حُربن یزید ریاحی ۔ صحیح وقت پر صحیح فیصلہ

   

تقی عابدی گلبرگوی
کربلا کے پہلے شہید جناب حُرابن یزید الریاحی تمیمی کا تعلق عرب کے مشہور قبیلہ بنی تمیم سے تھا ۔ آپ کا شمار شرفائے کوفہ میں ہوتا تھا ۔ کوفہ شہر کے ایک حصہ پر آپ کی سرداری تھی ۔ ابن زیاد نے امام حسین علیہ السلام کو گھیرنے کے لئے آپ ہی کا انتخاب کیا تھا ۔ حر کا لشکر جس وقت امام حسین علیہ السلام کے قافلے کے نزدیک پہنچا اس وقت حُر کے لشکر کے تمام سپاہی اور جانور پیاس کے مارے جاں بہ لب ہورہے تھے ۔ سرورکائنات کے نواسے اور ساقی کوثر کے بیٹے حسین ابن علیؓ نے تمام سپاہیوں اور جانوروں کو اپنے ذخیرہ آب سے سیراب کیا ۔ امام علیہ السلام نے جب وہاں سے آگے کا قصد کیا تو حُر نے آپ کا راستہ روکا ۔ امام نے فرمایا ’’ تیرا کیا ارادہ ہے ‘‘ ۔ اس نے نہایت ادب سے کہا ’’دوسرا حکم ملنے تک آپ کا پیچھا کرتا رہوں گا ‘‘ ۔ دوسری محرم کو امام حسین علیہ السلام کا قافلہ کربلا پہنچا ۔ عمر ابن سعد کے لشکر کے پہنچنے کے بعد حُر کی ذمہ داری ختم ہوگئی اور لشکر کی کمان عمر ابن سعد نے خود اپنے ہاتھوں میں لے لی ۔ امام حسین علیہ السلام کے خیمے فرات سے ہٹائے گئے ۔ اہل بیت پر پانی بند کردیا گیا ۔ خیامِ حسینی سے العطش کی صدائیں بلند ہونے لگیں ۔ حُر ان تمام باتوں کا مشاہدہ کرتا رہا ۔ یہاں تک کہ شبِ عاشورہ آ پہنچی ۔ حُر نے یہ رات بے چینی اور اضطراب کے عالم میں کاٹی ۔ وہ اپنے آپ کو قصوروار تصور کررہا تھا۔ حق و باطل کے درمیان حُر نے حق کی راہ اختیار کی اور فیصلہ کرلیا کہ صبح دم وہ امام علیہ السلام کے لشکر میں شامل ہونے کے لئے امام علیہ السلام سے معافی مانگ لے گا ۔ صبح اس نے حجت تمام کرنے کی خاطر عمر ابن سعد سے پوچھا ’’ کیا واقعی رسولﷺ کے نواسے سے جنگ ہوگی ؟ ‘‘ عمر نے جواب دیا ’’ ہاں ہوگی اور ایسی ہوگی کہ تاریخ ایسی کوئی مثال پیش نہیں کرسکے گی ‘‘ ۔ یہ سن کر حُر کانپ گیا ۔ عمر ابن سعد کا ساتھ چھوڑ کر لشکرِ حسینی کی طرف چل پڑا ۔ ہاتھوں کو باندھے ہوئے ایک گنہگار کی صورت میں امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور عرض کیا ’’ کیا میری خطا معاف اور توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ ‘‘ ۔ امام علیہ السلام نے فرمایا ’’ تیری خطا میں نے بھی معاف کی اور میرے خدا نے بھی‘‘ تیری ماں نے کیا خوب تیرا نام رکھا ہے ۔ تو دنیا میں بھی حُر ہے اور آخرت میں بھی حُر ہے ‘‘ (حُر کے لفظی معنی ’’ آزاد ‘‘ کے ہیں) ۔ امام حسین علیہ السلام سے اجازت لیکر حُر نے ایک یادگار جنگ کی ۔ لشکرِ اعداء نے چاروں طرف سے گھیر کر حُر کو شہید کرڈالا ۔