جہانگیر پوری تشدد کا اصل سرغنہ بی جے پی لیڈر ہے‘ عآپ نے لگایا الزام

,

   

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) ایم ایل اے اتشی نے منگل کے روز الزام لگایا کہ 16اپریل کے روز دہلی کے جہانگیر پوری میں پیش آنے والے تشد د کے واقعات بی جے پی کی کارستانی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں مذکورہ اے اے پی ایم ایل نے انکشاف کیاکہ اس کیس میں اصل ملزم انصار بی جے پی کیڈر کا اہم حصہ ہے اور پارٹی کی سیاست میں سرگرم رول ادا کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا بھی الزام لگایا کہ جہانگیر پوری بی جے پی امیدوار سنگیتا بجاج کی بھی اس حلقہ سے جیت میں اس نے مدد کی ہے۔

آتشی کے ہندی میں کئے گئے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”جہانگیر پوری تشد د کا مرکزی ملزم انصار‘ ایک بی جے پی لیڈر ہے۔

بی جے پی امیدوار سنگیتا کی امیدواری اور جیت کو یقینی بنانے میں اس نے اہم رول ادا کیاہے اور وہ بی جے پی کے لئے سرگرم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ واضح ہے کہ بی جے پی نے یہ فساد کرایا ہے۔ دہلی کی عوام سے بی جے پی معافی مانگی۔ بی جے پی غنڈوں کی پارٹی ہے“

1

جہانگیر پوری تشدد
ایک ہنومان جینتی ریالی کے دفوران 16اپریل کو دہلی کے جہانگیر پوری میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ شام6بجے کے قریب پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں پولیس نے پتھر بازی او رگاڑیوں کو نذر آتش کرنے کی جانکاری دی ہے۔

دہلی پولیس پی آر او انیشا رائے نے کہاکہ ”جب جلوس کشال سنیما پہنچا‘ دو گروہوں کے درمیان میں ایک جھڑ پ پیش ائی۔

پتھر بھی پھینکے گئے“۔ جلوس کے سوشیل میڈیا پر منظرعام میں آنے والے ایک ویڈیو میں لوگوں کو بھگوا پرچم لہراتے‘ ہاتھوں میں پستولیں اور شاٹ گنس تھامے کو دیکھا جاسکتا ہے۔


انڈیا ٹوڈے پر نشر مذکورہ ویڈیو کو صحافی محمد زبیر نے ٹوئٹر پر شیئر کیا‘ یہ اس وقت کا ویڈیو ہے کہ جو جھڑپوں کی شروعات سے عین قبل‘ جلوس جہانگیر پوری‘ سی ڈی بلاک مارکٹ سے گذررہا ہے۔

2

انصار شیخ کون ہے،۔
انصار شیخ دہلی کے جہانگیر پوری تشدد میں کلیدی ملزم ہے جس کے مغربی بنگال کے ایسٹ میدان پور ضلع میں اہم صنعتی ٹاؤن شپ ہالدیا میں عالیشان مکانات ہیں وہاں پر ایک دریادل سخی انسان کے طور پر وہ پہنچانا جاتا ہے۔

مغربی بنگال کی سی ائی ڈی کے ایک اعلی سطحی ذرائع نے دہلی پولیس کی کرائم برانچ سے ہوئی بات چیت کے بعد نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایحاکہ‘ ریاستی سی ائی ڈی نے ہالدیہ میں انصار کی سرگرمیوں کے متعلق جانکاری حاصل کی ہے۔

دہلی پولیس کی ایک ٹیم مزید تحقیقات کے لئے مغربی بنگال پہنچے گی۔سی ائی ڈی ذرائع نے کہاکہ ”تحقیقات میں ہمیں اس بات کی جانکاری ملی ہے کہ انصار درحقیقت آسام کے رہنا والا ہے اور طویل مدت سے ہالدیہ میں رہنے والی ایک فیملی میں اس کی شادی ہوئی ہے۔

شادی کے فوری بعد ہالدیہ میں اس نے ایک عالیشان مکان بنایا اور وہاں اکثر اتا جاتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی او رمذہبی سرگرمیوں کے لئے ایک بڑی رقم کا عطیہ دیکر اس نے سخی ہونے کی ایک شبہہ بھی اجاگر کرلی تھی۔

وہ پڑوسیوں میں بھی کافی مقبول تھا کیونکہ جب وہ ہلدیا آتاتو اپنے عالیشان مکان میں دعوت کا اہتمام کرتا اورپڑوسیوں کو بھی مدعو کرتا تھا“۔

درحقیقت ذرائع کے بموجب ریاستی پولیس نے ہلدیا میں انصارکے متعلق جب پوچھ تاچھ کی تو مقامی لوگوں جہانگیر پوری تشدد میں انصار کے ملوث ہونے کے متعلق جانکاری حیران ہوگئے ہیں۔