جے این یو تشدد۔ وائیرل ویڈیو کی حقیقت آشکار ہونے کے ساتھ اے بی وی پی کا چہرہ ہوا لال

,

   

نئی دہلی۔ ایک ویڈیو جس میں دعوی کیاجارہا ہے کہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کے روزدائیں بازو گروپ پر اے بی وی پی کارکنوں کی جانب سے حملہ کیاگیا ہے اور اس بات کی تصدیق سے آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم کو اس وقت پیر کے روز شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب حقائق سے آگاہی میں انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آور درحقیقت اے بی وی پی کے کارکنان ہیں۔

مذکورہ ویڈیو کو ایم جگدیش کمار جے این یو کے وائس چانسلر نے یہ کہتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ”جے این یو میں سرمائی سیشن کے لئے رجسٹریشن کی مخالفت کرنے والے تشدد کے پس پردہ ہیں تاکہ یونیورسٹی کے تعلیمی سال میں رکاوٹ کھڑی کرسکیں“۔

ایک ویڈیو جس میں دیکھا گیا ہے کہ ایک لال رنگ کی جیاکٹ پہننے والاشخص دوسری ہری جیاکٹ پہنے شخص کی پیٹائی کررہا ہے جو سوشیل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائیرل ہوا۔

سب سے پہلے ٹوئٹر پر ایک صحافی نے اس ویڈیو کو شیئر کیا اور لکھا کہ”جے این یو کیمپس میں تصادم کی صورتحال اس واقعہ کی وجہہ سے پیش ائی ہے۔

طلبہ تنظیمیں جس کا تعلق بائیں بازو کی جماعتوں سے ہے داخلہ کے لئے آنے والے اے بی وی پی ممبرس کے ساتھ بھڑ گئے۔ بائیں بازو پارٹیوں کے طلبہ چاہتے تھے کہ جے این یو میں داخلوں کا عمل بند ہوجائے“۔

پرسابھارتی کی جانب سے کیاگیا ٹوئٹ جو بی جے پی کے لوگ جیسے چیتن بھگت‘ بی جے پی کے ہماچل ائی ٹی ہیڈ او ر کنونیر‘ نیشنل ائی سل کے ہیڈ امیت مالویہ اور بی جے پی کے ترجمان سریش ناکھوا نے بھی اس کو دوبارہ ٹوئٹ کیا۔

تاہم الٹ نیوز جو فرضی خبروں کو پکڑتا ہے نے پیر کے روز یہ بات واضح کی ہے کہ ”مذکورہ لال رنگ کی جیکٹ پہنا ہوا شخص اے بی وی پی کا رکن شرویندر کمار ہے جو جے این یو کے عالمی تعلیمات کے اسکول میں مغربی ایشیاء تعلیمات کے مرکز میں پی ایچ ڈی کا سال سوم کا طالب ہے۔

الٹ نیوز کی اس خبر کی تصدیق جے این یو کے چار طلبہ نے بھی کی ہے جس میں سے دو طلبہ کا تعلق ایس ائی ایس سے ہے“۔اس ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کمار ایس ائی ایس کے طالب علم وویک پانڈے کو اسکول لاؤن میں پیٹ رہا ہے۔

اے بی وی پی کے جے این یو یونٹ کے صدر درگیش سے جب اس کے متعلق پوچھا گیاکہ آیا شرویندر ان کی تنظیم کا رکن ہے۔

درگیش نے برہمی کے عالم میں کہاکہ”اے بی وی پی کا کوئی بھی کارکن تشدد میں ملوث نہیں ہے“ مگر جب شرویندر کی طرف اشارہ کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ تسلیم کیاکہ وہ بھگوا تنظیم کا رکن ہے اور ڈبلیو اے ایس میں پڑھائی کررہا ہے۔

یونٹ کے صدر نے دعوی کیاکہ ”اسی نہیں معلوم کیا وہ کسی کے ساتھ مارپیٹ کررہا ہے“۔

جب ایم جگدیش کمار سے پوچھا گیا کہ آپ نے ویڈیو پر مشتمل ویڈیو جھوٹے الزامات کے ساتھ کیوں ٹوئٹ کیاتو انہوں نے کہاکہ ”میں نے یہ ٹوئٹ ایم ایچ آرڈی کے ہینڈل سے ری ٹوئٹ کیاہے جوسرکاری ہینڈ ل مانا جاتا ہے“۔

وی سی نے مزیدکہاکہ اتوار کے روز پیش ائے تشدد کے واقعہ میں شناخت کے لئے اس سے مدد ملے گی۔