۔ پولیس کے اس اقدام کے خلاف مختلف گوشوں کی طرف سے تنقید کی جارہی ہے۔ اسکول کے ایک عہدیدار نے کہاکہ آج صبح تین پولیس اہلکار جو سادہ لباس میں تھے اسکول پہونچے تھے، ان کے ساتھ کرناٹک میں تحفظ حقوق اطفال کمیشن کے دو ارکان بھی تھے۔ بعدازاں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ایچ بساویشورا بھی ان میں شامل ہوگئے۔ ربط پیدا کرنے پر بساویشورا نے کسی تبصرہ سے انکار کردیا اور کہاکہ وہ ہنوز تحقیقات کررہے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ پولیس نے بچوں اور اسٹاف سے خصوصیت کے ساتھ یہ پوچھا کہ ڈرامہ کا اسکرپٹ کس نے لکھا تھا اور مخصوص مکالمات ادا کرنے کے لئے بچوں کو کس نے منتخب کیا تھا۔ اس دوران بنگلور میں کانگریس کے ایک رکن اسمبلی اور سابق وزیر یوٹی قادر نے کمسن بچوں پر غداری کا مقدمہ درج کئے جانے پر مرکز اور ریاست کی بی جے پی حکومت پر تنقید کی۔ اُنھوں نے دعویٰ کیاکہ دو خواتین نے ڈرامہ میں دراصل اُنھیں درپیش مسائل کو اُجاگر کیا۔ بیدر کے شاہین اسکول میں چوتھی، پانچویں اور چھٹویں جماعتوں کے طلباء و طالبات نے 21 جنوری کو یہ ڈرامہ پیش کیا تھا۔ ایک سماجی کارکن نیلیش راکیل کی شکایت پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ راکیال نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا تھا کہ ڈرامہ کے ذریعہ مسلمانوں کے ذہنوں میں ڈر و خوف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ ڈرامہ سوشیل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے بعد وائرل ہوگیا تھا۔