جوہری معاہدے کو بچانا اب ایران کا کام ہے: فرانس

   

پیرس : فرانس نے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے کہ 2015ء کے ایرانی جوہری معاہدے کو بچایا جا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس معاہدے کو بچانا اب صرف ایران کا کام ہے کیوں کہ گیند اس کے کورٹ میں ہے۔فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب وہ آج جمعرات 28 جولائی کی شام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر کی سعودی ولی عہد سے ملاقات اُن کوششوں کا حصہ ہے، جس کے تحت مغربی ممالک ریاض حکومت کو تیل کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے فرانسیسی صدر کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد کو صدارتی محل میں بلا کر پورے اعزاز کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ سعودی ولی عہد پر الزام عائد کیا جاتا ہے استنبول میں سعودی سفارت خانے میں مارے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم انہوں نے خود ذاتی طور پر دیا تھا۔تجزیہ کاروں کے مطابق یوکرین جنگ کے بعد صورتحال تبدیل ہو چکی ہے اور مغربی ممالک مشرق وسطیٰ میں روس، ایران اور چین کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مضبوط اور دوستانہ تعلقات کا دوبارہ آغاز چاہتے ہیں۔روس کے یوکرین پر حملے کے بعد فرانس اور دیگر یورپی ممالک اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صدر ماکروں چاہتے ہیں کہ سعودی عرب تیل کی پیداوار میں اضافہ کرے۔فرانس مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے بھی ریاض حکومت کو اہم خیال کرتا ہے۔ مغربی ممالک کے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات جمود کا شکار ہو چکے ہیں اور فرانسیسی صدر اس حوالے سے بھی سعودی ولی عہد کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔