بیشک جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ اور ا س کے رسول کو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے محروم کر دیتا ہے

   

بیشک جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ اور ا س کے رسول کو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے محروم کر دیتا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اس نے تیار کر رکھا ہے اُن کے لیے رسوا کن عذاب ۔ ( سورۃ الاحزاب :۵۷) 
سابقہ آیت میں اپنے محبوب کریم (ﷺ) پر جو پیہم رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے، اس کا ذکر فرمایا۔ اس آیت میں ان لوگوں کی بدبختی اور بدنصیبی کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرم کو اپنی بد اعمالیوں یا نازیبا اقوال سے اذیت پہنچاتے ہیں۔مولانا محمود حسن تفسیر میں لکھتے ہیں کہ: او پر مسلمانوں کو حکم تھا کہ نبی کریم ﷺ کی ایذاء کا سبب نہ بنیں بلکہ ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کریں جس کی ایک صورت صلوٰۃ و سلام بھیجنا ہے ۔ اب بتلا دیا کہ اللہ و رسول کو ایذا دینے والے دنیا و آخرت میں ملعون و مطرود اور سخت رسوا کن عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ اللہ کو ستانا یہ ہی ہے کہ اس کے پیغمبروں کو ستائیں یا اسکی جناب میں نالائق باتیں کہیں۔مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی تفہیم القرآن میں لکھتے ہیں کہ : جو لوگ اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرکے اس کے روکے ہوئے کاموں سے نہ رُک کر اس کی نافرمانیوں پر جم کر اسے ناراض کر رہے ہیں اور اس کے رسول (ﷺ ) کے ذمے طرح طرح کے بہتان باندھتے ہیں وہ ملعون اور معذب ہیں ۔ بخاری و مسلم میں فرمان رسول (ﷺ) ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابن آدم ایذاء دیتا ہے وہ زمانے کو گالیاں دیتا ہے اور زمانہ میں ہوں ، میں ہی دن رات کا تغیر و تبدل کر رہا ہوں ۔ (جاری ہے )