جواہر یونیورسٹی اراضی سے متعلق اعظم خان کی ہائی کورٹ کی ضمانت کے شرائط پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

,

   

نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضلع مجسٹریٹ کو محمد علی جوہر یونیورسٹی کی پیمائش کے لئے دی گئی شرط پر روک لگادی جس میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈراعظم خان کو ضمانت دی گئی ہے۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر اعظم خان کی جانب سے ضمانت کے شرط کے طور پر محمد علی جواہر یونیورسٹی کو مہندم کرنے کی دھمکی کے خلاف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور بیلا ترویدی کی ایک ویکشن بنچ نے نوٹس بھی جاری کیاہے۔ مذکورہ عدالت نے شرائط پر اگلے سنوائی کے لئے زیر فہرست معاملے کو لانے تک روک لگادی ہے۔

اعظم خان نے خدشہ ظاہر کیاکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عائد شرائط جوہر یونیورسٹی کی عمارت کو منہدم کرنے کی وجہہ بن سکتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہاکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کے لئے شرائط کا تعین کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے کچھ قواعد سے تجاوز کیاہے۔

عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہاکہ ضمانت کی منظوری کے لئے لگائی گئی شرائط پہلی نظر میں غیرمتناسب ہیں اور ان کا ملزم کی موجودگی کے ذرائع سے کوئی معقول تعلق نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے اسی ہفتہ منگل کے روز سماجو ادی پارٹی(ایس پی) اعظم خان کی جانب سے ان کی ضمانت کے عوض محمد علی جوہر یونیورسٹی کے انہدام کے خطرات کے خلاف دائر کردہ درخواست پر سنوائی کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی۔

منگل کے روز اعظم خان کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل پیش ہوئے تھے انہوں نے جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ او ربیلا ایم ترویدی کی ایک بنچ سے اس معاملے پر فوری سنوائی کا ذکر کیاتھا۔

اس ہفتہ مذکورہ بنچ معاملے پر سنوائی کرے گی۔غیر قانونی طریقے سے اراضی کو قبضے میں رکھنے کے ایک معاملے میں سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کو الہ آبا د ہائی کورٹ نے `10مئی کے روز ضمانت دی تھی۔ یہ معاملہ واقف جائیداد پر غیر مجاز قبضے کے متعلق ہے۔

دو دن قبل خان جو جیل سے باہر ائے ہیں سیتا پور جیل میں فبروری 2020سے کئی معاملات میں قید تھے۔