حالت احرام میں غلاف کعبہ کو چومنا

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حالت احرام میں کعبہ شریف کے غلاف کو چومنا اور سر پر رکھنا کیسا ہے۔ اگر ایسا کیا جائے تو کیا قربانی دینا ہوگا ۔ و نیز اگر کسی کے ہاتھ میں موچھ ہے اوروہ پٹی باندھ رہا ہو تو کیا حالت احرام میں پٹی باندھنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ کیا خاتون حا لت احرام میں اپنے چہرے پر نقاب ڈال سکتی ہیں یا نہیں؟
جواب : محرم کو حالت احرام میں سر اور چہرے کو چھپانے سے بچنا چاہئے ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص۲۲۴ میں ہے : و یتقی سترالراس والوجہ۔
لہذا اگر کوئی کعبہ شریف کے غلاف میں داخل ہوجائے اس طرح کہ غلاف اس کے سر اور چہرے کو نہ لگے تو کوئی حرج نہیں اور اگر لگ جائے تو مکروہ ہے۔ و کذالو دخل تحت سترالکعبۃ حتی غطا راسہ او وجھہ کرہ ذلک لمکان التغطیۃ۔ لہذا احرام کی حالت میں کعبہ شریف کے غلاف کو اس طرح چومنا کہ جس سے چہرہ چھپ جائے یا سر چھپ جائے مکروہ ہے۔
احرام کی حالت میں پٹی باندھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ ولا باس للمرحم ان یحتجم او یفتصد اویجبر الکسر او یختتن کذا فی فتاوی قاضی خان۔
عورت احرام کی حالت میں اگر اجنبیوں سے پردہ کرنا چاہے تو اپنے چہرے کوچھپا سکتی ہے بشرطیکہ پردہ یا نقاب اس کے چہرہ کو مس نہ کرے۔ کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعۃ جلد اول ص ۶۴۵ میں ہے: و یجوز للمراۃ ان تستر و جھھا و یدیھا وھی محرمۃ اذا قصدت الستر عن الاجانب بشرط ان تسدل علی وجھھا ساترا لایمس وجھھا عندالحنفیۃ و الشافعیۃ۔
حج اکبر
سوال : حج اکبر کی کوئی فضیلت شرع میں موجود ہے یا نہیں ، یا صرف جمعہ کی فضیلت کی وجہ سے لوگ اس کو فضیلت والا اور با برکت سمجھتے ہیں ۔ و نیز ذوالحجہ کے دس دن کی کیا فضیلت ہے اور اس کے کیا احکام ہیں۔
جواب : شریعت مطہرہ میں حج اکبر کی فضیلت و عظمت ثابت ہے۔ چنانچہ حدیث صحیح میں ہے کہ افضل ترین دن عرفہ کا دن ہے اور اس دن جمعہ ہو تو وہ ستر حج سے افضل ہے۔’’ افضل الایام یوم عرفۃ اذا و افق یوم جمعۃ ، وھو افضل من سبعین حجۃ ‘‘۔( تجرید الصحاح بعلامۃالموطا)
قرآن مجید اور احادیث شریفہ سے ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کی فضیلت ثابت ہے۔ قرآن مجید میں والفجر ولیالِ عشر (سورۃ الفجر ۱ ؍۲ ) سے مفسرین کرام ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن مراد لئے ہیں۔ و نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ جب کسی چیز کی قسم کھاتا ہے تو اس کی عظمت و تقدس معلوم ہوتی ہے۔ چنانچہ متذکرہ آیات میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ذوالحجہ کے دس راتوں کی قسم کھائی ہے۔ ان مبارک ایام کے احکام یہ ہیں کہ جو شخص صاحب نصاب ہے اس کو چاہئے کہ ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن نہ کتروائے ، اسی حالت میں رہے۔ و نیز یوم عرفہ کا روزہ مسنون ہیں۔ ایام تشریق یعنی ۹؍ ذوالحجہ کی فجر سے ۱۳؍ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد بآواز بلند ایک مرتبہ تکبیر کہنا واجب ہے۔ تین مرتبہ کہنا افضل ہے۔ و نیز ۱۰؍ ذوالحجہ کی عید کی نماز کے بعد سے احناف کے پاس ۱۲؍ ذوالحجہ کی عصر تک نصاب والے پر قربانی دینا واجب ہے۔ فقط واﷲأعلم