حیدرآباد شہر میں صد فیصد آر ٹی سی بسیں چلانے کی ہدایت

   

وزیر ٹرانسپورٹ تلنگانہ اجے کمار کی ڈپو منیجرس کے ساتھ ٹیلی کانفرنس
حیدرآباد ۔ 16 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : وزیر ٹرانسپورٹ ریاست تلنگانہ مسٹر بی اجے کمار نے ریاستی صدر مقام شہر حیدرآباد میں صد فیصد بسوں کو چلانے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی عہدیداران متعلقہ کو ضروری احکامات دئیے ۔ آج پرنسپال سکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ مسٹر سنیل شرما کے آفس سے ٹی ایس آر ٹی ڈپو منیجرس ، ڈیویژنل منیجرس کے ساتھ وزیر ٹرانسپورٹ مسٹر اجے کمار نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ پیر یعنی 21 اکٹوبر سے ریاست میں تمام مدارس کی کشادگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے انتہائی چوکس و چوکنا رہنے کا عہدیداروں کو مشورہ دیا ۔ تاہم باوثوق سرکاری ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ اضلاع میں صد فیصد بسیں چلانے اور شہر حیدرآباد میں صرف 40 فیصد بسیں ہی چلائے جانے کا عہدیداران متعلقہ نے وزیر ٹرانسپورٹ مسٹر اجے کمار کو اس موقعہ پر واقف کروایا ۔ عہدیداروں کی اس اطلاع پر فوری طور پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حیدرآباد شہر میں بہر صورت 100 فیصد بسیں چلائے جانے کے اقدامات کرنے کا عہدیداران آر ٹی سی کو حکم دیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں تجربہ کار و با صلاحیت ڈرائیورس کی کمی و عدم دستیابی کے باعث شہر حیدرآباد میں مکمل طور پر یعنی ( صد فیصد ) بسیں چلانے کے لیے عہدیداروں کی جانب سے مکمل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس کے لیے تجربہ و با صلاحیت ڈرائیورس کا آر ٹی سی کو مسئلہ درپیش ہے اور بالخصوص شہر حیدرآباد میں عام نوعیت کی پائی جانے والی بھاری ٹرافک کے باعث بھی بسیں چلانے خانگی ڈرائیورس عملاً گریز کررہے ہیں ۔ مزید بتایا جاتا ہے کہ اگر کوئی خانگی ڈرائیورس شہر میں دو دن بسیں چلانے کے بعد تیسرے دن خانگی ڈرائیورس ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہورہے ہیں ۔ مسٹر اجے کمار نے اس موقعہ پر کہا کہ بہر صورت ریاست بھر میں اسکولوں کے دوبارہ کھل جانے سے قبل متبادل انتظامات کرلینے کی آر ٹی سی عہدیداروں کو ضروری ہدایات دی ہے ۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ آر ٹی سی عہدیدار وزیر کی ہدایت پر عمل کرنے کے لیے سابق موظف آر ٹی سی کے تجربہ کار بس ڈرائیورس کو تلاش کرنے عہدیداروں نے آغاز کردیا اور ان کوششوں کے باوجود بھی تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی صد فیصد بسیں چلائی جاسکیں گی یا نہیں ؟ یہ بات تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کیلئے آیا یہ ایک سوالیہ نشان بنے گا یا بسیں چلانے کو ممکن بنایا جاسکے گا ؟ ۔۔