جے ڈی ایس نے اپنے انتخابی منشور میں 4فیصد مسلم تحفظات کوبحال کرنے کا وعدہ کیاہے

,

   

مذکورہ منشور کی اجرائی جے ڈی(ایس) مقننہ پارٹی لیڈر ایچ ڈی کمارا سوامی‘ ریاستی صدر سی ایم ابراہیم او رمنشور کمیٹی کے سربراہ او رایم ایل سی بی ایم فارق اور دیگر قائدین کے ہاتھوں عمل میں ائی ہے۔


بنگلورو۔ جے ڈی ایس نے 10مئی کو ریاست کرناٹک میں منعقد ہونے والی اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے ”عوامی منشور“ کی اجرائی عمل میں لائی او ر مسلمانوں کے چار فیصد تحفظات کو بحال کرنے کا وعدہ کیاہے اورامول کو ”نکال پھینکنے“ اور نندنی برانڈ کو محفوظ کرنے کابھی وعدہ کرتے ہوئے اس کو کنڈیوں کی شناخت قراردیا‘ اس کے علاوہ دیگروعدے بھی کئے ہیں۔

مذکورہ پارٹی جس کی قیادت سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوی گوڑا کررہے ہیں نے خانگی شعبوں میں کنڈیوں کے لئے ملازمت کو محفوظ بنانے کاایک قانون لانے‘ اور معاشی طور پر کمزور طلبہ کے لئے مفت اعلی تعلیم فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیاہے۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات سے عین قبل مذکورہ ریاستی کابینہ نے چیف منسٹر بسوراج بومائی کی قیادت میں اوبی سی کوٹہ کے تحت مسلمانوں کے چار فیصد تحفظات کو ہٹانے اور اس کو بااثر وکلا لیگا اورلنگایت کمیونٹیوں میں مساوی تقسیم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

جے ڈی ایس نے اپنے منشور میں مسلمانوں کے چار فیصد تحفظات کو بحال کرنے کی اپنے وعدہ کا اظہار کیا ہے۔منشور میں نندانی برانڈکی حفاظت اور اسے مضبوط کرنا کاو عدہ‘ اس تنازعہ کے بعد سامنے آیا ہے جوگجرات میں واقع ڈیری کواپراٹیوامول کے حال ہی میں دودھ اوردہی کی فراہمی ک لئے کرناٹک کے بازار میں داخل ہونے کے اعلان کے بعد شروع ہوا تھا۔

اپوزیشن کانگریس اور جے ڈی (ایس)سمیت ایک طبقہ نے خدشہ ظاہر کیاتھا کہ کرناٹک دو دھ فیڈریشن (کے ایم ایف)کے برانڈ نندنی کوامول میں ضم میں کیاجاسکتا ہے اور اس کے لئے حکمراں بی جے پی او رمرکزی کواپراٹیو وزیر امیت شاہ کونشانہ بنایاتھا۔

بی جے پی نے اس الزام کو مسترد کردیاتھا۔مذکورہ منشور کی اجرائی جے ڈی(ایس) مقننہ پارٹی لیڈر ایچ ڈی کمارا سوامی‘ ریاستی صدر سی ایم ابراہیم او رمنشور کمیٹی کے سربراہ او رایم ایل سی بی ایم فارق اور دیگر قائدین کے ہاتھوں عمل میں ائی ہے۔

کمارا سوامی نے کہاکہ وہ مجوزہ آیابنگلورو کے لئے ایک علیحدہ منشور پارٹی جاری کریگی۔ اپنے طور پر اقتدار حاصل کرنے کی منشاء کے ساتھ جے ڈی(ایس) 224اسمبلی حلقوں میں سے 123پر جیت کانشان لگائے ہوئے ہے۔