تعلیم وقت کا سب سے بڑا ہتھیار ، مسلمان اگر اس ہتھیار کو اپنالیں تو دنیا مٹھی میں ہوگی

,

   

ہلپنگ ہینڈز کے امتیازی طلباء میں 2.5 لاکھ روپئے کے انعامات کی تقسیم
جناب ظہیر الدین علی خاں و دیگر دانشورانِ قوم کا خطاب
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی : ( راست ) : ہلپنگ ہینڈز جو قوم و ملت کے ہونہار طلباء کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لیے آج سے چھ سال قبل حیدرآباد کے محلہ قائم نگر میں اپنی ایک چھوٹی سی لیکن مضبوط کوشش کی بنیاد رکھی تھی ، اب وہ کوشش رنگ لانے لگی ہے ۔ کئی طلباء عام کورسیس کے علاوہ پروفیشنل کورسیس میں امتیازی کامیابی حاصل کرچکے اور ان ہی طلباء کو گذشتہ روز سالار جنگ میوزیم کے ویسٹرن بلاک آڈیٹوریم میں جناب ظہیر الدین علی خاں منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست کے ہاتھوں دو لاکھ پچاس ہزار روپئے سے بھی زیادہ نقد انعامات پیش کئے گئے ۔ جناب ظہیر الدین علی خاں نے اپنے خصوصی خطاب میں طلباء اور سرپرستوں کی کثیر تعداد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم وقت کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور اگر مسلمان اس ہتھیار کو اپنالیں تو پھر دنیا ان کی مٹھی میں ہوسکتی ہے ۔ ہلپنگ ہینڈز کے منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر شوکت علی مرزا کے خدمات کو سراہاتے ہوئے آپ نے کہا کہ قوم کو اس وقت ایسے کئی شوکت علی مرزا کی ضرورت ہے ۔ ایسے وقت میں جب کہ ہر طرف سے مسلمانوں کو دبانے اور کچلنے کی خبریں آرہی ہیں ، اگر کوئی چیز ہم کو دوبارہ اوپر اٹھا سکتی ہے یا طاقت دے سکتی ہے تو وہ ہے حصول علم ۔ آپ نے ایسی کئی مثالیں دی جہاں بے انتہا غربت کے باوجود ماں باپ کی دعاؤں اور طلباء کے ثابت قدم سے انہوں نے باوقار میڈیکل ، انجینئرنگ کالجوں میں داخلہ حاصل کیا ۔ ابتداء میں ڈاکٹر شوکت علی مرزا نے ہلپنگ ہینڈز کے کارناموں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ 2013 میں جب ہلپنگ ہینڈز کی بنیاد رکھی گئی تھی تو ایسے لگتا تھا ’ کچھ بھی کرلو ، کچھ ہونے والا نہیں ہے ‘ ۔ لیکن یہ ایک عزم مصمم تھا جس کی وجہ سے یہ تحریک اب رنگ لانا شروع کیا ہے ۔ 29 طلباء سے شروع کی گئی یہ کوشش تھی جس کی وجہ سے آج محلہ پرانی حویلی سے ایک لڑکی ایم بی بی ایس میں فری سیٹ حاصل کرچکی ۔ 3طالبات کمپیوٹر سائنس سے امتیازی کامیابی حاصل کرنے کے بعد روزگار سے ملحق ہوچکے ۔ پہلی مرتبہ 2 طلباء نے CA کا پہلا امتحان پہلی کوشش میں کامیاب کیا اور ایسے کئی طلباء ہیں جو آنے والے ایک ، دو سال کے اندر نرسنگ ، انجینئرنگ ، وکالت ، چارٹرڈ اکاونٹنٹ جیسے اہم شعبوں سے امتیازی کامیابی کی امید رکھتے ہیں ۔ لندن سے آئے ہوئے مہمان مقرر جناب اظہر عابدی نے طلباء پر زور دیا کہ ان کے لیے ضروری ہے کہ اس مسابقتی دور میں اپنے آپ کو تیار کرنے کے لیے صرف انٹرنیٹ یا سوشیل میڈیا پر اکتفا نہ کریں بلکہ اخبار ، رسالے اور کتابوں کا بھی مطالعہ کریں ۔ جناب افتخار حسین سکریٹری فیض عام ٹرسٹ نے جہاں لڑکیوں کی اکثریت کو دیکھتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا وہیں لڑکوں کے مایوس کن مظاہرہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔ آپ نے کہا کہ کسی زمانہ میں فروغ تعلیم کے لیے لڑکیوں کو مراعات دئیے جاتے تھے ، شاید اب وقت آگیا ہے کہ لڑکوں کے درمیان فروغ تعلیم پر کام کرنا پڑے گا ۔ آخر میں جناب رضوان حیدر ، ٹرسٹی ہلپنگ ہینڈز نے اپنی مختصر مگر جامع تقریر کو اس شعر پر ختم کیا کہ :