تلنگانہ بجٹ گمراہ کن اور حقائق سے بعید،وعدوںکی تکمیل میں حکومت ناکام، کانگریس قائدین کی پریس کانفرنس

   

حیدرآباد ۔9۔ مارچ (سیاست نیوز) سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا اور سابق ارکان پارلیمنٹ کونڈا وشویشور ریڈی ، بلرام نائک اور ملو روی نے تلنگانہ حکومت کے بجٹ کو گمراہ کن اور حقائق سے بعید قرار دیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس قائدین نے کہا کہ اعداد و شمار کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ریاستی ترقی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے انتخابی وعدوں کو فراموش کردیا ہے اور فلاحی اسکیمات پر بجٹ میں کمی کی گئی ۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ 2014 اور 2020 ء بجٹ کے اعداد و شمار سے ریاست کی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ آمدنی میں اضافہ کے باوجود بجٹ میں صرف 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ کے سی آر حکومت نے گزشتہ سال کے بجٹ کے مقابلہ 25 فیصد رقم کا اضافہ کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مطابق اسکیمات پر عمل آوری ممکن نہیں ہے ۔ حکومت نے فلاحی اسکیمات کے سلسلہ میں بلند بانگ دعوے کئے ہیں لیکن سرکاری ملازمین کو فراموش کردیا گیا ۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ بجٹ کی خامیوں کو اسمبلی میں بے نقاب کیا جائے گا ۔ سابق ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ بجٹ دیکھنے کے بعد انہیں حیرت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے ریاست کے حصے کی عدم اجرائی کے باوجود بجٹ میں اضافہ کس طرح ممکن ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں کبھی بھی حکومت نے مکمل بجٹ خرچ نہیں کیا ہے۔ انتخابی وعدوں کے بارے میں بجٹ میں کوئی ذکر نہیں۔ رعیتو بندھو ، بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ الاؤنس ، آسرا پنشن کیلئے عمر کی حد میں کمی جیسے امور کو نظرانداز کردیا گیا۔ انہوں نے ریونت ریڈی کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ پولیس حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ ریونت ریڈی کو بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ وشویشور ریڈی نے کہا کہ کانگریس ارکان اسمبلی کی ایوان سے معطلی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ رنگا ریڈی ضلع میں سڑک کے کنارہ معمولی شیڈ کی تعمیر پر فوری منہدم کیا جاتا ہے لیکن جی او 111 کی خلاف ورزی کے ذریعہ تعمیر کردہ فارم ہاؤز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ملو روی نے کہا کہ حکومت کی بے قاعدگیوں کو منظر عام پر لانے سے ناراض ہوکر کانگریس ارکان کو معطل کیا گیا ۔ انہوں نے جی او 111 اور فارم ہاؤز کی تعمیر پر حکومت سے وائیٹ پیپر کا مطالبہ کیا۔