تبریز انصاری معاملہ’اتنا مارو کے مر جائے‘ گواہوں کے بیانات اور کیس ڈائری پولیس بیان کے عین برعکس

,

   

مذکورہ چارج شیٹ میں ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس کو پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس کے بورڈس نے تیار کیاہے‘ جس میں کہاگیاہے کہ مذکورہ رپورٹ میں اگر ”زہر“ کی طرف اشارہ نہیں کیاگیا ہے‘ موت کی وجہہ سر پر چوٹ ہے۔

رانچی۔جھارکھنڈ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ائی پی سی کی دفعہ 302(قتل) کے دفعات ملزمین کے خلاف ہٹادئے ہیں جو 22سالہ تبریز انصاری کے قتل میں ملوث ہیں کیونکہ یہ”قبل از قتل کا ایک معاملہ نہیں“ تھا اور نہ صرف سر پر مار بلکہ قلب پر حملے کی وجہہ سے ہوئی موت ہے۔

تاہم چارج شیٹ کا جائزہ‘ اہم شواہد اور کیس ڈائری اس کے متعلق سوالات کھڑا کرتی ہے۔ انصاری کے چچا محمدمسرور عالم مارپیٹ کی جانکاری حاصل ہونے کے بعد فوری موقع پر پہنچے تھے نے اپنے بیان میں درج کرایاتھا۔

انہو ں نے ہجوم میں سے ایک فرد کو یہ پکارتے سنا تھا کہ”اتنا مار کے مر جائے“۔انصاری ان 24گواہوں میں سے ایک ہے جنھوں نے 23جولائی کے روز چیف جوڈیثرنل مجسٹریٹ کی عدالت میں داخل کردہ چارج شیٹ میں اپنا بیان قلمبند کرایاتھا۔

مذکورہ چارج شیٹ میں ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس کو پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس کے بورڈس نے تیار کیاہے‘ جس میں کہاگیاہے کہ مذکورہ رپورٹ میں اگر ”زہر“ کی طرف اشارہ نہیں کیاگیا ہے‘

موت کی وجہہ سر پر چوٹ ہے۔مگر پھر کیس ڈائیری یہ بتاتی ہے کہ پولیس نے پہلے سے ہی ملزمین کے حلاف ائی پی سی کی دفعہ 304لگایاتھا‘ اس وقت فارنسک لیب کو باقیات جات روانہ نہیں کئے گئے تھے۔

دوسری الفاظ میں پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 302کو ہٹانے کے لئے فارنسک لیب رپورٹ پر بھی انحصار نہیں کیا۔کلیدی طور پر مذکورہ کیس ڈائری کی نوٹ میں ”فارنسک لیاب رپورٹ کے بعد ائی پی سی کی دفعات میں امکانی تبدیلی آسکتی ہے“

۔سرائی کیلا کھروان ضلع کے دھت کھیدی گاؤں میں 18جون کے روز ایک ہجوم نے چوری کے شبہ میں انصاری کو پول پر باندھ کر پیٹا۔

حملے کے ایک ویڈیو میں کلپ میں صاف طور پر یہ دیکھایاگیاکہ مارپیٹ کے دوران انصاری کو ”جئے شری رام“ اور ”جئے ہنومان“کا نعرہ لگانے پر مجبور کیاجارہا ہے۔

چوری شبہ میں پولیس تحویل میں پہنچائے گئے انصاری کی چار روز بعد ایک مقامی اسپتال میں مو ت ہوئی۔منگل کے روز جب چارج شیٹ سے دفعہ 302ہٹانے کے متعلق سرائی کیلا کھرسوان پولیس ایس پی سے استفسار کرنے پر انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ”دووجوہات کی بناء پر ہم نے ائی پی سی کی دفعہ304کے تحت چارج شیٹ دائر کی تھی۔

ایک وجہہ اس کی موت موقع واردات پر نہیں ہوئی تھی۔ گاؤں والو ں کی کوئی منشاء نہیں تھی کہ وہ انصاری کو قتل کریں۔

دوسرا میڈیا رپورٹ قتل کے دفعات کی حمایت نہیں کرتی۔ قطعی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ انصاری کی موت قلب کی حرکت بند ہونے کی وجہہ سے ہوئی ہے۔

دوسری میڈیکل رپورٹ میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ موت کی وجہہ قلب کی حرکت بند ہونے اور سر پر چوٹ لگنے کی وجہہ سے ہوئی ہے“
کیس ڈائیری کے متعلق اہم تفصیلات پر غور کریں

پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس نے کچھ تفصیلات پیش کئے جس میں سر پر زخم جس میں اندرونی زخم بھی ہیں‘ دماغ میں خون منجمد اور ”قلب کے اطر اف اکناف خون بھر گیاتھا“ جو بطور اندرونی زخم تھے۔

فارنسک ٹسٹ کے نتائج برآمد ہونے سے قبل اپنی رائے میں ڈاکٹرس نے پولیس کو یہ بتایا کہ”اندرونی زخمو ں سے موت کے امکانات دیکھائی نہیں دے رہے ہیں

۔ مگر ایسا ہوبھی سکتا ہے۔زخمی ہونے کی نوعیت فطری“۔

مذکورہ چارج شیٹ میں ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس کو پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس کے بورڈس نے تیار کیاہے‘

جس میں کہاگیاہے کہ مذکورہ رپورٹ میں اگر ”زہر“ کی طرف اشارہ نہیں کیاگیا ہے‘ موت کی وجہہ سر پر چوٹ ہے۔