تشدد سے متاثرہ منی پور سے 600سے زائد لوگ پڑوسی ریاست آسام فرار ہوگئے۔

,

   

مختلف مذاہب کے لوگ بین ریاستی سرحد عبور کئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ضلع کے لاکھی نگر پنچایت علاقے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
سیلچر۔عہدیداروں کے مطابق 600سے زائد لوگ منی پور کے تشدد سے متاثرہ علاقوں سے پڑوسی ریاست آسام کے ساچر فرار ہوگئے ہیں۔

مختلف مذاہب کے لوگ بین ریاستی سرحد عبور کئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ضلع کے لاکھی نگر پنچایت علاقے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ساچر کے ڈپٹی کمشنر روہن جہا نے کہاکہ ضلع انتظامیہ نے پڑوسی ریاست سے آنے والے لوگوں کے لئے انتظامات کئے ہیں اور تمام ضروری امداد انہیں پہنچائی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ”بعض خاندانوں نے لاکھی نگر کے مقام میں ان کے رشتہ داروں کے پاس پناہ لئے ہوئے ہیں۔ کمیونٹی ہالس او راسکول کیمپس میں ان لوگوں کے لئے انتظامات کررہے ہیں جس کے پاس کہیں جانے کے لئے جگہ نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ کھانا اور دیگر ضروری چیزیں بشمول ادوایات انہیں فراہم کی جائیں گی کیونکہ کسی بھی آفات کے موقع پر ایسا کیاجاتا ہے“۔ جہا نے مزیدکہاکہ ”ہم ایسے خاندانوں کا خیال رکھیں گے جو ساچر میں پناہ لیناچاہتے ہیں“۔

چیف منسٹر ہیمنت بسواس نے ٹوئٹ کیاکہ ”متعدد خاندان منی پور میں حالیہ واقعات میں جومتاثرہ ہوئے ہیں آسام میں پناہ لینے کے خواہش مند ہیں۔ میں ساچر ضلع انتظامیہ سے درخواست کرتاہوں کہ وہ ان فیملیوں کا خیال رکھیں“۔سرما نے کہاکہ وہ مسلسل منی پور چیف منسر بیرن سنگھ سے رابطہ میں ہیں۔

تشدد قبائیلی اور اکثریتی میتائی کمیونٹی کے درمیان میں منی پور میں چہارشنبہ کے روز شروع ہوا‘ جس کے سبب ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔

اس وقت تشدد کا واقعہ پیش آیا جب ”قبائیلی اظہارِ یگانگت مارچ‘ ضلع ٹن ہل میں میتائی کمیونٹی کی جانب سے ایس ٹی موقع فراہم کرنے کی مانگ کے خلاف احتجاج میں کیاجارہا تھامیتائیس کی آبادی 53فیصد ہے اور زیادہ تر یہ امپال وادی میں رہتے ہیں۔

قبائیلی جس میں ناگاس اور کوکیس ہیں آبادی کا چالیس فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاعوں میں مقیم ہیں۔ آسام کے دو اضلاع ساچر اورڈیما ہاساؤ منی کے ساتھ 204.1کیلومیٹر کی سرحد سے لگے ہوئے ہیں۔