تلنگانہ ارکان اسمبلی و کونسل کیساتھ راہول گاندھی کی طویل مشاورت

,

   

شکست کی وجوہات کا جائزہ ، ارکان نے ریاستی قیادت کی ناکامیوں کو اُجاگر کیا، عنقریب اہم فیصلوں کا امکان

حیدرآباد 5 فروری (سیاست نیوز) صدر کانگریس راہول گاندھی نے تلنگانہ کے نومنتخب ارکان مقننہ کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ نئی دہلی میں آج راہول گاندھی نے پارٹی کے 19 ارکان اسمبلی اور دو ارکان کونسل کو طلب کیا تھا جن میں سے 4 ارکان اسمبلی غیر حاضر رہے۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اور سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا کے علاوہ قانون ساز کونسل میں فلور لیڈر محمد علی شبیر نے اجلاس میں شرکت کی۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ آر سی کنٹیا اور تلنگانہ کے انچارج تین اے آئی سی سی سکریٹریز بھی موجود تھے۔ تقریباً ایک گھنٹہ 10 منٹ تک راہول گاندھی نے تلنگانہ قائدین کو وقت دیا اور ہر ایک کو کھل کر اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔ ارکان کی اکثریت نے جنرل سکریٹری انچارج کنٹیا اور صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کے سی آر سے نمٹنے کے لئے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے میں یہ قائدین ناکام ہوئے۔ عوام کو درپیش مسائل پر جدوجہد سے گریز کا نتیجہ شکست کی صورت میں سامنے آیا۔ ارکان اسمبلی نے تلگودیشم، سی پی آئی اور تلنگانہ جنا سمیتی پر مشتمل عوامی اتحاد کی تشکیل میں تاخیر اور امیدواروں کے اعلان میں غیرمعمولی تاخیر کو شکست کی اہم وجہ قرار دیا۔ بعض ارکان اسمبلی نے جنرل سکریٹری انچارج اور پی سی سی قیادت میں تبدیلی کی تجویز پیش کی تاکہ نئی حکمت عملی کے ساتھ لوک سبھا انتخابات کا سامنا کیا جاسکے۔ قائدین نے مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے میں پارٹی کی ناکامی پر بطور خاص تذکرہ کیا اور تجویز پیش کی کہ لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ راہول گاندھی نے کوٹمی کی تشکیل میں تاخیر اور چندرابابو نائیڈو کے سبب پارٹی کے امکانات کو نقصان کے بارے میں سوالات کئے۔ ارکان نے کہاکہ بعض مقامات پر چندرابابو نائیڈو کی تائید سے فائدہ ہوا لیکن زیادہ تر حلقوں میں کانگریس کو نقصان اُٹھانا پڑا۔ بعض ارکان نے عوامی اتحاد کی تشکیل کی مخالفت کی اور لوک سبھا انتخابات میں تنہا مقابلہ کا مشورہ دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ارکان اسمبلی نے اے آئی سی سی کی جانب سے مقرر کردہ ٹیم کی ناکامیوں کو اُجاگر کرکے کہاکہ محض پارٹی قائدین کے اجلاس اور بس یاترا کے ذریعہ کانگریس کارکنوں سے ملاقات پر اکتفا کیا گیا۔

عوامی مسائل خاص طور پر کسانوں اور کے سی آر حکومت کے وعدوں کی تکمیل میں ناکامی پر کوئی جدوجہد نہیں کی گئی۔ عوامی مسائل سے دوری کے نتیجہ میں قائدین عوام تک رسائی حاصل نہیں کرسکے۔ بعض ارکان نے 4 ورکنگ پریسڈنٹس کے تقرر پر تنقید کی اور کہاکہ اہم عہدوں پر زائد تقررات سے انتخابی مہم مختلف رُخ میں بکھر چکی تھی۔ مجموعی طور پر ارکان اسمبلی نے قیادت میں تبدیلی پر زور دیا۔ بعض ارکان نے شکایت کی کہ کے سی آر نے جس وقت دو ارکان کو اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دینے کی کارروائی کی تھی، اُس مسئلہ کو پارٹی عوام کے درمیان لے جانے میں ناکام ہوگئی۔ صرف عدالت پر اکتفا کیا گیا حالانکہ عدالتی کارروائی کے ساتھ عوامی سطح پر جدوجہد کی جاسکتی تھی۔ ارکان کی سماعت کے بعد راہول گاندھی نے کہاکہ وہ جلد ریاست کے بعض قائدین کو دوبارہ طلب کریں گے تاکہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی طے کی جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ارکان نے جو تجاویز پیش کی ہیں اُس پر غور کیلئے کچھ وقت چاہئے۔ اُنھوں نے پردیش کانگریس کی قیادت کو متحرک کرنے اور اے آئی سی سی کی سطح پر متحرک قائدین کی ٹیم روانہ کرنے کا اشارہ دیا۔ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب راہول گاندھی نے تلنگانہ کے نومنتخب ارکان اسمبلی اور کونسل میں موجود دو ارکان کو طلب کیا تھا۔