حیدرآباد پبلک اسکول کے سابق طالب علم کا جمہوریت دشمنوں کے چہرہ پر زور دار طمانچہ

,

   

مودی حکومت کے خلاف عوام کا مثالی اتحاد

سی اے اے ملک کے لیے تباہ کن ، نوبل لاریٹ امرتیہ سین ، ستیاناڈیلا اور ٹکنالوجی کی ممتاز شخصیتوں کا موقف

حیدرآباد ۔ 16 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این آر پی کے خلاف نہ صرف ہندوستان کے کونے کونے میں بلکہ بیرون ملک بھی برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ جب کہ وزیراعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ سے لے کر بی جے پی اور سنگھ کے قائدین یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ قانون شہریت دینے کا ہے لینے (چھیننے ) کا نہیں ۔ اگر قانون حقیقت میں ایسا ہوتا تو پھر بنگلہ دیش ، افغانستان اور پاکستان سے آنے والے ہندوؤں ، سکھوں ، عیسائیوں ، بدھسٹوں ، پارسیوں اور جین مذاہب کے ماننے والوں کو ہندوستانی شہریت عطا کرنے کی بات نہیں کی جاتی اور اس میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جاتا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسلمانوں کے تعلق سے مودی حکومت کی نیت اور ارادے ٹھیک نہیں ہے اور سنگھ کے فرقہ پرست ایجنڈہ کو پورا کرنے کے لیے یہ قانون لایا گیا ہے ۔ جو 10 جنوری 2020 سے نافذ العمل ہوگیا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نہ صرف مسلمان بلکہ تمام مذاہب کے ماننے والے عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ۔ دہلی کے شاہین باغ سے لے کر پٹنہ کے سبزی باغ ، الہ آباد کے روشن باغ ، حیدرآباد کے ٹولی چوکی ، منگلور اور کولکتہ کے اہم چوراہوں ، میدانوں تک یہ احتجاج وسعت اختیار کر گیا ہے ۔ جن میں شیرخوار بچوں کو گودوں میں لی ہوئی مائیں اور ضعیف خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں ۔ دنیا کی ذہین شخصیتوں اور حقوق انسانی کے تحفظ میں مصروف قومی و بین الاقوامی تنظیموں نے واضح طور پر CAA کو مخالف مسلم مخالف غریب قانون قرار دیا ہے ۔ لیکن مودی اور امیت شاہ کی طرح آر ایس ایس ہیڈکوارٹر میں بیٹھے ان کے آقائیں یہ ماننے سے انکار کررہے ہیں کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرنے والا قانون ہے ۔ مثال کے طور پر ہمارے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا شمار عالمی سطح کے ماہرین اقتصادیات میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے سی اے اے کو دستور کے مغائر قرار دیا ۔ معاشی شعبہ میں نوبل انعام حاصل کرنے والے امرتیہ سین نے بھی سی اے اے کو آئین کے مغائر اور عوام میں تفریق پیدا کرنے والا کہتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی ۔ 86 سالہ امرتیہ سین کا ایک ماہر اقتصادیات کی حیثیت سے ساری دنیا میں احترام کیا جاتا ہے ۔ مائیکرو سافٹ کے چیف اکزیکٹیو آفیسر ستیا ناڈیلا جیسی شخصیت نے بھی سی اے اے کو افسوسناک قرار دیا اور سی اے اے کو لے کر ہندوستان کے جو حالات ہیں اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ افسوسناک اور برا ہے ۔ نیویارک میں مائیکرو سافٹ کے ایک اجلاس کے دوران ستیا ناڈیلا کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے اور خاص طور پر جب آپ خود ہندوستان میں پلے بڑے ہوئے ہوں ۔ یہاں کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ستیا ناڈیلا کی پیدائش اور اسکولی تعلیم حیدرآباد میں ہوئی ۔ وہ حیدرآباد کے باوقار اسکول ’ حیدرآباد پبلک اسکول ‘ کے طالب علم رہ چکے ہیں اور نیوز ایڈیٹر سیاست عامر علی خاں کے سینئیر تھے ۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ ستیا ناڈیلا سالانہ تقریبا 43 ملین ڈالرس تنخواہ ( اس میں مختلف مراعات بھی شامل ہیں ) حاصل کرتے ہیں ۔ ناڈیلا نے مودی حکومت پر واضح کیا کہ ہر ملک کو اپنی سرحد واضح کرنی چاہئے اور قومی سلامتی کو ذہن میں رکھتے ہوئے پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی بنانی چاہئے ۔

دوسری طرف گوگل ، اوبیر ، سیلس فورا ، امیزان ، فیس بک ، اپسنچیور ، مائیکرو سافٹ ، ٹاٹا کنسلٹنسی سروسیس ، ایچ سی ایل اور ویپرو جیسی ٹکنالوجی صنعت سے وابستہ اہم کمپنیوں کے انجینئرس ، محققین ، تجزیہ نگار ،ڈیزائنرس نے جن کی تعداد زائد از 150 بتائی جاتی ہے ۔ Tech Against Fascism ( فاشزم کے خلاف ٹکنالوجی ) کے بیانر تلے وزیراعظم مودی کے نام کھلا مکتوب روانہ کرتے ہوئے سی اے اے کی مخالفت اور اس متنازعہ قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کی تائید وحمایت کی ہے ۔ ٹکنالوجی کے ان ماہرین نے پولیس کی درندگی کی مذمت کرتے ہوئے سرکاری دہشت گردی کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا ۔ اسی طرح مسلمانوں ، دلتوں اور غریبوں کی تائید اور سی اے اے کی مخالفت میں کھڑے ہونے والوں میں پرینکا چوپڑا ، وشال بھردواج ، رچا چڈا ، منوج باجپائی ، ایوشمان کھرانہ ، ھما قریشی ، انوراگ کیشپ ، کبیر خان ، دیپکا پڈکون جیسی فلمی شخصیتیں بھی شامل ہیں ۔ اب عوام یہ سوال کرنے لگے ہیں کہ آیا مودی اور امیت شاہ کی جوڑی اور ان کی ٹیم ستیا ناڈیلا ، امرتیہ سین اور دنیاکے مشہور ٹکنوکریٹس سے زیادہ قابلیت رکھتے ہیں ؟ ساری دنیا جانتی ہے کہ نہیں رکھتے !! تو پھر سی اے اے واپس لینے سے شرما کیوں رہے ہیں ؟ ستیا ناڈیلا نے تو ایک طرح سے جمہوریت اور دستور کے دشمنوں کے چہروں پر اپنے بیان کے ذریعہ ایک زور دار طمانچہ رسید کیا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ احسان فراموشی کے لیے بدنام امیتابھ بچن نے اس پر مودی کی طرح خاموشی اختیار کرلی ہے ۔ عامر خان اور سلمان خان بھی خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ۔ کاش وہ ستیا ناڈیلا کی طرح جرات و بے باکی کا مظاہرہ کرتے ، ایک بات ضرور ہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرے جدوجہد آزادی کے مظاہرے دکھائی دے رہے ہیں ۔