تین سخی صحابہ

   

ابوزہیر سید زبیر ھاشمی نظامی
ہیثم بن عدی کا بیان ہے کہ تین افراد کے درمیان اس بات پر بحث ہوئی کی سب سے بڑا سخی کون ہے؟ ایک شخص نے کہا:ہمارے دور میں سب سے بڑےسخی حضرت سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں دوسرے شخص نے دعویٰ کیا کہ حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے بڑے سخی ہیں جبکہ تیسرے شخص کا کہنا تھا کہ حضرت سیدنا عَرابہ اَوْسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے زیادہ سخی ہیں۔ اس بات پر خانَۂ کعبہ کے صحن میں ان کے درمیان اختلاف ہوا تو ایک چوتھے شخص نے ان تینوں سے کہا:تم لوگوں نے بہت زیادہ بحث کرلی ہے،اب تم میں سے ہرکوئی اس کے پاس جائے جسے وہ سب سے بڑا سخی سمجھتا ہے اور اس سے سوال کرے تاکہ ہم دیکھیں کہ اسے کیا ملتا ہے اور آنکھوں سے دیکھ کر کوئی حکم لگائیں ۔
حضرت حضرت سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سب سے بڑا سخی سمجھنے والا شخص ان کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آپ اپنی زمینوں کی طرف جانے کے لئے سواری کی رکاب میں پاؤں رکھ چکے تھے۔ اس شخص نے عرض کی:اے رسولُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کےچچا زاد بھائی کےبیٹے!میں ایک مسافر ہوں اور قافلے سے جُدا ہو چکا ہوں ۔ آپ ؓنے رِکاب سے پاؤں نکال کر فرمایا:اس میں پاؤں رکھ کر اونٹنی پر بیٹھ جاؤ اور اس کے کجاوے میں جو کچھ ہے وہ لے لو۔ اس وقت اونٹنی کے کجاوے میں کئی ریشمی چادریں اور چار ہزار دینار موجود تھے۔
حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سب سے بڑا سخی سمجھنے والا ان کے یہاں پہنچا تو آپ سورہے تھے۔ ان کی لونڈی نے اس کی حاجت پوچھی تو بتایا کہ میں ایک مسافر ہوں اور منزل تک پہنچنا چاہتا ہوں ۔لونڈی نے کہا: تمہاری ضرورت انہیں بیدار کرنے کی نسبت آسان ہے،اس تھیلی میں سات سو دینار موجود ہیں ،آج ان کے گھر میں اس کے علاوہ مال موجودنہیں (یہ لے لو)اور جہاں اونٹ بندھے ہیں وہاں جاکر ان کے سواری کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ،اس کا ضروری سامان اور ایک غلام لے کر اپنے سفر پر روانہ ہوجاؤ۔
منقول ہے کہ حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نیند سے بیدار ہوئے اور لونڈی نے انہیں اس بات کی خبر دی تو آپ نے اسے آزاد فرمادیا۔اگر لونڈی کے علم میں یہ بات نہ ہوتی کہ ایسا کرنے سے آپ خوش ہوں گے تو وہ ہرگز ایسا نہ کرتی۔ معلوم ہوا کہ کسی آدمی کے خدام کے اخلاق اس شخص کے اخلاق سے ماخوذ ہوتے ہیں ۔ایک شاعر کہتا ہے:اگر تم دوست کی محبت کا امتحان لینا چاہو تو اس کے خُدّام کی محبت کا امتحان لو۔
حضرت سیدنا عَرابہ اَوْسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بڑا سخی سمجھنے والا ان کے پاس پہنچا تو آپ گھر سے نکل کر نماز کے لئے جارہے تھے۔ اس نے عرض کی:اے عَرابہ!میں ایک مسافر ہوں اور منزل تک پہنچنا چاہتا ہوں۔ حضرت سیدنا عَرابہ اَوْسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ اس وقت دو غلام تھے،انہوں نے حسرت سے ہاتھ ملتے ہوئے کہا:ہائے افسوس! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!آج کی صبح اور شام عرابہ کے پاس کوئی چیز نہیں ہے اور لوگوں کے حقوق نے کوئی مال بھی نہیں چھوڑا، ایسا کرو تم یہ دونوں غلام لے لو۔اس شخص نے کہا:ا للہ کی قسم!میں ایسا نہیں ہوں کہ یہ دونوں غلام بھی آپ سے لے لوں ۔ارشاد فرمایا:اگر تم چاہو تو انہیں لے لو ورنہ یہ دونوں اللہ عزوجل کے لئے آزاد ہیں ، تم چاہو تو انہیں لے لو اور چاہو تو آزاد کردو۔
اس شخص نے غلام لئے اور وہاں سے چلا گیا۔پھر ان تینوں نے جمع ہوکر اپنا اپناواقعہ بیان کیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ حضرت سیدنا عَرابہ اَوْسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے بڑے سخی ہیں کیونکہ انہوں نے تنگ دستی کے باوجود سخاوت فرمائی۔