ترکی کی لیبیا کے 27 ملین تاریخی دستاویزات قبضے میں لینے کی تیاری

   


l یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے
l نیشنل آرکائیو کی عمارت انتظامی فورسز کے حوالے کرنے کا فیصلہ خطرناک

ترکی نے لیبیا کے تیل اور دیگر قدرتی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد اب اس عرب ملک کی تاریخی دستاویزات کی لوٹ مار کا ایک بڑا منصوبہ تیار کیا ہے۔لیبیا میںطرابلس کے پراسیکیوٹر جنرل نے وزارت داخلہ کے زیرانتظام ایک پولیس فورس کو تاریخی دستاویزات کے نیشنل آرکائیو مرکز کی سیکیورٹی اپنے ہاتھ میںلینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔اس سے قبل قومی وفاق حکومت کی وزارت اوقاف نے نیشنل آرکائیو کی عمارت کو تین دن کے اندر اندر خالی کرنے کی مہلت دی تھی۔لیبیا کا یہ نیشنل آرکائیو مرکز تاریخی ثقافتی دستاویزات کا وسیع ذخیرہ اپنے اندر رکھتا ہے جس میں 27 ملین تاریخی دستاویزات، مخطوطے، لیبیا، ترکی اور اطالوی قبضے کے خلاف مزاحمت کے دور کی تحریری دستاویزات، لیبی قبائل کے شجرہ ہائے نسب، لیبیا کی تاریخی بری، بحری حدود کی تفصیلات،پرانے اور نایاب تصاویر، آڈیو اور ویڈیوز ریکارڈنگ، تاریخی کتب اور جرائد موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ‘یونیسکو’ نے اسے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دے رکھا ہے ۔لیبیا میں نیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی نے وزارت اوقاف کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل آرکائیو کی عمارت خالی کرنے سے وہاں پر موجود تاریخی ورثے کے وسیع ذخیرے کونقصان پہنچنے اور اسے غیرملکی عناصر کے ہاتھ لگنے کا اندیشہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک مشکوک فیصلہ ہے اور ا سکے پیچھے کچھ اور محرکات ہیں۔ انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا ہے کہ وزارت اوقاف اور قومی وفاق حکومت محض مالی اور اقتصادی فوائد کی خاطرتاریخی دستاویزات اور علمی ذخیرے کو غیرملکی عناصر کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں ہرملک اپنے قومی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کرتا ہے اور وہی ثقافتی ورثہ قوم کے وجود اور اس کے تشخص کی دلیل ہوتا ہے۔ لیبیا کی قوم کی طویل تاریخ ہے۔ ہم نے قابض طاقتوں کے خلاف طویل جدو جہد کی ہے اور ہماری جدو جہد کی تاریخ کا ثبوت نیشنل آرکائیو میں محفوظ ہے۔ادھر یونیسکو میں لیبیا کے مستقل مندوب نے کہا کہ نیشنل آرکائیو کی عمارت کو انتظامی فورسز کے حوالے کرنے کا فیصلہ خطرناک ہے۔ انہوںنے قومی وفاق حکومت پر زور دیا کہ وہ نیشنل آرکائیو کی عمارت کی تاریخی اہمیت کا ادراک کرے اور تاریخی ورثے کو کسی دوسرے ملک کے حوالے نہ کرے۔