جنگ بندی کی قرارداد کے باوجود غزہ میں اسرائیلی حملے جاری

,

   

غزہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔میڈکے مطابق قرارداد گزشتہ روز اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ کی عدم شرکت کے بعد منظور کی گئی۔یہ قرارداد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے ، جس کے نتیجے میں دیرپا جنگ بندی ہو سکتی ہے ۔اسرائیل نے امریکہ کی ووٹنگ سے پرہیز کرنے کے عمل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا کیونکہ ایسا کرنے سے امریکہ نے سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکان کو قرارداد کو منظور کرنے کی اجازت دی۔واضح رہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ پہلی قرارداد ہے جس میں لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔دوسری جانب واشنگٹن نے اصرار کیا کہ متعدد قراردادوں کو ویٹو کرنے کے بعد امریکہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں عدم شرکت اس کی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتی ہے حالانکہ امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا ہے ۔اسرائیل نے اپنے طرز عمل پر بین الاقوامی تنقید کے باوجود مسلسل اپنی مہم کا دفاع کیا اور امریکہ کی عدم شرکت سے مشتعل ہو کر اسرائیل نے اپنے ایک وفد کا واشنگٹن کا دورہ منسوخ کر دیا۔اسرائیل نے کہا کہ ووٹنگ میں امریکہ کی عدم شرکت نے اسرائیل کی جنگی کوششوں اور یرغمالیوں کی رہائی کی کاوشوں دونوں کو متاثر کیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے دفتر نے اسے امریکہ کی اپنی مستقل پوزیشن سے پیچھے ہٹنا قرار دیا۔دوسری جانب غزہ میں جنگ بلاتعطل جاری ہے ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے رفح شہر میں اسرائیلی جیٹ طیاروں نے منگل کو شہر پر بمباری کی۔اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ پٹی کے ارد گرد اسرائیلی علاقوں میں اینٹی راکٹ سائرن بجے جبکہ غزہ پٹی کے آس پاس کے دیگر علاقوں کی طرح رفح بھی اکثر اسرائیلی حملوں کی زد میں آتا ہے ، لیکن یہ اس علاقے کا واحد حصہ ہے جہاں اسرائیل نے زمینی فوج نہیں بھیجی ہے ۔بنجامن نتن یاہو کا غزہ کی جنوبی سرحد پر واقع شہر رفح میں زمینی کارروائی شروع کرنے کا عزم، جہاں علاقے کی زیادہ تر آبادی پناہ گزین ہے ، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تنازعہ کا اہم سبب ہے ۔
یاد رہے کہ تنازع کا آغاز حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں سے ہوا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 160 ہلاکتیں ہوئیں، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے ، اس کے علاوہ حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو قید بھی کرلیا تھا۔حماس کو تباہ کرنے اور قیدیوں کو آزاد کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ، اسرائیل نے غزہ کی ساحلی علاقوں پر مسلسل بمباری اور زمینی حملے کیے ہیں۔پیر کو وزارت صحت نے حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 32 ہزار 333 بتائی ہے ، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔