بی جے پی مدرسہ سروے کرانے کے نام پر مسلمانو ں کو دہشت زدہ کررہی ہے۔ مایاوتی

,

   

اترپردیش میں فی الحال16,461مدرسہ ہیں جس میں سے 560کو سرکاری گرانٹس مل رہی ہے۔
لکھنو۔ بھوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)مایاوتی نے جمعہ کے روز بی جے پی حکومت پر اترپردیش میں خانگی مدرسے چلانے میں مداخلت کرنے اور سروے کے نام پر مسلمانوں کو ”دہشت زدہ“ کرنے کا الزام لگایاہے۔

ہندی میں کئے گئے اپنے ٹوئٹ میں مایاوتی نے کہاکہ ”کانگریس کے وقت سے ہی مسلمانوں کے استحصال‘ نظر انداز کرنے اور فسادات سے متاثر ہونے کی شکایتیں عام ہیں جو خوشامد کے نام پر تنگ سیاست کرکے اقتدار میں ائی ہے‘ ان پر ظلم ودہشت کررہی ہے۔ یہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت کی مدرسوں پر شیطانی منشاء ہے۔

سروے کے نام پر خانگی مدرسوں میں مداخلت کی کوشش جوعطیات کے ذریعہ مسلم کمیونٹی چلاتی ہے ناقابل قبول ہے۔ انہیں توجہہ سرکاری اورسرکاری امداد سے چلائے جانے والے مدرسوں پر دینا چاہئے“۔

مذکورہ اترپردیش حکومت نے حال ہی میں اعلان کیاکہ وہ غیر تسلیم شدہ مدرسوں کا سروے کرائے گی تاکہ اساتذہ‘ نصاب اور وہاں پر دستیاب بنیادی سہولتوں کے متعلق جانکاری حاصل کی جاسکے۔ ریاست کے اقلیتی امور کے وزیر دانش آزاد انصاری نے کہاکہ مذکورہ حکومت قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کی ضرورتوں کے مطابق سروے کرائے گی جو مدرسوں میں طلبہ کو دستیاب بنیادی سہولتوں پر مشتمل ہوگی۔

انصاری نے کہاکہ سروے کے دوران مدرسہ کا نام اس کو چلانے والے ادارے‘ ذاتی عمارت یا کرایہ کے مکان میں مدرسہ چل رہا ہے‘ طلبہ کی تعداد کی تفصیلات کے علاوہ پینے کے پانی کی سہولت‘ فرنیچر‘ برقی سربراہی‘ اور بیت الخلاء کی سہولت کی متعلق جانکاری حاصل کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ ان مدرسو ں میں اساتذہ کی تعداد‘ اس کا نصاب‘ ذرائع آمدنی اور اس کی غیر سرکاری تنظیم سے وابستگی کی بھی جانکاری حاصل کی جائے گی۔

اس سوال پر کہ کیاحکومت سروے کے بعد نئے مدرسوں کی اجازت دینے کا عمل شروع کریگی‘ کے جواب میں انصاری نے کہاکہ فی الحال حکومت کی منشاء غیر تسلیم شدہ مدرسوں کے متعلق جانکاری اکٹھا کرنا ہے۔

اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جماعت علمائے ہند نے حال ہی میں کہاتھا کہ مدرسوں کا سروے کرنے کااقدام ریاست میں مذکورہ تعلیمی نظام کوبدنام کرنے کی بدیانتی کوشش کا ایک حصہ ہے۔

اترپردیش میں فی الحال16,461مدرسہ ہیں جس میں سے 560کو سرکاری گرانٹس مل رہی ہے۔پچھلے چھ سالوں میں نئے مدرسوں کو گرانٹس کی اس فہرست میں شامل نہیں کیاگیاہے۔