بی آر ایس پارٹی میں لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں عروج پر

   

تین موجودہ اور ایک سابق رکن پارلیمنٹ کو ٹکٹ دینے کے اشارے ، کے سی آر کی سرگرم مشاورت‘ نظام آباد سے کویتا مقابلہ نہیں کریں گی
حیدرآباد : 26 فبروری ( سیاست نیوز) بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے لوک سبھا انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں کے انتخاب کا آغاز کردیا ۔ تاحال چار ارکان پارلیمنٹ کو دوبارہ امیدوار بنانے اشارے دیئے گئے ہیں ۔ مزید پانچ ارکان پارلیمنٹ کو دوبارہ امیدوار بنانے پر اتفاق رائے نہیں ہوا ہے ۔ ماباقی 8 حلقوں کیلئے طاقتور امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنے کی تیاری کی جارہی ہیں ۔ آئندہ 15 دن میں الیکشن کمیشن سے انتخابات کیلئے شیڈول جاری ہونے کے امکانات ہیں ۔ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بی آر ایس قیادت لوک سبھا انتخابات میں بہتر مظاہرہ کرکے مایوس پارٹی کیڈر میں نیا حوصلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ بی آر ایس سربراہ و سابق چیف منسٹر کے سی آر نے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے اب تک پارٹی قائدین کو مختلف پروگرامس کے ذریعہ متحرک رکھا ہے ۔ پہلے بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی آر اور سابق وزیر ہریش راؤ نے تلنگانہ بھون میں 17 لوک سبھا حلقوں کے اسمبلی حلقوں کے قائدین کا اجلاس طلب کرکے پارٹی کی شکست کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کے علاوہ جن اسمبلی حلقوں میں بی آر ایس کے ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں وہاں پر اظہار تشکر اجلاس کا انعقاد بھی کیا ہے ۔ تلنگانہ کے بجٹ سیشن میں مضبوط اپوزیشن کا کردار نبھایا ہے ۔ نلگنڈہ جلسہ کے ذریعہ کے سی آر عوام کے سامنے آئے ہیں ۔ اس طرح پارٹی کو متحدہ رکھنے تمام اقدامات کئے گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی لوک سبھا انتخابات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ بی آر ایس سربراہ بڑی حد تک صحت یاب ہوگئے ہیں ۔ کے ٹی آر ، ہریش راؤ کے علاوہ پارٹی کے دوسرے سینئر قائدین کو شخصی طور پر طلب کر کے یا ٹیلیفون پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے مستقبل کی سیاسی حکمت عملی تیار کررہے ہیں ۔ پارٹی کے اجلاسوں کے ذریعہ حلقہ لوک سبھا کھمم سے ناما ناگیشور راؤ، حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ سے رنجیت ریڈی اور حلقہ لوک سبھا ظہیرآباد بی بی پاٹل کو دوبارہ امیدوار بنانے کے اشارے دیئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ حلقہ لوک سبھا کریم نگر سے سابق رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار کو ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ تین موجودہ ارکان پارلیمنٹ اور ایک سابق رکن پارلیمنٹ اپنے اپنے لوک سبھا حلقوں میں انتخابی تیاریوں کا آغاز کرچکے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا پدا پلی سے ٹکٹ ملنے کے امکانات نہ ہونے پر وینکٹیش نیتا نے بی آر ایس سے مستعفی ہوکر کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں ۔ اس حلقہ سے سابق رکن اسمبلی بی سمن یا کے ایشور کو امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے ۔ حلقہ لوک سبھا میدک کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ کے پربھاکر ریڈی اسمبلی حلقہ دوباک سے رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا میدک کیلئے بی آر ایس میں کئی قائدین دعویدار ہیں ۔ تاہم بی آر ایس سربراہ کے سی آر پارٹی قائد وی پرتاپ ریڈی کے نام پر غور کررہے ہیں ۔ سابق رکن اسمبلی مدن ریڈی بھی دعویدار ہے ۔ حلقہ لوک سبھا ورنگل کی جی دیاکر نمائندگی کررہے ہیں مگر ٹکٹ کے دعویداروں میں رکن اسمبلی کڈیم سری ہری کی دختر کاویا ، سابق رکن اسمبلی آر رمیش کے علاوہ اے سرینواس دعویدار ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا محبوب آباد کی ایم کویتا نمائندگی کررہی ہیں ۔ تاہم اس حلقہ سے سیتا رام نائیک ، ریڈیا نائیک اپنی دعویداری پیش کررہے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا محبوب نگر کی ایم سرینواس ریڈی نمائندگی کررہے ہیں تاہم سابق وزراء سی لکشما ریڈی ، وی سرینواس گوڑ ، سابق رکن اسمبلی اے وینکٹیشور ریڈی دعویداری پیش کررہے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا ناگرکرنول سے پی راملو نمائندگی کررہے ہیں ۔ دوبارہ انہیں امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے ۔ حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے کے کویتا مقابلہ نہیں کریں گی ۔ اس کے علاوہ دوسرے حلقوں پر نئے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ 2