حج سن 2019 ء

   

کے این واصف
مملکت سعودی عرب کا حج انتظامیہ ضیوف الرحمن کو بہتر سہولتیں بہم پہنچانے کیلئے ہر سال گزشتہ سال سے بہتر انتظامات فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پچھلے دنوں وزارت حج نے اعلان کیا کہ امسال تجرباتی طور پر 25 ہزار High-Tech Smart Cards (Belt) حجاج کرام کو مہیا کرائے جائیں گے ۔ اس کارڈ میں حاجی کا مکمل ڈاٹا موجود ہوگا۔ یعنی نام ، قومیت ، اس کی صحت سے متعلق معلومات ، منیٰ میں اس قیام کا خیمہ نمبر اور اس کے بعد مکہ اور مدینہ منورہ میں اس کی رہائش کا پتہ ، اس کے ٹور آپریٹر سے متعلق معلومات وغیرہ ۔ اس کارڈ کی مدد سے حج اتھاریٹی کا کنٹرول روم پر انفرادی حاجی کے بارے میں بتاسکے گا کہ اس وقت مطلوبہ حاجی کہاں ہے ۔ بتایا گیا کہ اس سال کے تجربہ سے وزارت یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ آیا یہ کارڈ انتظامیہ اور حجاج کے لئے فائدہ مند رہا کہ نہیں۔ وزارت کے مطابق پہلے سال 25 ہزار حجاج کرام کو یہ کارڈ دیئے جائیں گے ۔ اگلے سال اس کی تعداد کو بڑھاکر 20 لاکھ حجاج کرام کو یہ کارڈ مہیا کرایا جائے گا ۔ تیسرے سال یہ کارڈ سارے حجاج کو دیئے جائیں گے جس سے کسی حاجی کو لمحوں میں تلاش کیا جاسکے گا ۔ حجاج کرام کو کبھی راستہ بھٹکے یا اپنے قافلہ سے الگ ہونے پر کسی قسم کی دشواری نہیں ہوگی ۔ حج اہلکار ان کی پریشانی لمحوں میں دور کرسکے گا ۔

اس کے علاوہ امسال حجاج کرام کو حرم مکی میں توسیع شدہ مطاف کا علاقہ ملے گا جس سے حجاج کو طواف میں آسانی ہوگی۔ حجاج کی سہولت کیلئے باب عبدالعزیز کے مقابل کثیر تعداد میں بیت الخلاء اور وضو خانے بنائے گئے ہیں اور جیسا کہ ہم نے پچھلے کالم میں بتایا تھا کہ منیٰ میں حجاج کرام اس سال کچھ ہمہ منزلہ خیمے اور ہندوستانی حجاج کرام کو اپنے خیموں میں پہلی بار دو سطحی پلنگ مہیا ہوں گے ۔ اس کے علاوہ مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ٹرین سرویس میں بھی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا وغیرہ وغیرہ ۔
بتایا گیا کہ حج انتظامیہ نے موسم حج کو مکمل طور پر کامیاب انعقاد اور کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی منصوبہ تیار کرلیا ہے ۔ وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے منصوبے کو منظوری دے دی ہے ۔ ایک نیوز چینل کے مطابق حج موسم میں امن و سلامتی اور سکون و اطمینان قائم کرنے اور برقرار رکھنے کیلئے تمام انتظامات کرلئے گئے ہیں ۔ حجاج کو ممکنہ مسائل سے بچانے کیلئے تمام توانائیاں بروئے کار لائی جائیں گی ۔ ہنگامی منصوبے کے نفاذ میں 33 سرکاری ادارے حصہ لیں گے ۔ ضرورت پڑنے پر کسی بھی ادارے کو شامل کیا جاسکے گا ۔ رضا کاروں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی ۔ حکام کے مطابق رواں سال حج موسم کیلئے ہنگامی منصوبہ گزشتہ برسوں کی خامیوں سے پاک ہوگا ۔ یہاں ہم ایک بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ یہاں اسکاؤٹس کے علاوہ کئی سماجی تنظیمیں موسم حج میں رضا کارانہ خدمات انجام دیتے ہیں۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ کے زائرین کو حج موسم کے دوران ممکنہ خطرات سے بچانے کیلئے تمام محکموں اور اداروں کو جملہ تیاریاں کرنے اور تیار رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ محکمہ شہری دفاع کے ڈائرکٹر نے سعودی پریس ایجنسی کو بتایا کہ ہنگامی منصوبے میں تمام احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔ حجاج کو موسمی مسائل اور قدرتی آفات سے بچانے کیلئے ہلال احمر ، وزارت صحت اور شہری دفاع اداروں نے خصوصی اسکیمیں تیار کرلی ہیں ۔ ہنگامی منصوبہ منیٰ ، مزدلفہ ، عرفات اور مدینہ منورہ کیلئے بنایا گیا ہے ۔ حج شاہراہوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جدہ کے قصرالسلام میں منعقدہ اجلاس کے آغاز میں تمام سرکاری اور نجی اداروں کو ہدایت دی کہ وہ حج پر آنے والے تمام مہمانوں کو حج کے ارکان انجام دینے میں آسانیاں فراہم کریں۔ امن و امان مہیا کریں اور ہوائی اڈوں ، بندرگاہوں اور برّی سرحدی چوکیوں پر معیاری خدمات پیش کریں ۔ سعودی کابینہ نے حج پر آنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی نہ کریں ۔ مقدس مقامات کے روحانی ماحول اور ان کی منفرد حیثیت کا احترام کریں ۔ ا یسا کوئی کام نہ کر یں جس سے حج کا پاکیزہ ماحول مکدر ہو اور سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی سے ان کا سکون برباد ہوتا ہو۔ سعودی خبر رساں ایجنسی SPA کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ نے انتباہ دیا کہ حج موسم میں سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کی جائے گی ۔ سعودی حکومت حج موسم کو سیاسی گرمیوں سے پاک رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی ۔ نعرے لگانے والوں کے خلاف مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ امن و امان مہیا کرے ں۔ بعض طاقتیں حج موسم سے ناجائز فائدہ اٹھانے کیلئے سیاسی نعرے بازی یا فرقہ وارانہ ہنگامے برپا کرنے کے منصوبے بناتے ہیں ۔ اپنے زیر اثر افراد کو ایسا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ سعودی عرب اس حوالے سے غیر متزلزل پالیسی اپنائے ہوئے ہے کہ کسی بھی فرد یا تنظیم یا فرقے یا ریاست کو حج موسم سے کسی بھی طرح کا سیاسی یا مسلکی یا فرقہ وارانہ فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سعودی میڈیا کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی سعودی عرب کے اس موقف سے پوری طرح متفق ہے ۔ OIC کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے ایک دن قبل ہی بیان جاری کر کے توجہ دلائی تھی کہ حج مذہبی اجتماع ہے ۔ یہ نعرے بازی کی سیاسی تقریب نہیں ۔ انہوں نے ضیوف الرحمن سے اپیل کی تھی کہ وہ حج کے موقع پر مذہبی ماحول کو بگاڑنے والے عمل سے دور رہیں۔ ڈاکٹر یوسف نے رکن ممالک اور غیر مسلم ممالک سے آنے والے عازمین حج سے اپیل کی کہ وہ سعودی عرب اور اس کے حج اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
او آئی سی کے سکریٹری جنرل نے یاد دہانی کرائی کہ عمان کانفرنس میں او آئی سی کے رکن ممالک نے سفارش کی تھی کہ سعودی عرب کسی بھی گروپ کو حج موسم میں سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی کی اجازت نہیں دیتا۔ سب اس کا احترام کریں۔ سعودی عرب سمیت دنیائے اسلام کے معروف علماء نے بھی یہ موقف واضح کیا کہ حج خالص دینی اجتماع ہے ۔ اس میں سیاست اور فرقہ واریت سعودی عرب سمیت دنیائے اسلام کے معروف علماء نے بھی موقف واضح کیا کہ حج خالص دینی اجتماع ہے۔ اس میں سیاست اور فرقہ واریت بھڑکانے والا کوئی کام نہ کیا جائے۔

حکومت کی ہدایت کے باوجود کچھ مقامی افراد بغیر اجازت نامہ حاصل کئے حج پر جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ گورنریٹ مکہ مکرمہ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران غیر قانونی طور پر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے پر اسپیشل حج ٹاسک فورس کے اہلکاروں نے 76 ہزار افراد کو چیک پوسٹوں سے لوٹا دیا ۔ مکہ گورنریٹ کی جانب سے پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم امسال پابندی کا نفاذ کچھ پہلے کردیا گیا تھا ۔ مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر اسپیشل حج ٹاسک فورس اور سیکوریٹی اہلکاروں کو متعین کیا جاتا ہے تاکہ وہ پابندی پر سحتی سے عمل آوری ہو۔ گورنریٹ اور وزارت حج کی جانب سے حج سیزن کے دوران دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو سہولت فراہم کرنے کیلئے مملکت کے دیگر شہروں میں مقیم افراد کے مکہ مکرمہ جانے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے ۔ قانون کے مطابق صرف وہ افراد ہی حج سیزن کے دوران جس کا آغاز امسال 25 شوال ہی سے ہوگیا ، سے 13 ذوالحجہ تک جاری رہتا ہے کے دوران مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکتے ہیں ، جن کے ا قامہ مکہ مکرمہ کی جوازات سے جاری ہوئے ہیں جو اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ وہ افراد مکہ مکرمہ کے رہائشی ہیں۔ ان کے علاوہ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے جانے والے وہ افراد جن کے پاس جوازات سے جاری ہونے والا مکہ مکرمہ جانے کا خصوصی پرمٹ ہو، اس کے علاوہ کسی کو بھی سیزن کے دوران مکہ مکرمہ جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
مملکت میں مقیم افراد کو پہلے یہ آزادی تھی کہ وہ جب چاہیں حج ادا کرلیں۔ آزاد حج کرنے والوں کی وجہ سے راہداریاں قیام گاہوں میں تبدیل ہوجاتی تھیں، جس سے مقا مات مقدسہ پر حجاج کو آمد و رفت میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ اس رجحان کے خاتمہ کے لئے وزارت حج نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں اور مقامی افراد کو اس امر کا پا بند کیا کہ وہ مقامی کمپنیوں کے ذریعہ حج ادا کریں۔ نجی کمپنیوں پر داخلی عازمین حج کے قیام و طعام اور نقل و حمل کے علاوہ حج پرمٹ کے حصول کی جملہ ذمہ داریاں عائد کی گئیں تاکہ عازمین منظم انداز میں سکون سے فریضہ حج ادا کریں اور کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کریں۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ حج انتظامیہ کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کا مقصد لاکھوں کی تعداد میں اجازت نامہ کے ساتھ آنے والے حجاج کو دشواریوں سے بچانا ہوتا ہے ۔ لہذا پابندیوں پر عمل کرنے ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ اس میں اپنی کوئی منطق ، حیلہ ، بہانہ اور عذر قابل قبول نہیں مانا جاتا کیونکہ یہ دیگر لاکھوں حجاج کے امن و سکون کا معاملہ ہے ۔ لہذا ہر شخص کو اس کا پابند ہونا چاہئے ۔
بہرحال حج 2019 ء کی ساری تیاریاں مکمل ہیں اور اقطاع عالم سے حجاج کرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہوئے دو ہفتہ سے زائد ہوگیا ۔ ہندوستانی حجاج کرام کا پہلا قافلہ مدینہ منورہ پہنچا، جس کا استقبال سفیر ہند و ہندوستانی حجاج کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر اوصاف سعید اور قونصل جنرل ہند جدہ نور رحمن شیخ نے کیا ۔ ہندوستانی حجاج کرام میں معمر ترین خاتون اتار بی بی ہے جن کی عمر 101 سال ہے۔ ویسے اس سال کی معمر ترین خاتون جس کا تعلق انڈونیشیا سے ہے جن کی عمر 104 سال ہے ۔ ان معمر ترین خواتین کا خصوصی طور پر شاندار انداز میں خیرمقدم کیا گیا ۔ اب عام حجاج کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مناسک کی ادائیگی پورے انہماک خشوع و خضوع کے ساتھ انجام دیں ۔ اپنے گناہوں اور خطاؤں سے توبہ اور معافی طلب کریں، اپنے اور اپنے خاندان ، اپنے عزیز و اقارب ، اپنے ملک اور ساری دنیا کے مسلمانوں اور ساری دنیا میں امن و آشتی کیلئے دعائیں کریںاور ایسی کوئی حرکت نہ کریں جس سے حج کے پرامن ماحول کو نقصان پہنچے یا اپنی کسی حرکت سے اپنے ساتھی حجاج کرام کو کوئی تکلیف پہنچے۔
knwasif@yahoo.com