حالات کا تقاضہ

,

   

 موجودہ حالات ہمیں اپنے اندر تبدیلی کی دعوت دے رہے ہیں۔ ہمیں اپنے معاشرتی بگاڑ کو دور کرنا چاہیے، غفلت دور کرکے اپنی اور اپنی نسلوں کی اصلاح کے لیے فکرمند ہونا چاہیے، جائز ذرائع آمدنی پر محنت کرکے معاشی مضبوطی حاصل کرنی چاہیے، سودی قرض سے پوری طرح پیچھا چھڑانا چاہیے، غیرضروری اخراجات پر روک لگاکر بچت کا مزاج بنانا چاہیے، شادی بیاہ کو آسان بنانا چاہیے، بچوں کی نگرانی اور ان کو بری صحبت سے بچانے کی فکر کرنی چاہیے، نشہ اور جوا سٹا، مسلم معاشرے سے پوری طرح ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، آپس کے اختلاف کو کم سے کم سطح پر لانا یا بالکل ختم کردینا چاہیے۔ اپنے معاملات کو شریعت کی روشنی میں حل کرنے کی عادت بنانی چاہیے، حتی الامکان پولیس کیس اور عدالتوں کے چکر سے دور رہنا چاہیے، اپنے تعلیمی نظام کو مضبوط بنانا چاہیے، مدارس کے علاوہ اسکول، کالج اور لڑکیوں کے لیے باپردہ تعلیمی ادارے قائم کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔ خلاصہ یہ کہ اپنی خامیاں خود دور کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔

            ان تمام باتوں کے ساتھ یہ بات ہر وقت ذہن میں رہنی چاہیے کہ ہمارا اصل وجود ایمانی وجود ہے، ہمیں اپنے اور اپنی نسلوں کے ایمان کی اور اس کے تمام تقاضوں اور تفصیلات کی حفاظت کے ساتھ ہی اس ملک میں رہنا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اور یہ حق ہمارے تمام حقوق سے بڑھ کر ہے اور یہ حق ہمیں قدرت نے بھی دیا ہے اور ہمارے ملک کے آئین نے بھی اس کو تسلیم کیاہے، اس لیے اس باب میں کسی خوف ومایوسی یا سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ