حقیقی فکر قرآنی سے انسان کی کایا پلٹ جاتی ہے

   

پروفیسر اختر الواسع
قرآن، جو دنیا میں واحد کتاب محفوظ اور انسانیت کے لیے خدا کے آخری پیغام کی حیثیت رکھتا ہے، رمضان کے ماہ مکرم میں نازل ہوا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا‘‘ (البقرہ:۱۸۵) اسی طرح دوسری جگہ قرآن میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے اسے (قرآن) لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے۔ (القدر:۱)
متعدد احادیث میں قرآن پڑھنے کی غیر معمولی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ حدیث میں قرآن کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ جس طرح قرآن کا پڑھنا مطلوب ہے اور اس پر اجر عظیم کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح قرآن کا سننا بھی مطلوب ہے اور یہ بھی اجر عظیم کا ذریعہ ہے۔
رسول اللہﷺ بعض لوگوں سے قرآن پڑھوا کر بھی سنتے تھے۔گویا قرآن کے مسنون اعمال میں یہ داخل ہے کہ قرآن کو حسن قراء ت ا ور تجوید کے ساتھ پڑھنے والوں سے پڑھوا کر سناجائے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود؄ سے روایت ہے کہ کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’قرآن پڑھ کر سناؤ‘‘۔ میںنے عرض کیا ’’یارسول اللہ! قرآن تو خود آپ پر نازل ہوا ہے، بھلا میں آپ کو قرآن پڑھ کر کیا سناؤں‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’میں دوسروں سے پڑھوا کر سننا چاہتا ہوں‘‘۔ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کو سورۂ نساء پڑھ کر سنائی اور جب اس آیت پر پہنچا کہ ’’پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میںسے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کوان لوگوں پرگواہ بنا کر لائیں گے‘‘ (النساء :۴۱) تو دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں۔ قرآن کا یہ اعجاز ہے کہ وہ اپنے سننے والوں کو اگر وہ اپنے دل کے کانوں سے سنیں اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ اس تعلق سے قرآن سن کر حضرت عمر فاروق؄ کے ایمان لانے کا واقعہ سبھی کومعلوم ہے۔
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ، جو ایک بہت بڑے راہزن اورڈاکو تھے۔ انہوں نے ایک دن جب یہ آیت سنی کہ ’’کیا جو لوگ ایمان والے ہیں ان کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے جھک جائیں‘‘۔ (سورۃ الحدید :۱۶) یہ سن کر انہوں نے آواز لگائی ’’اے میرے رب! یقیناً وہ وقت آگیا ہے‘‘ اور اسی وقت انہوںنے اپنے اعمال بد سے توبہ کرلی۔
قرآن کی متعدد آیات میں قرآن پڑھنے والوں کو قرآن میں غور و تدبر کرنے پر اُبھارا گیا ہے۔ رمضان کی مبارک ساعتوں کے علاوہ ہمیں سال بھر تلاوت قرآن کے ساتھ فہم قرآن پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اوپرحضرت عمر؄ اور فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ کے جو واقعات ذکرکیے گئے ہیں، ان کا تعلق قرآن کے فہم سے ہی ہے۔ قرآن کے الفاظ کی اپنی معنویت واہمیت بلاشبہ مسلّم ہے، لیکن یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ یہ قرآن کے معانی و مفاہیم کا اعجازہے، جن پرغورو فکر سے انسان کی کا یا پلٹ ہوجاتی ہے۔