حضرت امام جعفر صادق ؓ ایک عظیم عالم دین

   

سید شجاعت اللہ حسینی بیابانی
حضرت سید نا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ خانوادہ نبوی کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ آلِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم و أولاد ِ علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔ چونکہ آپ شیر خدا کے پڑ پوترے ہیں اسی لئے آپ کو وراثت میں بدرجہ اولی علمی قابلیت و اعلی فہم حاصل ہوئی۔ علمیت ، سیرت و کردار کے لحاظ سے آپ صحیح معنوں میں وارث نبی ﷺہیں۔آپ حضرت سید نا امام زین العابدین ؓ کے پوترے اور حضرت سید نا امام محمد باقرؓکے صاحبزادے ہیں۔ آپؓ کی پیدائش ۱۷ ربیع الأول ۸۳ ہجری مطابق ۷۰۲عیسوی کو ہوئی۔ آپؓ بے حد صابر و منکسر المزاج شخص تھے۔ آپؓ نے اپنے والد محترم و دادا حضرت سید نا امام زین العابدینؓ سے دینی علوم ، قرآن، احادیث، فقہ ، اخلاق ، روحانیت اور حکمت سیکھا ۔ کچھ عرصہ آپؓ اپنے دادا کی صحبت میں رہے اور نہایت ہی صابر انسان بنے۔
حضرت سید نا امام جعفر صادق ؓکی ہمہ گیر شخصیت مبارکہ کا احاطہ ممکن نہیں ہے ۔علم و عمل ظاہر و باطن ، عبادات ، مجاہدات وریاضت میں پوری امت کے متفقہ امام ہیں ۔ ماہر علوم قرآن ، احادیث ، کیمیاء ، نجوم ، اور دیگر کئی علوم کے ماہر تھے۔ آپؓ ایک عظیم صوفی ، عالم دین اور مفکراسلام تھے جو اپنے آپکو ساری دنیاں کےمسلمانوں کی دینی، اخلاقی ، روحانی ، تعلیمی اور حکیمانہ تربیت کے لئے وقف فرمادیئے۔
اسلامی تعلیم کے ایک عظیم استاد کی حیثیت سے آپکو جانا جاتا ہے۔ آپؓ کو صد فیصد صحیح احادیث کے راوی و ممتازمحدث اور جید عالم دین کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ آپؓ نے اپنی ساری حیات انسانی فلاح و اصلاح کے لئے وقف کردی۔ آپؓ کی سیرت اسلامی کردار کی کامل اور بے نظیر تصویر ہے۔ آپؓ فقہ کے دو عظیم ائمہ حضرات امام اعظم أبو حنیفہ اور حضرت امام مالک رضی اللہ تعالی عنہم کے استاد تھے۔ آپکو صداقت اور خلوص کے ساتھ صحیح احادیث کی روایت کے لئے ہی صادق کا لقب دیا گیا۔
آپؓ نے مسجدنبوی ﷺمیں ایک مدرسہ قائم فرمایا جہاں قرآن احادیث کے علاوہ کئی دیگر علوم کا درس دیا جاتا ، جہاں دنیاں کے ہر خطہ سے لوگ علم دین سیکھنے آتے۔ یہ مدرسہ ایک اسلامی یونیورسٹی کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت سید نا امام جعفر صادق ؓکی یہ یونیورسٹی دنیا کے بڑے بڑے علماء کو تعلیم سے نوازنے کی ایک عظیم تاریخ رکھتی ہے۔یہی مدرسہ ابتداء اسلام کا تعلیم کا ایک عظیم گہوارہ ثابت ہوا اور یہ ایک بڑا اسلامی ریسرچ سنٹر تھا جہاں اسلامی علوم کی تحقیق ہوا کرتی۔ کتاب ’’ہنڈریڈ گریٹ مسلمز‘‘ میں جناب خواجہ جمیل احمدنے لکھا ہیکہ اس عظیم مدرسہ میں اسلامی دنیا کے تعلیم حاصل کردہ ۴۰۰۰ طلباء کے نام ریکارڈز میں موجود ہیں۔مدینہ شریف کے اس مدرسہ میں اسلامی دنیا کے ہر خطہ سے طلباء دور دراز مقامات کا سفر کرکے حصول تعلیم کی غرض سے آتے اور حضرت امام جعفر صادق ؓجیسے عظیم استاد سے حصول تعلیم کے بعد اپنے اپنے مقامات کو لوٹ کر علم کی روشنی پھیلاتے۔ آپؓ کے مشہور و نامور شاگردوں میں کئی عظیم شخصیتیں جیسے حضرت امام آعظم ابو حنیفہؓ، حضرت امام مالک ؓ، محدث دین حضرت سفیان ثوری ؓ، سعید الانصاری ؓ اور عظیم سائنس داں جابر بن حیان ؒجن کو یورپ میں جیبر کے نام سے جاناجاتا ہے شامل ہیں ، جنہوں نے علم کیمیاء اور حساب کے چار سو رسالے تحریر فرمائے۔کتاب سیرت نعمان میں رقم ہے کہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہؓ ایک عرصہ تک حضرت امام جعفر ؓ کی صحبت میں رہ کر فقہ اور حدیث میں گہری تحقیق فرمائی ، آپؒ کی علمی قابلیت کا ذریعہ حضرت سید نا امام جعفر صادق ؓ ہی تھے۔
آپؓ اپنی ساری زندگی اسلام کی تبلیغ اور حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کی اشاعت و ترویج میں صرف فرمادی اور کبھی حصول اقتدار کی کوشش نہ کی۔ آپؓ کے زمانے کو علمی ارتقاء اور ترقی کا زمانہ کہا جاسکتا ہے۔اس زمانے میں عوام اور خواص تمام تحصیل علم کی طرف متوجہ تھے۔آپ اس زمانے میں اسرار قرآنی اور دینی علم سے لوگوں کو مالا مال فرمایا۔ آپؓ کے حکیمانہ کلمات علمی و طبی نظریات اور دینی بیانات سے تشنگان علم بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔آپؓ نے اپنی بہت سے تصانیف میں رموز خداوندی کو بڑے عمدہ پیرائے میں واضح طور پر بیان فرمایا ۔آپ جب پیدا ہوئے تو اس وقت عبدالملک بن مروان اُموی خلیفہ جو ایک جابر شخص تھا اسلامی دنیا کا حکمران تھا۔ عبدالملک اہل بیت کا نہایت ہی جانی شمن گذرا ہے۔ان اُموی خلفاء کے دور میں روحانی اور مذہبی شخصیتیں ان کے ظلم و جبر سے محفوظ رہنے کیلئے گھرپر ہی گوشہ نشین رہا کرتے تھے۔ یا انہیں گھروں پر نظر بند کیا جاتا تھا۔ بعض مذہبی شخصیوں کو شہر بدر کیا گیا۔ حضرت امام جعفر صادقؓ دس اُموی اور دو عباسی حکمرانوں کے دور حکومت میں اپنے آپکو حکمرانوں سے دور رکھا۔اموی حکمرانوں کے ہاتھوں آپ کے کئی رشتہ دار شہید ہوئے۔ آپؓ ہمیشہ برائی کا جواب اچھائی سے دیا کرتے۔ نیکی، صبر، فراخدلی اور سخاوت میں آپؓ صحیح معنی میں بی بی فاطمۃ الزھرا کے معززخاندان کے فرزند تھے۔ آپؓ کے چار فرزندان تھے حضرات اسمعیل ، عبد اللہ الفتج ، موسی الکاظم اور محمد دبائی رضی اللہ تعالی عنہم
حضرت امام جعفر صادق ؓ ۱۵؍ رجب المرجب ۱۴۸ہجری (۷۶۵عیسوی) اس دنیائے فانی سے دار بقاء کیلئے رخصت ہوئے۔
إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ o