جھوٹی قسم

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسئلہ میں میں نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی ‘اس کے بعد سے میرے دل میں بہت ملامت ہوتی ہے ۔ جھوٹی قسم کے گناہ سے بچنے کیلئے مجھے کیا کرنا چاہئے ۔ کیا اس سے کوئی کفارہ لازم آتا ہے ۔
جواب :صورت مسئول عنہا میں جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے کو ’’ یمین غموس‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ گناہ کبیرہ ہے ‘ اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے ۔بلکہ آپ کو چاہئے کہ آپ توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے عہد کریں کہ آئندہ تا دم زیست پھر کبھی اس عمل کا ارتکاب نہیں کرینگی ۔ در مختار کتاب الایمان میں ہے’’ ( وھی غموس) یغمسہ فی الاثم ثم فی النار وھی کبیرۃ مطلقاً لکن اثم الکبائر متفاوت ( ان حلف علی کذب عمدا… و یأثم بھا ) فیلزمہ التوبہ ‘‘ ۔ رد المحتار میں اسی جگہ ہے ( قولہ فیلزمہ التوبۃ) اذ لا کفارۃ فی الغموس یرتفع بھا الاثم فتعنیت التوبۃ للتخلص منہ‘‘