جموں وکشمیر میں جمعہ کے مد نظرحساس علاقوں میں بھاری تعدادمیں سکیورٹی اہلکارتعینات

,

   

جمعہ کے دن کے مد نظرآج سرینگر کے کچھ مقامات پرہلکی سی بندشیں ہیں۔ وہیں ڈاؤن ٹاؤن کے نوہٹا علاقے میں پوری طرح سے بندشیں ہیں۔ حساس علاقوں میں بھاری تعدادمیں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گیے ہیں۔ تاکہ امن وامان کی صورت حال برقرار رہے۔ جبکہ دکانیں اورتجارتی مراکز مستقل بندہیں۔ حالانکہ کچھ مقامات پرصبح کےاوقات دکانین کھلی ہوئی نظرآئیں۔ نجی گاڑیوں کی آمدورفت معمول کےمطابق چل رہی ہیں۔ تاہم پبلک ٹرانسپورٹ آج بھی سڑک سےغائب ہے۔ پری پیڈ موبائل اورانٹرنیٹ خدمات ابھی تک بحال نہیں ہوئی ہیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال تواتر کے ساتھ جاری ہے جس کے نتیجے میں جمعہ کو بھی معمولات زندگی متاثر رہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر سری نگر کے جملہ علاقوں کے علاوہ تمام ضلع صدر مقامات و قصبہ جات اور سرکاری دفاتر میں کام کاج متاثررہا، تعلیمی اداروں میں طلبا کی حاضری نہ ہونے کے برابر درج کی گئی اورپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا تاہم پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل حسب سابقہ جاری رہی۔ بتادیں کہ شہرسری نگر و قصبہ جات کے بازار صبح یا شام کے وقت چند گھنٹوں کے لئے کھل جاتے ہیں جس کے باعث صبح اور شام کے وقت وادی کے یمین ویسار کے بازاروں میں گہما گہمی اور چہل پہل رہتی ہے اور لوگوں کو مختلف اشیائے ضروریہ کی جم کرخریداری کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔

ادھر انتظامیہ کی طرف سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے اعلانات کے باوجود تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ تو موجود رہتا ہے لیکن طلبا گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔تاہم جموں کشمیراسٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف دسویں اور بارہویں جماعت کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کرنے کے پیش نظر اسکولوں میں طلبا کا رش بڑھ گیا ہے۔ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا کہ طلبا امتحانی فارم اور اس سے متعلق دیگر امور کی انجام دہی اور امتحان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اسکول آتے ہیں جس کی وجہ سے اسکولوں میں طلبا کے آنے کا رش بڑھ گیا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حالات کے بیچ بچوں کو اسکول یا کالج بھیجنے میں مختلف النوع خطرات محسوس کررہے ہیں۔