تعلیمی شعبہ میں عالمی سائبر حملے کے لئے ہندوستان سرفہرست۔ رپورٹ

,

   

نئی دہلی۔ایک نیوز رپورٹ میں چہارشنبہ کے روز بتایاگیا ہے کہ ہندوستان تعلیمی شعبہ میں دیگر صنعتوں کے مقابلے عالمی سطح پر جولائی میں زائد حملے ہوئے ہیں‘ فی ہفتہ اوسط حملے 5196ہیں۔

علاقائی سطح پر جنوبی اشیاء کے تعلیمی شعبہ میں سب سے زیادہ حملے ہوئے ہیں۔ چیک پوائنٹ ریسرچ(سی پی آر) کے بموجب جن ممالک کوزیادہ نشانہ بنایاگیا ہے ان میں ہندوستان‘ اٹلی‘ اسرائیل‘ اسڑیلیا اور ترکی ہے۔

ایس اے اے آر سی اور چیک پوائنٹ انڈیاکے ایم ڈی سندر بالا سبرامنین نے کہاکہ ”ہندوستان میں اسکولوں‘ یونیورسٹیوں‘ اور ریسرچ سنٹرس سائبر کریمنلس کے لئے قابل متاثر نشانہ رہے ہیں کیونکہ وہ اکثر سکیورٹی نظریہ کے وسائل پر مشتمل ہوتے ہیں۔مختصر نوٹس اور ریموٹ لرننگ کے طریقہ سکیورٹی خطرات میں اضافہ کردیتا ہے“۔

یوکے کو اس کے تعلیمی شعبہ میں سائبر حملے کا142فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے‘ وہیں ایسٹ ایشیاء میں اس کا 79فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”جب کئی اسٹوڈنٹس اپنے گھر کے نٹ ورکرس سے اپنے ذاتی آلہ کا استعمال کرتے ہوئے ان لائن کلاسیس میں شامل ہوں گے‘ مذکورہ موجودہ اسکول سیزن کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایک نئے خطرات کی دعوت دے رہا ہے جس کو حل کرنے کے لئے کئی تو تیار نہیں ہیں“۔

سی پی آر کی جانب سے مطالعہ کیاگیا ہے نصف سے زائد ممالک میں تعلیمی شعبہ سب سے زیادہ حملہ ہونے والے زمرے میں ہے او ران میں سے 94فیصدکا تعلیمی شعبہ زیادہ حملوں کے سیکٹر میں ٹاپ تین میں ہے۔

سبرامنین نے کہاکہ ”ہندوستانی تعلیمی شعبہ میں تنظیموں کوچاہئے وہ اپنی حفاظتی حکمت عملی کوسرگرم بنائیں۔

یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے پاسورڈس کو تبدیل اور مضبوط کریں اور رانسومویر جیسے سائبر حملوں سے بچانے والی ٹکنالوجی کا استعمال کرے‘‘۔