حرام کو حلال کہنا کفر ہے

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کوئی عورت ایک شخص کے نکاح میں ہوتے ہوئے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے ؟ شخصِ ثانی اس بات سے واقف ہوتے ہوئے کہ وہ عورت کسی اور کے نکاح میں ہے پھر بھی اس سے نکاح کیا۔ اور اس بات پر بضد ہے کہ اس طرح کا نکاح شریعت میں جائز ہے۔ کیا اس قسم کا نکاح جائز ہے ؟ اور اس قسم کے نکاح کو جائز قرار دینے والوں کے لئے شرعیت میں کیا حکم ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں اگرکسی شخص نے جان بوجھ کر کسی غیر کی منکوحہ سے نکاح کیا ہے تو شرعاً یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا۔ رد المحتار جلد ۲ ص۶۲۲ میں باب العدۃ میں ہے : اما نکاح منکوحۃ الغیر و معتدتہ فالدخول فیہ لا یوجب العدۃ ان علم انھا للغیر لانہ لم یقل احد بجوازہ فلم ینعقد اصلا۔ لہذا دونوں فی الفور جدا ہوجائیں۔ وہ پہلے شوہر ہی کے نکاح میں ہے۔ شرعی حکم معلوم رکھتے ہوئے دونوں کا تعلق زن و شوہر قائم کرنا شرعاً زنا ہے جو کہ حرام ہے اور حرام کو حلال کہنے سے کفر ہوجاتا ہے ۔