حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظمؒ

   

مولانا ڈاکٹر محمد اقبال شریف
امام الاولیاء محبوب سبحانی میراں محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی کی شخصیت اور آپ کی شان و رفعت سے کسی کو انکار نہیں ۔ آپ کا اسم گرامی شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اور محی الدین و غوث اعظم دستگیر ؒ آپ کا لقب اور ابومحمد آپ کی کنیت ہے ۔ آپ کے والد کا نام ابوصالح موسیٰ جنگی دوست اور آپ کی والدہ محترمہ کا نام اُم الخیر بی بی فاطمہؒ ہے ۔ آپ کی ولادت بغداد کے ایک شہر جیلان میں ہوئی ۔ جس رات آپ کی ولادت ہوئی سارے جیلان میں مرد بچے ہی پیدا ہوئے ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی، والد کی طرف سے حسنی اور والدہ کی طرف سے حسینی سادات ہیں ۔ بچپن ہی سے اقبال مندی کے آثار نمایاں تھے ۔ آپ کے نانا جان حضرت عبداللہ صومعی جو اس زمانے کے بہت بڑے اللہ والوں میں سے ہیں آپ کی پرورش فرمائی ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی نے تفسیر ، حدیث ، فقہ ، ادب و شعر جملہ علوم حاصل کئے ۔ تمام اساتذہ اور شیوخ کے منظور نظر رہے ۔ ہر شعبۂ علوم میں آپ نے کمال کا درجہ حاصل کیا۔ آپ علوم ظاہری اور علوم باطنی کے دوران عبادت اور ریاضتوں میں مشغول رہا کرتے ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کے چار (۴) ازواجِ مطہرات تھیں آپ کو ۲۷ صاحبزادے اور ۲۲ صاحبزادیاں تھیں ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی نے ایک شب اپنے جد مکرم محبوب کردگار حضور اکرم بحالت خواب دیدار سے مشرف ہوئے۔ فرمان اقدس ہوا کہ عبدالقادر وعظ و بیان کا سلسلہ شروع کرو ۔ اس موقع پر رسول اکرم نے سات مرتبہ اپنا لعاب دہن شیخ عبدالقادر جیلانی کے منہ مبارک میں ڈال کر زبان و بیان کے اثر سے سرفراز فرمایا۔ اعجاز لعاب اقدس کا سلسلہ ۴۰ سال تک ارشادات عالیہ کی صورت میں جاری رہا ۔ مجلس واعظ میں چند ہی برس میں بیک وقت ستر ہزار افرادآپ کے درس میں شریک ہونے لگے اور سینکڑوں اہل علم آپ کے ارشادات اور خطبات کو لفظ بہ لفظ لکھ لیا کرتے ۔ آپ ؒ نے بیعت و تربیت اور خانقاہی نظام پر بطورِ خاص توجہ فرمائی ۔ محبت و اطاعت رسول اکرم سے وابستگی آپ کے ارشادات کا مقصد ، تبلیغ دین اسلام ، خدائی وحدانیت کاپیغام ، دین محمدیؐ کا پرچارو خدمت خلق تھا ۔ حضرت عبدالقادر جیلانی ؒ اللہ کے بندوں کو اللہ تعالی کے قریب کرکے ۱۷ ربیع الاخر ۵۶۱ ہجری ۹۱ سال کی عمر میں واصل بحق ہوئے ۔ مدرسۂ قادریہ بغداد میں آپ کی آخری آرام گاہ بنی جو آج تک اہل محبت و عقیدت کی توجہات کا مرکز ہے ۔