تاملناڈو۔ مسلم بھارت ناٹیم ڈانسر کو مندر میں داخل ہونے سے روکدیاگیا

,

   

ذاکر حسین پچھلے 30سالوں سے ویشاناوتی کے طور پر اپنی زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے بیش قیمتی سونے کے زیوارت وائشانوی مندر کو پیش کئے ہیں تاکہ بھگوان وشنو سے اپنی محبت کا اظہار کرسکیں۔


چینائی۔تاملناڈو کے مشہور بھارت ناٹیم ڈانسر ذاکر حسین کی سری رانم مندر میں سری رانگاناتھن سوامی مندر میں سناتھن دھرم کے ایک ”نگران کار“ نے توہین اور بدسلوکی کی ہے۔

تاملناڈو کی ویشاناوتی ثقافت کی منادر میں رانگاناتھن سوامی مندر ایک اہمیت کاحامل ہے اور دنیا بھر کے عقیدت مند یہاں پر آتے ہیں۔کلائی مانی ایوارڈ یافتہ ذاکر حسین تاملناڈو میں اپنے بھارت ناٹیم کی وجہہ سے کافی مشہور ہیں۔

مذکورہ ڈانسر نے اپنی ایف ائی آر میں مبینہ طور پر کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور دیگر علامتوں کی وجہہ سے شریک ہوکر راجیو گاندھی اسپتال سے باہر آنے کے بعد۔ وہ پوجا کے لئے وہاں گئے تھے جہاں پر کچھ لوگوں نے دیگر عقیدت مندوں کی موجودگی میں ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی ہے۔


انہوں نے کہاکہ ”جب میں وہاں پر پوجا کے لئے گیا تو ایک رنگاراجن نرسمہن نے مجھ پر چلانا شروع کیا اورکہاکہ باہر نکل جا اور دوبارہ یہاں پر آیاتو میں تیرا قتل کردوں گا“۔

رنگاراجن نرسمہا جس کا نام حسین نے افی ائی آر میں لیا ہے۔ حسین نے تاملناڈو میں حکومت کے کنٹرول سے منادر کو آزاد کرنے کی شروع کی ہے اور اس کی بنیاد سری رنگم سے ہے۔

ذاکر حسین پچھلے 30سالوں سے ویشاناوتی کے طور پر اپنی زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے بیش قیمتی سونے کے زیوارت وائشانوی مندر کو پیش کئے ہیں تاکہ بھگوان وشنو سے اپنی محبت کا اظہار کرسکیں۔

حسین نے مبینہ طورپرمیڈیا کو بتایاکہ ”میں ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوا ہوں اور میرے والد کے بڑے بھائی نے ہندو نائیڈو کمیونٹی میں الیمیلو منگا سے شادی کی ہے۔

وہ بھگوان وشنو کی بڑی بھگت ہیں جس کی مورتی سری رنگم مندر میں ہے اور میں نے ان کے اثر میں آکر ہی پوجا شروع کی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”میں تین سال کاتھا جب سے مندر کو آتاہوں۔

میں بچپن میں ہی اس مندر میں بھارت ناٹیم سیکھا ہے۔ میں بھارت ناٹیم میں ہندو کہانیوں پر رقص کیاہے۔ کسی بھی مندر میں داخل ہونے سے اب تک کسی نے مجھے نہیں روکا ہر مندر کا انتظامیہ مجھے جانتا ہے کہ میں ویشانو ی دھرما کا ماننے والا ہوں“۔حسین نے کہاکہ ”پہلی مرتبہ مجھے اس مندر میں روکا گیاہے۔

میرے مذہبی نام کی بنیاد پر مجھے روکا گیاہے اور مجھے حقیقت میں رنگاراجن نرسمہن نے دھکا دیاہے“۔ حسین نے کہا حالانکہ وہاں پرنصب بورڈ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ایک مقام کے آگے صرر ہندو لوگ ہی جاسکتے ہیں مگر میں ہمیشہ مندر آیا اورمورتی کے پاس پہنچ کر پوجا کی ہے“۔

درایں اثناء ہندو مذاہب اور خیرانی اوقاف محکمہ کے وزیر پی سیکر بابو نے اس معاملے کی جانچ کے احکامات دئے ہیں۔ مذکورہ منسٹر نے کہاکہ ”رپورٹ کی بنیاد پر اس معاملے میں کاروائی کی شروعات کی جائے گی“اور لوگوں سے کہاکہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔

درایں اثناء ایک صحافی بیان کے ساتھ مندر انتظامیہ نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ وہ مندر میں داخل ہونے سے نرسمہن نے آیاحسین کو روکا ہے یا نہیں اس کی تفصیلی جانچ کریں گے۔

مندر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مندر میں داخل ہونے سے نہیں روکاجاتا ہے۔ ہم ہروقت ان کے خیر مقدم کے لئے تیار ہیں۔ بہت جلد ہم اپنی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو ارسال کردیں گے‘۔یہاں پر ایسے بہت ساری مسلم ارٹسٹ ہیں جومنادر میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

متوفی چنا مولانا جو شیخ کے نام سے مشہور ہیں نادھا سورام کھلاڑی تھے۔ ایس قاسم اور ایس بابو جو چنامولانا کے پورے ہیں مولانا کی موسیقی کی وراثت کو آگے بڑھا نے والوں میں شامل ہیں۔بھارت ناٹیم ڈانسر ذاکر حسین کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ ہندوتوا زہر کے پھیلنے کی طرف اشارہ کرتا ہے