تنہائی کا نقصان اور ملنے جلنے کا فائدہ

   

ہم سب جانتے اور مانتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل ایک ضابطہ حیات ہے اور فرد کی دینی اور دنیاوی دونوں قسم کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ فرد کو متحرک رکھنے کے لئے اسلامی تعلیمات مکمل (یعنی انسانیت کی فلاح و بہبود میں لگے رہنا) اور ہر وقت درس دیتی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ انسانیت کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے کوشاں رہے، بہت سے واقعات سے اس کا حوالہ ملتا ہے۔
دوسرا اسلام کی اجتماعی تعلیمات پر عمل کرنے کا درس یہی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرے، اس کے دکھ سکھ، غم و خوشی اور رنج و الم میں برابر شریک ہو، حتی کہ اپنی ضرورتوں کو قربان کرکے دوسروں کی ضرورتوں کو پورا کرے، تاکہ اس کو تنہائی کا احساس نہ ہو۔نماز اجتماعی اعمال میں سے ایک بڑا عمل ہے، اس میں جہاں ہماری روزمرہ زندگی کے دیگر درس پائے جاتے ہیں، وہیں تنہائی ختم کرنے کا بھی درس ملتا ہے۔ مسجد میں جانا، لوگوں سے ملنا جلنا اور ایک دوسرے کی خیر و عافیت دریافت کرنا تنہائی جیسے مرض کے خاتمہ کا پیش خیمہ ہے۔ لہذا انسانوں سے میل جول، ان کے کام آنا، ان کے دکھ اور سکھ میں شامل ہونے کے سبب انسان تنہائی سے چھٹکارا پاسکتا ہے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے سے اس کو نجات حاصل ہوسکتی ہے۔
حالیہ دنوں ماہرین نفسیات نے یہ انکشاف کیا ہے کہ تنہائی ایک نیا قاتل ہے، لوگوں سے روابط آدمی کو کئی امراض سے بچاتے ہیں، جب کہ سماجی عدم رابطہ یا تنہائی اتنی ہی مہلک ہوتی ہے، جتنا کہ ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور سگریٹ نوشی۔ نفسیات کے ماہر طبیب شوارٹز کا کہنا ہے کہ تنہائی مغرب اور بالخصوص امریکہ میں ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ بالغوں کی ایک خاصی تعداد (خاص طورپر معمر افراد) تنہا رہتی ہے۔ ۱۹۹۰ء کے اعداد و شمار کے مطابق تنہا رہنے والوں کی تعداد کل آبادی کا ۳۶فیصد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تنہائی کی وجہ یہ ہے کہ اہل مغرب خود کفیل ہونے پر فخر کرتے ہیں اور بڑھاپے میں کسی کے دست نگر رہنے سے انھیں شرم محسوس ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دوسری ثقافتوں مثلاً مشرقی ثقافتوں میں دوسروں کا سہارا حاصل کرنا ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔واضح رہے کہ تنہائی کو پستی (ڈپریشن) سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ پستی اور تنہائی دونوں میں افسردگی ہوتی ہے، لیکن تنہا آدمی کسی وقت بھی تنہائی کا حصار توڑکر باہر نکل سکتا ہے، جب کہ پستی کا مریض ایسا نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی شخص تنہا رہ کر تخلیقی کام کرسکے تو یہ اچھی اور بڑی خوشی کی بات ہے، لیکن شواہد یہ بتاتے ہیں کہ جن لوگوں کے معاشرہ کے لوگوں سے روابط ہوتے ہیں، وہ صحت مند رہتے ہیں اور لمبی عمر پاتے ہیں۔