ترکی اور شام کا زلزلہ انسانی ہمدردی ضروری

   

کبھی یہ دل بڑی خوشیوں کا طوفان لے کے اٹھتا ہے
کبھی یہ موت کا بھی آہ سامان لے کے اٹھتا ہے
ترکی اور شام ہلاکت خیز زلزلہ سے دہل کر رہ گئے ہیں۔ پانچ ہزار افراد کی ہلاکت اور ہزاروں عمارتوں کی تباہی کی اطلاعات ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میںتین مرتبہ طاقتور زلزلہ کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ یہ زلزلے انتہائی طاقتور تھے اور ان کے نتیجہ میں جو تباہی آئی ہے وہ قیامت خیز ہی کہی جاسکتی ہے ۔ دنیا بھر میںمختلف ممالک میں بسا اوقات زلزلے محسوس کئے جاتے ہیں۔ ان کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر تباہی بھی آتی ہے ۔ شام اور ترکی میںآنے والے زلزلے اور ان کے نتیجہ میں تباہی بھی اسی کا سلسلہ کہا جاسکتا ہے ۔ جو انسانی بحران ان زلزلوں کے نتیجہ میں پیدا ہوا ہے وہ قیامت خیز ہے ۔ اس کے نتیجہ میں کئی بسے بسائے ہوئے شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں ۔ سینکڑوں خاندان بے یار و مددگار ہوگئے ہیں۔ پانچ ہزار افراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ہیں اور ملبے کے ڈھیر کے نیچے مزید نعشیں ملنے کے اندیشوں کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔ ترکی اور شام کی حکومتوں کی جانب سے راحت او ربچاؤ کے کام بھی شروع کردئے گئے ہیں تاہم جس قدر بڑی تباہی ہوئی ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہ کام عالمی برادری کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ پہلے ہی شام اور ترکی کی حکومتیں اور وہاں کے انتظامیہ حالات کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوگئے ہیں اور راحت اور بچاؤ اور پھر باز آبادکاری کے کام تنہا ان ممالک کی جانب سے کئے جانا ممکن نہیں ہے ۔ عالمی برادری کو اس معاملے میں آگے آنے اور سرگرم حصہ ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ کئی ممالک کی جانب سے مشکل اور بحران کے اس وقت میں دونوں ہی ممالک کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے اور کچھ ممالک بشمول ہندوستان نے فوری حرکت میں آتے ہوئے امداد کی پہلے کھیپ روانہ بھی کردی ہے ۔ خاص طور پر ان کے پڑوسی اور دوست ممالک کو اس معاملے میں فراخدلانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس قدر تباہی ہوئی ہے ابھی سے اس کا اندازہ کرنا بھی آسان نہیں ہے ۔ جو اندازے فی الحال کئے جا رہے ہیں وہاں آنے والی تباہی اس سے کہیں زیادہ دکھائی دیتی ہے ۔
کئی عالمی قائدین کی جانب سے اس ہلاکت خیز اور تباہ کن زلزلہ پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور ترکی و شام کے ساتھ اظہار یگانگت بھی کیا گیا ہے ۔ کچھ ممالک کی جانب سے فوری طور پر امداد کا اعلان بھی ہوا ہے ۔ تاہم دنیا کے بیشتر ممالک کو اس معاملے میں آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ یہ انسانی بحران ہے ۔ انسانی بنیادوں پر ان دونوں ہی ممالک کی انتہائی فراخدلانہ امداد کی ضرورت ہے ۔ جو لوگ اپنے سرمایہ حیات سے محروم ہوگئے ہیں اور انہیںسر چھپانے کی جگہ بھی دستیاب نہیں رہ گئی ہے ان کی مدد کی جانی چاہئے ۔ لوگ تباہ حال عمارتوں کے ملبہ میں دبے ہوئے بھی ہیں۔ ان کی بھی تلاش کی جانی چاہئے ۔ زلزلہ کے متاثرین کی باز آبادکاری کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔ اسی اعتبار سے امداد فراہم کی جانی چاہئے ۔ ان دونوں ہی ممالک کے عوام کو ہر طرح کی بنیادی امداد کی ضرورت ہے ۔ غذائی اجناس ہوں ‘ ادویات ہوں یا پھر دوسری ضروریات زندگی کی اشیا ہوں ‘ مکانات سے محروم افراد کیلئے ٹینٹس کی فراہمی ہو یا پھر کچھ اور ہو سبھی ساز و سامان اور طبی عملہ و ڈاکٹرس کی بھی انہیںضرورت پڑے گی ۔ شام کی اور ترکی کی حکومت کے ساتھ قریبی اشتراک کرتے ہوئے عالمی برادری کو انسانی بنیادوں پر ان ممالک کی مدد کی جانی چاہئے ۔ امداد کے معاملے میں فراخدلانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے متاثرہ عوام کی مدد کی جانی چاہئے ۔ متاثرین کی باز آبادکاری میں ترکی اور شام کی حکومتوں سے قریبی تعاون کیا جانا چاہئے ۔
جہاں تک شام کا سوال ہے تو یہ پہلے ہی سے تباہ حال ملک ہے ۔ ایک دہے سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگ اور خانہ جنگی کے واقعات کی وجہ سے ملک پہلے ہی سے تباہ حال ہے ۔ شام کے عوام پر زلزلہ کے نتیجہ میں دوہری مصیبت آن پڑی ہے ۔ سیاسی اور علاقائی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مشکل اور بحران کے اس وقت میں ان دونوں ہی ممالک کی امداد کی جانی چاہئے ۔ ہندوستان نے فوری طور پر امداد کی پہلی کھیپ روانہ کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کا ثبوت فراہم کیا ہے ۔د یگر ممالک کو بھی اس معاملے میں فوری حرکت میں آنے اور متاثرین کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔