جمعۃ الوَداع، لیلۃ الجائزہ اور ہماری ذمہ داری

   

مولانا ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامی
یقیناً جمعہ کا دن بہت ہی مبارک ہے ، مگر آج جو جمعہ ہے وہ جمعۃ الوَداع ہے اور یہ ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے، جس کی عظمت ، فضیلت اور برکت بے حساب ہے۔ ہم سے ماہ رمضان المبارک عنقریب جدا ہونے والا ہے۔ ہمیں اس دن کی قدر کرنی چاہئے، پتہ نہیں کہ ہم سے آئندہ کس کس کو زندگی ملنے والی ہے اور کس کس کو نہیں ملنی والی ہے۔ اس لئے وقت کی قدر کرتے ہوئے آج اپنی زندگی کا جائزہ لیںاور اعمال صالحہ کی کوشش کریں، ساتھ ہی اعمال سیئہ سے اجتناب بھی کریں۔جمعۃ الوَداع ہم تمام کو یہی پیغام دے رہا ہے کہ ہم غور و فکر کریں کہ ہماری نمازیں بشمول نماز تراویح (بیس بیس رکعات) نماز تہجد و دیگر، تلاوت قرآن، ذکر واذکار، درود شریف سے ہم نے کتنا شغف رکھا اور ان اعمال میں کتنی کوتاہی کی۔
اﷲتبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ ترجمہ : تحقیق کہ کامیاب ہوا وہ شخص جس نے باطن کو پاک کیا اور اپنے پروردگار کا ذکر کرتے ہوئے نماز پڑھا۔ فلاح کا مطلب توفیقِ طاعت کی بدولت دنیا اور آخرت میں کامیابی اور سرفرازی حاصل ہونا۔ ( سورۃ ا لأعلی )
ظاہر اور باطن کو پاک و صاف رکھنے والے لوگ اﷲعزوجل کو بہت پسندہے۔اور انہیں کو اﷲتعالی خوشیوں سے مالامال کرتاہے ۔ اب رہے نافرمان یعنی اﷲ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا ، ایسے لوگ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتے۔بلکہ انہیں مجرم کہا گیا ہے۔ جیساکہ قرآن مجید میں اﷲتعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ لَا يُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ ۔ ( سورہء یونس ) جرم کا ارتکاب کرنے والوںکو کبھی فلاح حاصل نہیں ہوسکتی۔
لیلۃ الجائزہ(یعنی شبِ عید): لیلۃ الجائزہ کہتے ہیں اجرت کی رات کو، اور یہ عیدالفطر کی شب ہوتی ہے یعنی ماہ رمضان کے روزوں کے اختتام پر جوں ہی عیدالفطرکا چاند دِکھ جاتا ہے اور جو شب یعنی رات گزرتی ہے اس کو لیلۃ الجائزہ کہتے ہیں۔جوبندہ ماہِ رمضان کا حق ادا کرتا ہے وہ چاہتاہے کہ اسے اس ماہ کی محنت اور مشقت کا بدلہ اور اجرت ملے۔جس طریقہ سے دنیا کا دستو ر ہے کہ جب کوئی آدمی دن میں محنت ومزدوری کرتا ہے تو اس کے مالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی اجرت اس محنت ومزد وری کرنے والے کا پسینہ سوکھنے سے پہلے ہی پہلے اجرت کردی جائے۔ بالکل اسی طرح ایک بندہ ماہ رمضان میں نماز تراویح پڑھا،روزہ رکھا اور دیگرعبادتوں کواختیارکیاتو یہ بھی ایک طرح کی محنت ہے اور اس کابدلہ واجرت ہربندہ طلب کرنا چاہتاہے تو اسے چاہئے کہ لیلۃ الجائزہ میں بارگاہ رب العالمین میں حاضر ہوجائے اور رات کوبجائے خریداری ، اور دیگر کام کاج میں رات گزارنے کے اپنے مولا سے عبادت کے ذریعہ ُاجرت پانے کی کوشش کریں گے تو یقینا ایسے بندہ کو اجرت سے مالا مال کیا جائے گا۔لیلة الجائزہ میں قیام کرنا اور عبادت الہٰی میں مشغول رہنا بہت فضیلت والا عمل ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ:’’جس نے عیدین کی راتوں میں رضائے الہٰی کیلئے قیام کیا اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے‘‘ ۔ (ابن ماجہ) 
رمضان کو الوداع کہنے کا وقت آ رہا ہے ـ کتنے خوش بخت ہیں وہ لوگ ـ جن کو اس ماہِ رمضان کی فیوض و برکات سے ـ دامن و دل بھرنے کا موقع ملا ـ اور نہ جانے اگلے برس ہم میں سے کتنے ہوں ـ جن کی قسمت میں اگلا رمضان ہو گا ـ کیوں نہ پھر اس مبارک مہینے کے آخری لمحات کو ـ ضائع نہ کریں ـ اور اپنے خالق و مالک سے ـ اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں ـ اور مغفرت کی بھیک مانگ لیں ـ!
حدیث شریف میں آتا ہے ـ کہ جتنی تعداد میں الله تبارک و تعالیٰ ـ پورے رمضان کی ہر رات میں ـ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں ـ اتنی تعداد کی رمضان کی آخری رات مغفرت کی جاتی ہے ـ لیکن ہم نے اس رات کو ـ ’’چاند رات‘‘ کا نام دے کر ـ (جسے احادیث شریفہ میں ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ کہا گیا ہے یعنی انعام حاصل کرنے کی) ـ اس کی ناقدری کرتے ہیں ـ حالانکہ جن لوگوں نے رمضان شریف عبادت میں گزارا ـ ان کے لیے یہ رات اس حوالے سے قیمتی ہے ـ کہ اپنے ان اعمال کی قبولیت مانگ لیں ـ اور جو رمضان شریف میں بھی الله پاک کی طرف متوجہ نہ ہو سکے ـ ان کے لیے یہ رات غنیمت ہے ـ کہ اس رات اپنے رب کی طرف متوجہ ہو کر ـ اپنی مغفرت کرا لیں ـ! اﷲتعالی نے ہم مسلمانوںکو خیر اُمت بنایا ہے تو چاہئے کہ اُس کا حق اداکریں، حق یہ ہے کہ ہر حال میںاﷲتعالی کا شکر اداکرتے رہیں۔ اوراﷲتعالی اور حضور ﷺ کی اطاعت و فرمابرداری کو ہمیشہ اپنے اوپر لازم کرلیں۔شب عید یعنی لیلۃ الجائزہ کے موقع پر بازاروں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے عبادت وریاضت کو اختیار کریں، ماہ رمضان کی پوری پوری قدر کرنے کی کوشش کریں۔اﷲتعالی ماہ رمضان میںہماری طرف سے کی گئی عبادتوں کوقبول فرماتے ہوئے آئندہ بھی جاری وساری رکھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ اٰمین