جگن کے خوف سے آندھراپردیش میں فلاحی اسکیمات

   

وائی ایس آر کانگریس رکن اسمبلی کا الزام، تلگو دیشم ابھی بھی بی جے پی سے ربط میں
حیدرآباد ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست نیوز) وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت انتخابات کے پیش نظر عوام کیلئے مختلف مراعات اور اسکیمات کا اعلان کر رہی ہے ۔ پارٹی کے رکن اسمبلی جی سریکانت ریڈی نے آج حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تلگو دیشم پارٹی بظاہر کانگریس کے ساتھ دکھائی دے رہی ہے لیکن اس نے بی جے پی کیلئے بھی اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں کیونکہ پارٹی مختلف اسکامس میں ڈوبی ہوئی ہے۔ سریکانت ریڈی نے کہا کہ تلگو دیشم حکومت نے اچانک غریبوں سے ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنشن اور طبی سہولتوں کی فراہمی کا اعلان کیا جبکہ گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں حکومت نے غریبوں کی بھلائی پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس سے تعلقات کے قیام کے باوجود تلگو دیشم نے بی جے پی کے ساتھ بہتر تعلقات کو قائم رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم جن فلاحی اسکیمات پر عمل کر رہی ہے، ان کا وعدہ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے عوام سے کیا تھا ۔ تلگو دیشم کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے اور اسے وائی ایس آر کانگریس کی کامیابی کا خوف ستا رہا ہے ۔ لہذا اس نے عوام کیلئے مختلف اسکیمات کا اعلان شروع کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کی تاریخ رہی کہ انہوں نے کبھی بھی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہیں کی ۔ سریکانت ریڈی نے کہا کہ انتخابات سے قبل تلگو دیشم حکومت عوام کیلئے بعض اعلانات کرسکتی ہے تاکہ سیاسی فائدہ حاصل کیا جاسکے لیکن اقتدار میں آنے کی صورت میں وعدوں کو بھلادیا جائے گا ۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے 2009 ء انتخابات سے قبل عوام کیلئے اس طرح کے خوش کرنے والے کوئی اعلانات نہیں کئے تھے بلکہ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کی بنیاد پر عوام نے دوبارہ اقتدار عطا کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 2009 ء میں تلگو دیشم نے ٹی آر ایس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ عظیم اتحاد تشکیل دیا تھا لیکن کانگریس کو کامیابی حاصل ہوئی ۔ چندرا بابو نائیڈو کے پاس کوئی کارنامہ ایسا نہیں جو بیان کرسکیں اور ان کی تاریخ دھوکہ دہی سے بھری پڑی ہے۔ عوام ان پر بھروسہ نہیں کریں گے۔ تلنگانہ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کے فوری بعد انہوں نے عجلت میں اپنا دارالحکومت امراوتی منتقل کردیا۔ کیونکہ انہیں کے سی آر اور نریندر مودی سے خطرہ لاحق تھا۔ سریکانت ریڈی نے انکشاف کیا کہ نائیڈو نے بعض قائدین کے ذریعہ ابھی بھی بی جے پی سے ربط برقرار رکھا ہے۔