تلنگانہ ،مستحق افراد کیلئے فوائد

   

عزم محکم کے جواں سال ارادے لیکر
زندگی جہد مسلسل پہ اُتر آئی ہے
تلنگانہ میں دس سال کی جدوجہد کے بعد کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کیلئے عوام سے مختلف وعدے کئے تھے ۔ چھ ضمانتیں عوام کو دی گئی تھیں۔ ان ضمانتوں کے تعلق سے کانگریس حکومت نے سنجیدہ اقدامات کا آغاز بھی کردیا ہے اور اب عوام کو رفوائد پہونچانے کیلئے سرگرمی سے کوششیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔ خواتین کیلئے مفت بس سفر کی سہولت اور آروگیہ شری اسکیم کے تحت علاج کی گنجائاش کو 10 لاکھ روپئے پہلے ہی کردئے گئے تھے ۔ اب مزید دو ضمانتوں پر عمل آوری کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ ان میںمستحق افراد کو500 روپئے میں گیاس سلینڈر فراہم کیا جائیگا اور 200 یونٹ تک مفت برقی سربراہی عمل میں لائی جائے گی ۔ اس کیلئے 27 فبروری سے اسکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے مختلف ضمانتوں کے اہل افراد کا انتخاب کرنے کیلئے ریاست بھر میںپرجا پالنا پروگرام کے تحت درخواستیں وصول کی گئی تھیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سفید راشن کارڈ رکھنے والے افراد کو پانچ سو روپئے میں گیاس سلینڈر فراہم کیا جائیگا اور 200 یونٹ تک مفت برقی سربراہ کی جائے گی ۔ ریاست میں گذشتہ بی آر ایس حکومت کی دو معیادوں میں نئے راشن کارڈز کی اجرائی عمل میں نہیںلائی گئی تھی ۔ لاکھوں افراد کے راشن کارڈز منسوخ بھی کردئے گئے تھے ۔ ایسے میں بڑی تعداد ایسے خاندانوں کی بھی ہے جو حکومت کی ان اسکیمات سے استفادہ کے مستحق ہیں لیکن ان کے پاس سفید راشن کارڈ موجود نہیںہے ۔ حالانکہ حکومت نے راشن کارڈز کی اجرائی کیلئے بھی درخواستیںوصول کی ہیں لیکن ان کی ابھی یکسوئی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی عوام کو نئے راشن کارڈز جاری کئے گئے ہیں۔ اس صورت میںکئی خاندانوںکو اندیشے ہیں کہ وہ اہلیت رکھنے کے باوجود حکومت کی اسکیمات اور فوائد سے محروم رہ جائیں گے ۔ حکومت کو اس معاملے میںسنجیدہ سے غور کرتے ہوئے عوامی نقطہ نظر کو پیش نظر رکھ کر فیصلہ کرنا چاہئے ۔ حکومت کے ذمہ داروں نے عہدیداروں کو بھی یہ ہدایات جاری کردی ہیںکہ اہل افراد کو بہر صورت سرکاری اسکیمات کے فوائد پہونچائے جائیں۔ اس کیلئے ایک فارمولہ تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ راشن کارڈ نہ رکھنے والا کوئی بھی اہل خاندان اس سہولت سے محروم نہ رہ جائے ۔
حکومت نے عہدیداروں کو ان اسکیمات کے سلسلہ میں رہنما خطوط جاری کرنے کی بھی ہدایت دی ہے لیکن ابھی تک ایاسا ہوا نہیں ہے ۔ عہدیدار ابھی یہ تفصیلات طئے کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں تیزی کے ساتھ رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے حکومت کی سنجیدگی کے مطابق تمام اہل خاندانوں تک یہ مراعات سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت جس طرح سے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے اس میں درمیانی آدمیوںکا رول بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ مقامی سطح پر اکثر و بیشتر درمیانی افراد غریب عوام کو راحت پہونچانے کی بجائے ان کا استحصال کرنے لگتے ہیںاورعوام ان کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔ اس معاملے میں بھی حکومت اور عہدیداروں کو واضح اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ آن لائین تفصیلات کو پیش کردیا جائے تو اس کے نتیجہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں عوام ان تفصیلات کا از خود مشاہدہ کرتے ہوئے اس تعلق سے اپنے طور پر متعلقہ حکام اور عہدیداروںسے رجوع ہوسکتے ہیں۔ سب سے اہم معاملہ اہلیت رکھنے والے خاندانوں میں سفید راشن کارڈز کی عدم موجودگی کا ہے اور اس معاملے میں حکومت کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لیتے ہوئے کوئی ایسا فارمولہ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ ہر اہل اور مستحق خاندان ان اسکیمات اور ان کے فوائد سے مستفید ہوسکے ۔ حکومت نے بے شک اس معاملہ میں واضح کردیا ہے کہ کسی بھی اہل خاندان کو سرکاری اسکیمات کے فوائد سے محروم نہیںرکھا جانا چاہئے ۔ اس ہدایت پر مکمل عمل آوری ہونی چاہئے ۔
عوام کا ایک بڑا طبقہ آج بھی معاشی مسائل سے دوچار ہے ۔ مہنگائی نے بھی عوام کی کمر توڑ رکھی ہے ۔ بیروزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور عوام مسلسل پریشانیوں کا شکار ہیں۔ یہ صورتحال صرف تلنگانہ میں نہیں بلکہ سارے ہندوستان میںہے ۔ ایسے میں اگر حکومت تلنگانہ کی جانب سے عوام کو ممکنہ حد تک راحت پہونچانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں تو ان کو حقداروں تک پہونچانا سرکاری عہدیداروں کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ ان معاملات میں کسی طرح کی لاپرواہی یا تساہل نہیں برتا جانا چاہئے بصورت دیگر حکومت نے جن مقاصد کے ساتھ یہ اسکیمات شروع کی ہیں وہ فوت ہوجائیں گے ۔ حکومت کو بھی اس معاملہ میں عہدیداروںکو جوابدہ بناتے ہوئے نگرانی رکھنی چاہئے تاکہ عوام سے کئے گئے تمام وعدوںاور ضمانتوں کو حقیقی معنوںمیں پورا کرنے میں کامیابی مل سکے ۔
طلبا کے مستقبل سے کھلواڑ
ملک کی مختلف ریاستوںمیںتقررات سے متعلق امتحانات کے پرچوں کے افشاء کا سلسلہ جاری ہے ۔ کسی نہ کسی ریاست میںاس طرح کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ میں اترپردیش میں پولیس کانسٹیبلس کی جائیدادوںپر بھرتیوں کے امتحانی پرچہ کا افشاء ہوگیا جس کے بعد حکومت نے اس امتحان کو منسوخ کردیا ہے اور آئندہ چھ ماہ میں دوبارہ امتحان منعقد کرنے کا یاعلان کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ پرچوں کے افشاء کی تحقیقات کا بھی اعلان ہوا ہے۔ یہ سب کچھ ضابطہ کی کارروائی ہے اور اس کے نتیجہ میں طلبا اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ ہورہا ہے ۔ حکومت نے تو کچھ اقدامات کردئے لیکن چھ ماہ کا وقت ضائع ہوجائیگا اور نوجوان ایک بار پھر مایوسیوں کا شکار ہوجائیں گے ۔ گذشتہ دنوں اترپردیش میں ہی ایک نوجوان نے نوکری نہ ملنے کی وجہ سے اپنی ڈگریوں کو نذر آتش کرنے کے بعد خودکشی کرلی تھی ۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو اس لعنت کو ختم کرنے کیلئے کوئی جامع منصوبہ تیار کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کرنے ہونگے کہ پرچوں کا افشاء حقیقی معنوںمیں رک جائے اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کا سلسلہ بھی ختم ہوسکے ۔ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے ۔