تین کامیڈینوں کو ان کے لطیفوں کی وجہہ سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

,

   

منورفاروقی‘ کنال کامرا‘ اگریما جوشوا: تین ہندوستانی کامیڈین کو ان کے لطیفوں کے پیش نظر درپیش ریاستی غیض وغضب کی داستان ہم آپ کے سامنے یش کررہے ہیں۔


آج کے ہندوستان میں آگر آپ کو لطیفہ‘ یا حکومت کے خلاف کچھ ٹوئٹ کرتے ہیں یا پھر انٹرنٹ پر کوئی مسخرے پن کا پیغام چھوڑتے ہیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ کسی بھی چیز کا اظہار آپ کو قانونی مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

ہندوستان دنیا کی ایک عظیم جمہوریت ہونے اور ائین میں آپ کو اظہار خیال کی دی گئی آزادی کے باوجود موجودہ حکومت کے متعدد ناقدین اپنے اظہار خیال کی وجہہ سے خود کو مشکل میں ڈال رہے ہیں۔

ان میں کچھ کامیڈین بھی شامل ہیں جو ریاستی غیض وغضب کا شکار ہوئے ہیں۔ کنال کامرا(جس پر توہین عدالت کا مقدمہ عائد ہے) سے اگریما جوشوا سال2020(جس کے نام پر ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے) اور حالیہ عرصہ میں منورفاروقی(جو اب تک عدالتی تحویل میں ہے)‘

تین ہندوستانی کامیڈین کو ان کے لطیفوں کے پیش نظر درپیش ریاستی غیض وغضب کی داستان ہم آپ کے سامنے یش کررہے ہیں۔


منورفاروقی
مذکورہ 28سالہ گجراتی نژاد مسلمان‘ ہندوستانی کامیڈین کو ہندو دیوی دیوتاؤں اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر 2جنوری 2021کے روز ایک شو کے دوران لطیفہ پیش کرنے پر گرفتار کرلیاگیاہے۔

ان کے خلاف شکایت اکلویا سنگھ گاؤر‘ جو بی جے پی رکن اسمبلی لکشمن سنگھ گاؤر کاکے بیٹے ہیں نے درج کرائی ہے۔

شکایت کے بموجب اسٹانڈ آپ کامیڈین نے اپنے شو کے دوران ہندو دیوی دیوتاؤں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تاکہ کچھ لوگوں کو ہنسا سکیں۔اس کے فوری بعد پولیس نے انہیں دیگر چار کامیڈینوں کے ساتھ گرفتار کرلیا۔

تاہم پولیس نے بعد میں کہاکہ ویڈیو میں فاورقی کے ایسا تبصرہ کہیں پر ہمیں نہیں ملا ہے۔


کنال کامرا
ہندوستان کی سیاست او رجمہوریت پر بغیر کسی تذبذب کے کھلے ذہن کے ساتھ لطیفہ پیش کرنے والے 32سالہ اسٹانڈ آپ کامیڈین کے خلاف ایک مقدمہ درج کیاگیاہے۔

ان کے خلاف مقدمہ 11نومبر2020کے روز کئے گئے ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر درج کیاگیاہے جس میں کامرا نے سپریم کورٹ آف انڈیا پر اپنے نظریات کا اظہار کیاتھا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر کہاتھا”مذکورہ ملک کا سپریم کورٹ ملک کا سب سے سپریم لطیفہ ہے“۔


ٹوئٹ کے بعد ایک قانون کے طالب علم اسکنڈ باجپائی نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کو مکتوب روانہ کرکے کامرا کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کی درخواست لگائی۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھاکہ”میرے مکتوب11.11.2020کے جواب میں اٹارنی جنرل آف انڈیانے کنال کامرا کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کی شروعات کرنے پر اپنی توجہہ ظاہر کی ہے“

کامرا نے پھر کے کے وینو گوپال کو مکتوب لکھا جس میں انہوں نے کہاکہ ”میری سونچ سپریم کورٹ کورٹ آف انڈیا کی جانب سے دوسری ذاتی آزادی کو غیرضروری سمجھنے پر خاموشی کیلئے تبدیل نہیں ہوگی۔

میرے ٹوئٹس کو ہٹانے یا اس پر معافی مانگنے کی میری کوئی منشاء نہیں ہے“

سپریم کورٹ نے 18ڈسمبرکے روز کامرا کے خلاف توہین عدالت کی شروعات پر مشتمل ایک نوٹس جاری کی ہے


اگریما جوشوا
اس نوجوان خاتون ہندوستانی کامیڈین کو اس وقت شدید ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کا2019کا ایک پرانا ویڈیو کلپ 2020میں ان لائن منظرعام پر آیاجس میں وہ اپنے ایک لطیفہ میں وہ مراہٹا جنگجو چھترپتی شیواجی مہاراج کی مبینہ طور پر توہین کرتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہیں۔

مہارشٹرا ہوم منسٹر انل دیشمکھ نے بھی کہاکہ شیواجی مہاراج کے خلاف کئے گئے تبصرے پر قانونی کاروائی ان کے خلاف کی جائے گی۔ یہ معاملہ سنسنی خیز ہوگیا اور ان کے خلاف ائی ٹی ایکٹ اوردیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا۔

جوشوا فوری طور پر سوشیل میڈیاپر پیش ہوئیں اور لوگوں کے جذبات مجروح کرنے پر معافی مانگی۔ اس وقت یہ معاملہ سنسنی خیز صورت اختیار کرگیاجب 26سالہ یوٹیوبر شوبھم مشرا نے انہیں اپنے ایک ویڈیو میں عصمت دری کی دھمکی دی اور انسٹاگرام پر اس کو پوسٹ کیا۔ مذکورہ قومی کمیشن برائے مستورات(این سی ڈبلیو) سامنے آیا اور شوبھم کے خلاف ایف ائی آر درج کرائی اور بعد میں اس کو گرفتار کرلیاگیا۔

ایسے ہی ایک واقعہ 2017میں ایک ایف ائی آر اے ائی بی کے کو فاونڈر تانمے بھٹ کے خلاف درج کرائی گئی جس نے وزیراعظم نریندر مودی کے ایک میمی جس میں اسناپ چیٹ ڈاگ کی فلٹر پی ایم کی سلیفی کے اوپر لگادیاتھا۔

پولیس نے اے ائی بی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ ائی ٹی ایکٹ کے دفعات کیساتھ درج کیا اور تین سال کی سزا پانچ لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کیاتھا۔

بعدازاں اے ائی بی کے وکیل نے کہاکہ مذکورہ میمی ائی ٹی ایکٹ کے دفعہ 67کے تحت بڑی مشکل سے کوئی غلط بات ثابت کی جاسکتے اور ان پر عائد الزامات کو ہٹالیاگیاتھا