تین سال بعد پاکستان کی جیل سے رہا ہونے والے مدھیہ پردیش کے شخص کی منگل کے روز گھر واپسی

,

   

کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا کے مدھیہ پردیش مرحلے کے دوران لکشمن پنڈارے نے راہول گاندھی سے مدد کے لئے ملاقات کی کوشش کی تھی مگر وہ سابق کانگریس صدر سے ملاقات نہیں کرسکے


بھوپال۔ مدھیہ پردیش کے کھنڈواضلع کے ایک دو ر دراز کے گاؤں میں رہنے والے ایک بھیل قبیلے کے پاس پیر کے روز خوشیاں منانے کی وجہہ واگھا سرحد پر ان کے بڑے بیٹے راج لکشمن پنڈرے کا استقبال تھا۔ غیر دانستہ طور پر پڑوسی ملک میں داخل ہونے کے بعد سے 35سالہ راجو پاکستان کی جیل میں قید تھا‘ اسے پاکستان کی جانب سے ہندوستانی اتھاریٹی کے حوالے کئے جانے کے ایک ہفتہ بعد کھنڈوا پولیس کے سپرد کیاگیا ہے۔

راجو کے دو گھر والو ں کے ہمراہ کھنڈا ضلع پولیس کی ایک ٹیم جو ہفتہ کے روز امرتسر کے لئے روانہ ہوئے تھے راجو کو دہلی کے ذریعہ بھوپال واپس لائیں گے جہاں سے کھنڈوا کے مذکورہ گاؤں لے جایاجائے گا‘ جہاں پر اس کے استقبال کے لئے گاؤں والے ہوں گے۔ ہولی سے قبل نہ صرف پنڈاری فیملی کے لئے یہ لمحہ آیاہے بلکہ ساری بھیل کمیونٹی کے لئے خوشی کی لہر ہے۔

راجو کے والد لکشمن پنڈارے جو پچھلے کچھ دنوں سے اپنے بیٹے کو گھر واپس لانے کے کلئے بھاگ دوڑ کررہے تھے نے کہاکہ ”ہولی سے قبل میری بیٹے کی واپسی ہمارے لئے بڑی خوشی کا مرحلہ ہے۔اس کودوبارہ دیکھنے کی ساری امیدیں ہم کھو چکے تھے۔مگر اوپر والا‘ مقامی انتظامیہ‘ پولیس اور میڈیا نے تین سالوں کے بعد پاکستان جیل سے اس کی واپسی کو یقینی بنایاہے“۔

کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا کے مدھیہ پردیش مرحلے کے دوران لکشمن پنڈارے نے راہول گاندھی سے مدد کے لئے ملاقات کی کوشش کی تھی مگر وہ سابق کانگریس صدر سے ملاقات نہیں کرسکے۔ راجو کے چھوٹے بھائی دلیپ پنڈارے نے فون پر ائی اے این ایس کو بتایاکہ”چار دن قبل ہمیں کھنڈوا ضلع انتظامیہ کو پاکستان جیل سے اس کی رہائی کے متعلق جانکاری ملی تھی۔

امرتسر روانگی سے قبل میں نے فون پر راجو سے بات کی تھی“۔ پاکستان کے پنجاب میں ڈیراغازی خان میں ایک نیوکلیئر کی ”جاسوسی“ کے لئے لکشمن پانڈراے نام کے ہندوستانی شخص کو گرفتار کرنے کا پاکستان نے 2019جولائی میں دعوی کیاتھا۔پاکستان نے اس بات کا بھی دعوی کیاتھا کہ راجو کو بلوچستان کے ڈی جی خان ضلع میں داخلے کے وقت گرفتار کیاگیاہے۔

سزا کی معیاد مکمل کرنے کے بعد 14فبروری کے روز راجو کورہا کیاگیاہے۔ درایں اثناء راجو کی والدہ باسانتا نے کہاکہ وہ دماغی طور پر ٹھیک نہیں ہے اور 2019میں بعض مقامی اہلکاروں کی جانب سے پاکستان میں اس کی گرفتاری کی جانکاری اس کے لاپتہ ہونے کے چھ ماہ بعد ملی تھی۔

باسانتا نے کہاکہ راجو ادھر اُدھر گومتا رہتا ہے مگر ابھی تک اس بات کی جانکاری نہیں ملی ہے کہ راجو پاکستان میں کیسے داخل ہوگیاتھا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مذکورہ خاندان غریب ہے اور پاکستان اتھارٹیز کی جانب سے لگائے جانے والے جاسوسی کے الزام کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔