تقویٰ ، حضورﷺکے ادب سے ملتا ہے

   

اﷲ تعاليٰ نے اُمت کو ادبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ درس دیا ہے : خبردار! اپنی آوازیں مصطفیٰ ﷺکی آوازوں سے اونچی نہ کرنا۔آقا ﷺ نے اس دنیا سے پردہ بھی فرمالیا مگر پردہ فرمانے کے بعد بھی حضور ﷺ کا ادب ویسے ہی ہے جو ظاہری حیات میں تھا۔امام مالک رضی اللہ عنہ نے ادب سکھاتے ہوئے یہ فرمایا۔ جس قوم نے اپنی آوازیں ادبِ مصطفیٰ ﷺ میں پست کر لیں، اﷲ نے ان کی مدح اور تعریف کی۔ پھر یہ آیت تلاوت کی :
اِنَّ الَّـذِيْنَ يَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَـهُـمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّهِ
اُولٰٓئِكَ الَّـذِيْنَ امْتَحَنَ اللّهُ قُلُوْبَـهُـمْ لِلتَّقْوٰى ۚ
’’بے شک جو لوگ رسول اﷲ ( ﷺ) کی بارگاہ میں (ادب و نیاز کے باعث) اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے تقويٰ کیلئےچُن کر خالص کر لیا ہے۔‘‘ (سورۃ الحجرات) 
گویا تقويٰ، ادب و تعظیمِ رسالت مآب ﷺسے نصیب ہوتا ہے۔ اور پھر فرمایا : جنہوں نے حضور ﷺکی بے ادبی کی اﷲ تعاليٰ نے اُن کی مذمت کی ہے : اِنَّ الَّـذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرَاتِ اَكْثَرُهُـمْ لَا يَعْقِلُوْنَ .’’بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (آپ کے بلند مقام و مرتبہ اور آدابِ تعظیم کی) سمجھ نہیں رکھتےo‘‘(سورۃ الحجرات) 
خلیفہ ابو جعفر منصور کو یہ آیات سنا کر نصیحت کی گئی۔ اس کے بعد خلیفہ نے پوچھا کہ اب دعا کا وقت ہے۔ اے امام مالک! بتائیے کیا میں دعا حضور ﷺ کی قبر انور کی طرف چہرہ کر کے کروں یا ادھر پشت کر کے قبلہ رُخ ہو کر دعا کروں؟ امام مالک نے جواب دیا :’’تم اُس ہستی سے اپنا چہرہ کیوں پھیرتے ہو جو تمہارا بھی وسیلہ ہے اور تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کا بھی قیامت تک وسیلہ ہے۔‘‘ آپ اندازہ کریں اُن کے یہ آداب حضور نبی اکرم ﷺکے وصال کے بعد تھے۔