حیدرآباد میں سعودی قونصل خانہ قائم ہونا یقینی : سعودی سفیر

,

   

ہند ۔ سعودی تعلقات نئی بلندیوں پر، علماء اور ماہرین کو مملکت کی شہریت، معتمرین کیلئے آسانیاں
سیاست اور ایڈیٹر جناب زاہد علی خاں کی خدمات کی ستائش، ممتاز شخصیتوں سے ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی کی ملاقات

حیدرآباد کی بریانی کا جواب نہیں
حیدرآباد ۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) تاریخی شہر حیدرآباد کو جب بھی آتا ہوں مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ یہ میرا تیسرا دورہ حیدرآباد ہے اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان نے جس والہانہ انداز میں میرا خیرمقدم کیا، میری میزبانی کی اور شہر کی ممتاز شخصیتوں سے ملاقات اور تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا اس کیلئے میں بطور خاص جناب زاہد علی خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جب بھی میں حیدرآباد آتا ہوں میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے یہاں بار بار آنا چاہئے۔ یہاں ہمارے اچھے دوست بھی ہیں۔ یہ ایسا شہر ہے جس کے دامن میں کثیر تعداد میں مسلم کمیونٹی آباد ہے۔ ان خیالات کا اظہار سعودی سفیرمتعینہ ہندوستان عزت مآب ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی قیامگاہ میں ان کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانہ کے موقع پر کیا۔ نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے سعودی سفیر نے بتایا کہ سعودی عرب کیلئے ہندوستان بہت اہم شراکت دار ہے اور حیدرآباد کو بھی کافی اہمیت حاصل ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں حیدرآباد سعودی عرب میں برسرکار ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ہمارے بھائی بہن اس تاریخی شہر سے حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دورہ حیدرآباد ان کی خوش نصیبی ہے وہ چار روزہ دورہ پر حیدرآباد پہنچے اور آنے والے تین دن وہ شہر میں کافی مصروف ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے بتایا کہ سعودی عرب اور ہندوستان کے تعلقات کافی خوشگوار ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں یہ تعلقات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ عوام سے عوام اور حکومت سے حکومت تعلقات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان پروازوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ تجارتی حجم جو 27 ارب ڈالرس مالیتی تھا بڑھ کر 34 ارب ڈالرس ہوگیا ہے۔ جہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی قیامگاہ پر سعودی سفیر کی آمد پر نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خان نے خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر موجود معزز شخصیتوں سے جن میں چیف ایڈیٹر روزنامہ رہنمائے دکن جناب سید وقارالدین، تلنگانہ قانون ساز کونسل میں سابق قائد اپوزیشن جناب محمد علی شبیر، صدرنشین آندھراپردیش قانون ساز کونسل جناب محمد احمد شریف، سابق وزیر جناب آصف پاشاہ، صدرنشین تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ جناب محمد سلیم، صدرنشین اقلیتی کمیشن جناب قمرالدین، سابق ریاستی وزیرداخلہ این نرسمہاریڈی، جناب شاہد علی خاں، جناب فریدالدین ایم ایل سی، جناب فاروق حسین ایم ایل سی، جناب ظہیرالدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر سیاست، جناب عبدالوہاب قادری، جناب تقی الدین شجیع، جناب اکبر نظام الدین، جناب سید افتخار حسین سکریٹری فیض عام ٹرسٹ، سابق جسٹس ای اسمعیل، ڈاکٹر مخدوم محی الدین، مسٹر اجئے مشرا اسپیشل چیف سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود و توانائی، جناب بی شفیع اللہ سکریٹری ٹمریز، جناب عابد رسول خان، جناب جابر پٹیل، عبداللہ سہیل و دیگر شامل تھے۔ سعودی سفیر سے جناب زاہد علی خاں نے تعارف کروایا۔ حیدرآباد میں سعودی قونصل خانہ کے قیام سے متعلق سوال پر سعودی سفیر نے بتایا کہ حکومت سعودی عرب اس تاریخی شہر میں قونصل خانہ قائم کرنے پر غور کررہا ہے اور امید ہیکہ بہت جلد اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ سعودی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی قائدین کے اہم ترین دورے ہوئے۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فروری 2019ء میں ہندوستان کا دورہ کیا اور اکٹوبر میں وزیراعظم ہند مسٹر نریندر مودی نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ ہندوستانی وزیراعظم کو سعودی عرب کا اعلیٰ ترین سیویلین اعزاز بھی پیش کیا گیا۔ بعد میں ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں سے گفتگو کے دوران سعودی سفیر نے جو ہندوستان میں پچھلے 7 برسوں سے متعین ہیں، بتایا کہ سعودی حکومت نے پیشہ وارانہ ماہرین، سائنسدانوں، محققین، اختراعی کارنامہ انجام دینے والوں اور علماء کو سعودی شہریت عطا کررہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ مملکت میں معتمرین کے قواعد و ضوابط میں آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ پہلے عمرہ کرنے کے بعد ایک مدت تک عمرہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں تھی لیکن اب کبھی بھی عمرہ ادا کیا جاسکتا ہے اور حالیہ عرصہ کے دوران ہندوستانی معتمرین کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ حکومت سعودی عرب عازمین اور معتمرین کی خدمات میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتی۔ وہ اللہ کے مہمانوں کا بہت خیال رکھتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب اب صرف تیل پر مبنی معیشت پر انحصار کئے ہوئے نہیں ہے بلکہ دوسرے شعبوں بالخصوص سرمایہ کاری، انفارمیشن ٹکنالوجی، تجارت، سیاحت پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے انہیں روزنامہ سیاست کی ملی و قومی خدمات سے واقف کروایا جس پر انہوں نے خوشنودی ظاہر کی۔ ایک موقع پر عزت مآب ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے حیدرآبادی ڈشس کی زبردست تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآبادی بریانی اور میٹھے اپنے ذائقہ کے لحاظ سے سعودی عرب میں بھی بہت مقبول ہیں۔