جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ایمگریشن پالیسیوں کو ختم کرنے کے احکامات دئے

,

   

واشنگٹن۔امریکی صدر جو بائیڈ ن نے تین سرکاری احکامات پر دستخط کئے ہیں جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی ایمگریشن پالیسی کے بشمول مہاجرین فیملیو ں کو دوبارہ متحد کرنا شامل ہے جس کو جنوبی سرحد کے تحت سابق انتظامیہ کے منفی روداری پالیسی کے تحت الگ کردیاگیاتھا پر تشویش کے اظہار پرمشتمل ہے۔


منگل کے روزاوول دفتر میں بائیڈن نے کہاکہ ”آج پہلی کاروائی کے ساتھ ہم سابق انتظامیہ کے قومی شرمناک اور اخلاقی سے گری ہوئی عمل تھا کو ختم کرنے جارہے ہیں جو لفظی طور نہیں بلکہ بچوں کو ان کی افراد خاندان‘ ماؤں‘ والدین کی گود سے سرحدوں پر چھین لیاگیاتھا‘

جس کا کوئی منصوبہ نہیں تھا‘ کچھ بھی نہیں ہم بچوں کو دوبارہ جوڑنے کے لئے جو اب بھی تحویل میں ہیں اور ان کے والدین سے ملانے کاکام کررہے ہیں“


ہجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لئے
بائیڈن نے کہاکہ دوسرے سرکاری حکم نامے جس پر انہوں نے دستخط کی ہے میں امریکی کی جنوبی سرحد کے لئے ہجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی بات کی گئی ہے۔

بائیڈن نے کہاکہ تیسرے سرکاری حکم نامے میں ٹرمپ انتظامیہ کی ایمگریشن پالیسیوں کامکمل طور پر ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

سال2018میں امریکہ سابق اٹارنی جنرل جیف سیشنس نے اعلان کیاتھا کہ متحدہ ہائے امریکہ نے ایمگریشن جرائم کے لئے ”صفر روداری پالیسی“ اپنائی ہے‘

جس کے تحت جنوب مغربی سرحدوں پر غیر قانونی تمام داخلوں کی رول تھا کے لئے قانونی کاروائی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ایک بالغ مہاجر فیملی یونٹ کے ساتھ ہوتا ہے تو بھی اس سے قطع نظر ہوکر یہ کاروائی کی جائے گی۔


صفر روداری پالیسی
پچھلے ہفتہ امریکہ کے کارگذار اٹارنی جنرل مونٹی ویکلنسن کے رسمی طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے خود ساختہ صفرروداری ایمگریشن پالیسی کو منسوخ کردیاتھا۔

اس خود ساختہ ں صفر روداری پالیسی کے تحت 2017میں 1000سے زائد مہاجر خاندان ایک دوسرے سے الگ ہوگئے تھے۔

اکٹوبر میں امریکی میڈیا نے امریکی سیول لبرٹیز یونین کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ تقریب 600مہاجرین بچوں جو امریکی تحویل میں کہ والدین کو تلاش کرنے سے قاصر ہے۔

بائیڈن نے 20جنوری کے روز اپنے دفتر کے پہلے ہی روز سرحد پر تعمیر کی جارہی تعمیری سرگرمیوں پر روک لگانے کے سرکاری احکامات جارئے تھے اور مائگرنٹ پروٹکشن پروٹوکال پروگرم کو منسوخ کردیاتھا‘

جس کو میکسیکو پالیسی کی برقراری بھی کہاجاتا ہے وہیں ان کی ٹیم ٹرمپ دور کی پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے