بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریا نے مسلمانوں اور عیسائیوں کی گھر واپسی پر دیازور

,

   

تیجسوی سوریا نے کہاکہ اسلام اورعیسائیت صرف مذاہب نہیں بلکہ سیاسی سامراجی نظریات ہیں
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایم پی تیجسوی سوریا نے یہ کہتے ہوئے ایک نئے تنازعہ کوہوا دی ہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ”جنگی خطوط“ پر تبدیلی مذہب کرائی جائے۔

انہوں نے کہاکہ تبدیلی مذاہب کی روک تھا اہم مقصد ہونا چاہئے۔مذکورہ ساوتھ بنگلوروایم پی نے ”ہندو بحالی“کی سونچ پر سری کرشنا مٹھ کے وشواروپم پروگرام اڈوپی میں ہفتہ کے روز خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ”ایک دفاع قائم کرنے کے لئے ہمیں یہ جاننا ہمارے لئے کافی اہم کیاکہ ہمارا دشمن کون ہے۔

ایک عام ہندو کی سونچ اور تلاش نسلی طور پر اس بات کی شناخت ہونی چاہئے کہ ہندوازم کی بحالی اور اس کے درمیان میں کون ہے۔ہندونسلی کی بحالی کے لئے یہ بہت ضروری ہے“۔

تیجسوی سوریا نے کہاکہ اسلام اورعیسائیت صرف مذاہب نہیں بلکہ سیاسی سامراجی نظریات ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان میں‘ سناتھن تہذیب کے فالورس کویہ نہیں معلوم کے ان کے مذہب اور دیگر مذاہب کے درمیان میں کیافرق ہے۔

دیگر نے تلواروں کی بنیاد پر اپنے عقائد کی تبلیغ کی ہے۔ وہ ایک مذہب کا جس کا پس منظر سیاسی ہے۔ اسی وجہہ سے روم اورگریس کی قدیم تہذیبیں کچھ ہی صدیوں میں مسمار ہوگئیں۔

اس سے قبل اور اس کے بعد حالانکہ ہندوستان پر بہت ساری حملے ہوئے‘ مذکورہ تہذیب کی جڑیں اب بھی زندہ ہیں جس نے حوصلہ اور جذبے کے ساتھ ایسے حملہ آوروں کے خلاف نبرد ازمائی کو جاری رکھا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ ہندوؤں کو ان کے مذہب سے باہر نکالا گیا۔ اس بے ضابطگی کو ختم کرنے کا واحد امکانی راستہ ہے۔

جو لوگ سماجی‘ سیاسی اور معاشی وجوہات جو بھی اس کی وجہہ سے اپنے مذہب مادر کو چھوڑ کر گئے ہیں انہیں پوری طرح واپس ہندو مذہب میں لانا ہے‘ انہیں مذہب مادر کی طرف مائل کرنا ہے“۔ انہوں نے استدلا ل پیش کیاکہ جو لوگ ٹیپو سلطان جینتی جشن منانے کا استفسار کررہے ہیں انہوں نے کبھی بھی کلام جینتی اور شیشونالا شریفہ جینتی منانے کا استفسار نہیں کیاہے۔

انہوں نے پرزور انداز میں کہاکہ ”اس ملک میں ہم نے رام مندر تعمیرکیا‘ جموں کشمیر کے ارٹیکل370کاکام کیا۔ پاکستان کے مسلمانوں کوہمیں ہندوازم میں لانا چاہئے۔ ہمارے ترجیجات گھر واپسی ہونی چاہئے۔

پاکستان کو اکھنڈبھارت کے ائیڈیا میں شامل کرلیاگیاہے۔ اس ضمن میں مٹھ او رمنادر کو قیادت قبول کرنی چاہئے“۔

ایک ایسے وقت میں یہ سامنے آیاہے جب یاتی نرسنگ آننداور دیگر نفرت پھیلانے والوں نے اتراکھنڈ کے ہریدوار میں تین روزہ نفرت پر مشتمل اجلاس منعقد کیاتھا جس میں ہندوتوا قائدین نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے پر زوردیاتھا۔

اس سہ روز ’دھرم سنسد“ جو17-19ڈسمبر تک کیاگیاتھا اس کے ویڈیوز سوشیل میڈیاپر منظرعام میں ائے جس میں ”شاستر مے وجیتا“ نعرے کے ساتھ کھلے عام مذہبی اقلیتوں کے ساتھ نفرت بھرنے کاکام کیاگیاہے۔