جاریہ سال گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج و جنرل ہاسپٹل کے کئی عہدیداروں کی سبکدوشی

   

طب یونانی کے فروغ پر دلچسپی کے باوجود عہدیداروں کے تقررات میں حکومت کی عدم دلچسپی
حیدرآباد۔27جنوری(سیاست نیوز) محکمہ آیوش کے تحت چلائے جانے والے شعبہ طب یونانی میں خدمات انجام دینے والے 16ملازمین و عہدیدار جاریہ سال کے دوران وظیفہ حسن پر سبکدوشی اختیار کریں گے جن میں 10کا تعلق گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج و نظامیہ جنرل ہاسپٹل سے ہے ۔ جاریہ سال ان پروفیسرس و ڈاکٹرس کی جائیدادوں کے مخلوعہ ہونے کے بعد گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج میں اسٹاف کی تعداد صرف 30رہ جائے گی۔ حکومت کی جانب سے گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج میں منظورہ اسٹاف کی تعداد 65ہے لیکن فی الحال صرف 40 عہدوں پر خدمات انجام دی جا رہی ہیں اور 25عہدے مخلوعہ ہیں جو تقررات طلب ہیں لیکن اب جاریہ سال یعنی 2019کے دوران جملہ 10 افراد کے وظیفہ پر سبکدوشی کے بعد 35 جائیدادیں مخلوعہ ہوجائیں گی۔ حکومت تلنگانہ ہی نہیں بلکہ مرکزی حکومت کی جانب سے دنیا میں تیزی سے فروغ حاصل کررہے متبادل نظام طب کو اختیار کرنے کے لئے اقدامات کی مہم چلائی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ دنیا میں متبادل ادویات کا رجحان تیزی سے فروغ حاصل کرتا جا رہاہے اور طب یونانی کو دنیابھر میں تیزی سے فروغ حاصل ہونے لگا ہے اور حکومتوں کو اس بات کا احساس ہے لیکن اس کے باوجود بھی گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج اور جنرل ہاسپٹل کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں عدم دلچسپی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اردو زبان کی طرح یونانی طریقہ طب کو بھی مسلمانوں سے مربوط کرتے ہوئے اس کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی جانے لگی ہے جبکہ محکمہ آیوش کے دیگرشعبہ جات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے حکومتوں کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن یونانی طریقہ طب کو مسلسل نظر انداز کیا جارہاہے اور خالی ہونے والی جائیدادوں کو پر کرنے کے بجائے مکمل خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ تقسیم ریاست اور تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ریاست تلنگانہ کے حصہ میں 126یونانی ڈسپنسریز آئی ہیں اور ان میں خدمات انجام دینے والوں کی تعداد نصف سے بھی کم ہے اسی لئے زائد از 60ڈسپنسریز غیر کارکرد تصور کی جانے لگی ہیں جو کہ محکمہ آیوش کیلئے لمحہ فکر ہے لیکن محکمہ آیوش اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے برتی جانے والی طب یونانی کے متعلق بے اعتنائی کے سبب یہ طریقہ علاج ریاست تلنگانہ میں دم توڑنے لگا ہے ۔ یونانی طریقہ علاج میں مہارت حاصل کرنے والے نوجوان جو ایلوپیتھی میں پریکٹس کر رہے ہیں ان کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے ملازمتوں کی فراہمی میں کی جانے والی تاخیر کے سبب وہ ایلوپیتھی میں پریکٹس کرنے پر مجبور ہیں اگر حکومت کی جانب سے مخلوعہ جائیدادوں کو پر کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں اور ضرورت کے مطابق عملہ کی تعداد میں اضافہ کیا جاتا ہے تو یونانی طریقہ علاج کو عملی فروغ حاصل ہوسکتا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل اعلان کیا تھا کہ انہیں اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں وہ سرکاری ملازمین کی حد عمر میں اضافہ کے لئے اقدامات کریں گے لیکن حکومت سازی کے بعد سے اب تک اس سلسلہ میں کوئی اعلان یا فیصلہ نہ کئے جانے کے سبب محکمہ آیوش کے تحت خدمات انجام دینے والے یونانی کے ملازمین میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے اور طب یونانی کے فروغ کے لئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے اختیار کی جانے والی بے اعتنائی کو بھی افسوسناک قرار دیا جا رہاہے ۔