بینک قرضہ جات کی ادائیگی پر حکومت کے اعلان سے راحت

   

خانگی کمپنیوں اور سود خوروں سے اقساط ادا کرنے کے دباؤ سے عوام پریشان حال

حیدرآباد۔5اپریل(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے بینکوں میں سے حاصل کئے گئے قرضہ جات کے اقساط کی ادائیگی کے لئے 3ماہ کی راحت فراہم کرنے کے اعلان سے کئی لوگوں کو فائدہ حاصل ہوا ہے لیکن خانگی کمپنیوں کی جانب سے ایسی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے اور اقساط کیلئے دباؤ ڈالا جا رہاہے۔ حکومت کی جانب سے تمام قسم کے قرض کی اقساط کو 3 ماہ تک کے لئے ملتوی کرنے کے فیصلہ کے بعد ملک کے تمام بینکوں نے اس پر عمل آوری کرتے ہوئے اپنے صارفین کو ایس ایم ایس روانہ کرنے شروع کردیئے ہیں اور لوگ اس سے استفادہ کر رہے ہیں لیکن خانگی کمپنیوں کی جانب سے اس فیصلہ پر عدم عمل آوری کے سبب کئی شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کمپنیوں کے علاوہ خانگی سود خوروں کی جانب سے غریب عوام پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں قسط کی ادائیگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا جا رہاہے۔ خانگی فینانس کمپنیوں اور سود خوروں کی سرگرمیوں پر بھی اگر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں غریب شہری جو کہ بینک سے قرض حاصل نہیں کئے ہیں اور سودخوروں کے علاوہ خانگی سودی اداروں کی گرفت میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو بھی بڑی راحت حاصل ہوگی کیونکہ غریب طبقہ جو کہ روزمرہ کے کاروبار کے ذریعہ ہی اپنے اخراجات کی پابجائی کے علاوہ حاصل کئے گئے قرض کی سود کی رقومات ادا کرتے ہیں اسی لئے اب جبکہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے اور مکمل بند ہونے کے سبب پیدا شدہ حالات نے جو مشکلات پیدا کی ہیں ان میں روزمرہ کے اخراجات کی پابجائی ممکن نہیں ہے تو کس طرح سے سود کی رقم ادا کرپائیں گے اس بات کا احساس کرتے ہوئے اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں غریب شہریوں کو بھی بڑی راحت حاصل ہوسکتی ہے۔بینکوں سے قرض حاصل کرنے والوں کو راحت حاصل ہونے کا فائدہ متوسط اور متمول طبقہ کو ہورہا ہے اور ان کی ادائیگی میں انہیں کچھ راحت میسر آرہی ہے لیکن اگر محکمہ پولیس کی جانب سے خانگی سود خوروں کو پابند کرنے کے علاوہ سرکاری سطح پر خانگی سودی کمپنیوں کو تین ماہ کے اقساط نہ وصول کرنے کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں تو بینک کاری نظام سے جو لوگ جڑے ہوئے نہیں ہیں ان لوگوں کو بھی اس لاک ڈاؤن کے مشکل وقت میں راحت حاصل ہوسکتی ہے اور اس سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے اور محکمہ داخلہ کی جانب سے بھی سرکیولر جاری کرتے ہوئے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کیونکہ خانگی سود خوروں کی وصولی اور قرض کی اجرائی غیر منظم ہوتی ہے۔